
ایجنسیاں
اسلام آباد: پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ صمود فلوٹیلا قافلے میں شریک پاکستان کے سابق سینیٹر اور معروف سماجی و سیاسی رہنما مشتاق احمد خان کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے مربوط اور سنجیدہ سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق اس سلسلے میں عمان میں پاکستانی سفارت خانہ مسلسل متحرک ہے، جبکہ اردن کی حکومت نے بھی اس عمل میں بھرپور اور قابل ستائش تعاون فراہم کیا ہے۔
وزارت خارجہ نے پیر کو اپنے سرکاری ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ "اردن حکومت کے تعاون کی بدولت توقع ہے کہ اگلے چند روز میں مشتاق احمد خان اور دیگر پاکستانی شہریوں کی واپسی کا عمل کامیابی سے مکمل ہو جائے گا۔ ہم اردن کی برادر حکومت کے اس مثالی اور فراخدل تعاون پر تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔”
صمود فلوٹیلا: غزہ کے لیے امن اور امداد کی علامت
خیال رہے کہ صمود فلوٹیلا (Samoud Flotilla) ایک بین الاقوامی امن قافلہ تھا، جس میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے تقریباً 400 سماجی کارکن، انسانی حقوق کے علمبردار، صحافی، سیاست دان اور خیراتی کارکن شامل تھے۔ اس قافلے کا مقصد غزہ میں جاری اسرائیلی محاصرے کے خلاف آواز بلند کرنا اور انسانی بنیادوں پر امدادی سامان پہنچانا تھا۔
اس قافلے کو بدھ کے روز اس وقت عالمی توجہ حاصل ہوئی جب اسرائیلی نیوی نے بحری راستے میں فلوٹیلا کی کشتیوں کو روک کر ان میں سوار افراد کو حراست میں لے لیا۔ ان میں پاکستان سے مشتاق احمد خان کے علاوہ سید عزیز نظامی اور پیر مظہر سعید شاہ بھی شامل تھے۔
گریٹا تھنبرگ بھی حراست میں: عالمی ردعمل
فلوٹیلا کے شرکاء میں سویڈن کی مشہور ماحولیاتی اور انسانی حقوق کی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں، جنہیں بھی اسرائیلی حکام نے حراست میں لے لیا۔ رپورٹ کے مطابق قافلے کے بعض شرکاء کو گزشتہ روز رہا کیا گیا، جبکہ مزید تقریباً 70 افراد کی رہائی آج متوقع ہے۔

مشتاق احمد خان: فلسطینی کاز کے سرگرم حمایتی
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کا شمار پاکستان کے ان سیاست دانوں میں ہوتا ہے جو بین الاقوامی انسانی بحرانوں بالخصوص فلسطین، کشمیر اور افغانستان کے مسائل پر ہمیشہ واضح اور جرات مندانہ موقف رکھتے ہیں۔ وہ ماضی میں جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے اور ایوان بالا میں مؤثر آواز بلند کرتے رہے۔
ان کا تعلق خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی سے ہے اور وہ ایک متحرک، پڑھا لکھا اور نوجوانوں سے جڑا ہوا سیاسی چہرہ ہیں۔ انہوں نے 2025 میں "گلوبل صمود فلوٹیلا” میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کا فیصلہ کیا اور پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ ان کے ساتھ پاکستانی کارکن سید عزیز نظامی اور پیر مظہر سعید شاہ بھی اس امن مشن کا حصہ تھے۔
مشتاق احمد خان نے روانگی سے قبل اور فلوٹیلا کے سفر کے دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مسلسل سرگرمیوں سے آگاہ رکھا۔ انہوں نے اور ان کی اہلیہ نے پاکستان میں "سیو غزہ تحریک” کے تحت عوامی شعور اجاگر کرنے کی مہم بھی چلائی جو کہ سول سوسائٹی اور تعلیمی حلقوں میں بے حد سراہا گیا۔
پاکستانی سفارت خانہ متحرک، وطن واپسی کے امکانات روشن
وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ عمان میں پاکستانی سفارت خانہ مسلسل متحرک ہے اور اس نے اردن، بین الاقوامی اداروں اور متعلقہ فریقین سے رابطے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق، "ہم اپنے تمام شہریوں کی محفوظ واپسی یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔”
ذرائع کے مطابق اگلے چند روز میں مشتاق احمد خان اور پاکستانی وفد کے دیگر ارکان کو سفارتی عمل مکمل ہونے کے بعد وطن واپس لایا جائے گا۔
پاکستان کا واضح مؤقف: فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی
پاکستانی حکومت نے فلسطین کے معاملے پر ہمیشہ ایک مضبوط اور اصولی مؤقف اختیار کیا ہے۔ حالیہ دنوں میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ، اور دیگر اعلیٰ حکام کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی ہے اور انسانی امداد، جنگ بندی اور مسئلے کے مستقل حل پر زور دیا گیا ہے۔
پاکستانی عوام کی ایک بڑی تعداد نے فلوٹیلا مشن کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر "Save Gaza” اور "Free Palestine” جیسے ہیش ٹیگز کے ذریعے اپنی آواز بلند کی۔
اختتامیہ: فلوٹیلا کی گونج عالمی سطح پر
صمود فلوٹیلا کی یہ کوشش جہاں غزہ کے مظلوم عوام کے لیے امید کا پیغام تھی، وہیں دنیا کو یہ یاد دہانی بھی کراتی ہے کہ فلسطینی مسئلہ صرف عرب یا مسلم دنیا کا نہیں، بلکہ پوری انسانیت کا مسئلہ ہے۔
مشتاق احمد خان اور دیگر شرکاء کی امن، انسانیت اور انصاف کے لیے یہ جرات مندانہ کوشش تاریخ کے اوراق میں محفوظ رہے گی۔ اب عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان آوازوں کو سنے اور فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق دلوانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔



