احسان احمدکالمز

عمران خان کا زمان پارک….احسان احمد

فیصلہ سنائے جانے کے وقت عمران خان کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے بلکہ وہ لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں تھے

اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت کی جانب سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد پہلا خیال یہی زہن میں آ رہا تھا کہ اب ان کو گرفتار کیسے اور کہاں سے کیا جائے گا؟
فیصلہ سنائے جانے کے وقت عمران خان کمرہ عدالت میں موجود نہیں تھے بلکہ وہ لاہور میں اپنی رہائش گاہ زمان پارک میں تھے۔ فیصلہ جاری ہونے کے تقریباً پندرہ منٹ بعد لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ کو پولیس نے گھیرے میں لے لیا۔زمان پارک کو جانے والی تمام سڑکوں کو اچانک پولیس نے بیریئرز لگا کر بند کر دیا جس کی وجہ سے مال روڈ، کینال روڈ، جیل روڈ ، ڈیوس روڈ اور علامہ اقبال روڈ پر ٹریفک جام ہو گیا۔مقامی میڈیا پر فیصلے کی خبر نشر ہوتے ہی لاہور کے صحافی زمان پارک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن اب تاخیر ہو چکی تھی۔ پولیس نے کسی میڈیا ورکر کو عمران خان کی رہائش گاہ کی طرف نہیں جانے دیا۔پندرہ سے بیس منٹ میں عمران کی گرفتاری کا عمل مکمل ہوا تو اس بعد ان کو بھاری سکیورٹی میں زمان پارک سے دھرم پورہ پل کی طرف سے مال روڈ اور پھر لاہور کے پرانے ائیرپورٹ منتقل کیا گیا۔جب تک پولیس کانوائے کی گاڑیاں لاہور ائیرپورٹ پر نہیں پہنچیں تب تک تمام سڑکوں پر پولیس نے ٹریفک کو معطل رکھا۔
پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامیر میر کے مطابق اسلام آباد پولیس نے عمران خان کو گرفتار کیا جبکہ لاہور پولیس صرف معاونت کر رہی تھی۔زمان پارک سے عمران خان کی منتقلی کا عمل مکمل ہوتے ہی پولیس نے زمان پارک کے راستے کھول دیے۔ نو مئی کے واقعات کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا کی گاڑیاں زمان پارک کے باہر کھڑی نظر آئیں۔تاہم پولیس کی بھاری نفری نے کسی بھی میڈیا ورکر کو عمران خان کی رہائش گاہ کے قریب نہیں جانے دیا۔ سوشل میڈیا پر چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کی خبر ٹاپ ٹرینڈ تھی تاہم پہلے ایک گھنٹے تک زمان پارک میں ایک بھی کارکن نہیں پہنچا۔تحریک انصاف سے وابستہ چند وکلا عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پہنچے تو انہیں نے گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا اور پولیس کی رکاوٹیں توڑتے ہوئے گھر کے اندر داخل ہو گئے۔ ان کے ساتھ ہی میڈیا سے منسلک افراد کو بھی گھر کے اندر رسائی مل گئی۔وکلا کے داخل ہوتے ہی پولیس کو پیچھے ہٹا لیا گیا۔ گھر کے اندر عمران خان کی گاڑیاں موجود تھی اور چند ملازمیں اندرونی حصے میں موجود تھے۔ ایک ملازم سے جب میں نے پوچھا کہ کیا آپ گرفتاری کے وقت موجود تھے تو انہوں نے اثبات میں سر ہلایا۔ان سے جب پوچھا کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ تو پیش نہیں آیا؟ تو انہوں نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا کہ ’ایسا کچھ نہیں ہوا بڑی تعداد میں پولیس آئی اور خان صاحب کو گرفتار کر کے لے گئی انہوں نے کسی قسم کی کوئی مزاحمت نہیں کی۔‘ملازمین نے بتایا کہ سابقہ خاتون اول بشری بی بی اس وقت گھر کے اندر ہی تھیں۔تحریک انصاف نے چیئرمین تحریک انصاف کا ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جو انہوں نے اپنی گرفتاری کی صورت میں جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔ جس میں وہ کارکنوں کو پرامن احتجاج کی ترغیب دیتے دکھائی دے رہے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button