بلوچستان کے ضلع خضدار میں بم حملے میں پولیس کے انسداد دہشت گردی شعبے کا ایک افسر ہلاک ہو گیا۔
ترجمان حکومت بلوچستان فرح عظیم شاہ کا کہنا ہے کہ خضدار کے علاقے جھالاوان کمپلیکس کے قریب بم دھماکے میں پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایک انسپکٹر کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے انسپکٹر کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیا۔‘
سی ٹی ڈی کے ایک عہدے دار کے مطابق ’انسپکٹر شربت خان عمرانی خضدار میں سی ٹی ڈی تھانہ کے ایس ایچ او تھے اور بلوچستان میں حب سے لے کر قلات تک دہشت گردی کے معاملات کو دیکھنا ان کی ذمہ داری تھی۔‘
’سی ٹی ڈی افسر کو جمعرات کو دفتر جاتے ہوئے گھر کے قریب کچے راستے پر نصب دیسی ساختہ بم سے نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے میں ان کی گاڑی بھی تباہ ہو گئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’انسپکٹر شربت خان کا تعلق بلوچستان کے ضلع جعفرآباد سے تھا تاہم وہ کافی عرصے سے خضدار میں اہل خانہ کے ہمراہ رہ رہے تھے-‘
’وہ خضدار میں مختلف تھانوں کے ایس ایچ او اور سی آئی اے انچارج بھی رہے۔ انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف کئی کامیاب آپریشنز بھی کیے۔‘
سی ٹی ڈی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’سی ٹی ڈی بلوچستان نے ڈیوٹی کے دوران ایک اور بیٹا اور ہیرو کھو دیا۔ ہم اپنا آج بلوچستان کے مستقبل کے لیے قربان کر رہے ہیں۔ شہدا کی قربانی کو فراموش نہیں کیا جائے گا۔‘
وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو اور ترجمان حکومت بلوچستان نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
بلوچستان میں رواں ماہ دوسرا واقعہ ہے جس میں سی ٹی ڈی کا جانی نقصان ہوا ہے- 11 اپریل کو کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں ایک آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں سی ٹی ڈی کے چار اہلکار جان سے گئے تھے۔
تین روز قبل خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں بھی سی ٹی ڈی کے ایک پولیس سٹیشن میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں زیر حراست پانچ ملزموں سمیت 17 افراد ہلاک جبکہ 52 افراد زخمی ہوئے تھے۔