پاکستان ریلوے کا پہیہ…سید اعجاز الحسن
پاکستان ریلوے نے موجودہ مالی سال 24 -2023 کے ابتدائی آٹھ ماہ میں 55 ارب روپے کما کر پچھلے اپنے ہی تمام ریکارڈ توڑ دیئے
پاکستان ریلوے نقل و حمل میں ٹرانسپورٹ کا ایک اہم ادارہ ہے جو پاکستان کے تمام صوبوں کے لوگوں اور ان کے سامان کو ایک شہر سے دوسرے شہروں تک بآسانی رسائی دیتا ہے۔ گرمی ہو سردی ہو کوئی طوفان یا برسات کا موسم ہو ٹرین اپنے ٹریک پر رواں دواں رہتی ہے۔کئی دفعہ عام ٹرانسپورٹ رک جاتی ہے لیکن پاکستان ریلوے کا پہیہ چلتا رہتا ہے۔ ریلوے کا نظام بہت پرانا ہے لیکن اس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کاوشیں جاری رہتی ہیں۔ ہمیں اپنی ریلوے اور اس کو چلانے والوں پر فخر ہونا چاہیے کیونکہ مالی مشکلات کے باوجود بھی محدود وسائل میں رہتے ہوئے اس میں بہتری کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جاتی ہیں۔
پاکستان ریلوے نے موجودہ مالی سال 24 -2023 کے ابتدائی آٹھ ماہ میں 55 ارب روپے کما کر پچھلے اپنے ہی تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔اسی دورانیہ کے پچھلے مالی سال میں ریلوے نے 32 ارب روپے کمائے تھے۔ پاکستان ریلوے انتظامیہ کو قوی امید ہے کہ اس مالی سال کے اختتام تک 80 ارب تک آمدن حاصل ہو جائے گی جو کہ آمدنی کے حوالے سے ریلوے کی تاریخ کا ایک نیا ریکارڈ ہوگا۔ ملازمین کی تنخواہوں کی تاخیر میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے جو کہ حوصلہ افزاء ہے۔ سیکرٹری / چیئرمین ریلویز سید مظہرعلی شاہ اور چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلویز عامر علی بلوچ نے اس کا کریڈٹ ریلوے کے محنتی ورکروں اور افسران کو دیتے ہوئے ان کی کاوشوں کو سراہا اورانہیں مزید محنت، لگن اور جاں فشانی سے کام کرنے کی ہدایت کی۔ یقینا ریلوے کی ترقی کے لیے کام کرنے والے ریلوے مزدور اور افسران ریلوے کے سر کا تاج ہیں۔
پاکستان ریلوے مسافروں کو جدید سفری سہولیات بہم پہنچانے کے لیے بہترین معیاری کوچز تیار کر رہا ہے۔ چین سے درآمد شدہ 230 میں سے 184 نئی جدید کوچز کی مینوفیکچرنگ کا پراجیکٹ اپنے مقررہ وقت پر مکمل کر لیاجائے گا۔ واضح رہے کہ 46 مسافر کوچز چین سے تیار شدہ حالت میں پاکستان پہنچی تھیں اور باقی پارٹس کی شکل میں آئی تھیں جو پاکستان ریلویز کی فیکٹریز میں تیار کی جانی تھیں۔یہ پراجیکٹ مقررہ مدت میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ سبی۔ ہرنائی سیکشن پر مسافروں کے لیے ٹرین بحال کردی گئی ہے۔اس کے علاوہ مسافروں کے بے پناہ اصرار پر عوام ایکسپریس بھی پشاور سے کراچی تک چلائی جا چکی ہے جو کہ بہت کامیابی سے ٹریک پر رواں دواں ہے۔ ایم ایل ٹو پر ٹرینیں بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں، وسائل اور کوچز کی دستیابی پر مزید ٹرینیں مرحلہ وار بحال کی جائیں گی۔ پاکستان ریلوے نے نئی ایپلیکیشن رابطہ کا اغاز کر دیا ہے۔رابطہ ایپلیکیشن کا دائرہ کار ریلوے کی سابقہ ایپلیکیشن سے بہت زیادہ وسیع ہے جس سے مسافروں کو بے حد سہولیات میسر ہوں گی اوراس میں وقت کے ساتھ مزید بہتری کی بھی گنجائش ہے۔ مرحلہ وار تمام ٹرینیں رابطہ ایپلیکیشن پر منتقل ہو جائیں گی۔اسٹیشنوں پر موجود واش رومز مسافروں کے لئے بہتر بنائیجا رہے ہیں۔ سہولیات میں دن بدن اضافہ کیا جا رہاہے۔ نئی چارجنگ پورٹس بھی جلد ٹرینوں میں انسٹال کر دی جائیں گی۔ کوچز کی حالت بہتر بنائی جا رہی ہے۔
پاکستان ریلوے جلد ہی پورے پاکستان کے مختلف ریلوے اسٹیشنوں کو سولر انرجی پر منتقل کرنے جا رہا ہے۔ جس پر حتمی لائحہ عمل تیار کیا جا چکا ہے۔ پاکستان ریلوے اپنی خدمات اور انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے کے مشن پر ہے۔محدود ٹرین وسائل کے باوجود ٹریک میں بہتری کیلیے منصوبوں کا آغاز ہو رہا ہے، تھوڑا وقت ضرور لگ سکتا ہے مگر ریلوے کے معاملات اب مزید بہتری کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں مثبت تبدیلی نظر آئے گی۔ ایم ایل ون جو کہ پاکستان ریلوے کی لائف لائن ثابت ہو گا وہ بھی اسی سال شروع ہو جائے گا۔ ریلوے فعال طور پر اہم شعبوں میں نجی شرکت اور سرمایہ کاری کے لئے خواہاں ہیں، مسافروں کی خدمات کو بڑھانا، ریلوے تنصیبات کو سولرائز کرنا، ریلوے کمرشل لینڈ کو تجارتی حب بنانا، اور پیداواری سہولیات اور دیکھ بھال کی خدمات کو آؤٹ سورس کرنا۔
ریلوے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی آن لائن فیول سسٹم کی نگرانی کا نظام شروع ہو چکا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت ریلوے نے مالیاتی اور آپریشنل کارکردگی کو بڑھانے کے لیے آن لائن نگرانی کرنے کے لیے انجنوں کو جدید آلات لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔آس سسٹم سے آپریشنل کارکردگی اور ٹارگٹ مینٹیننس کے ساتھ ساتھ ایندھن کے بجٹ کا تقریباً 15 فیصد بچایا جا سکے گا۔ اس سے ریلوے کے مالی وسائل کی بچت کے علاوہ فیول کے ضیاع اور چوری میں بھی واضح کمی آئے گی۔ ایک ڈیش بورڈ تیار کیا جائے گا جہاں تمام متعلقہ معلومات ایک کلک پر دستیاب ہوں گی اس کے علاوہ یہ نظام انجنوں کی لوکیشن اور دیکھ بھال کی ضرورت کو جانچنے کے قابل بھی بنائے گا۔ ڈرائیور کے رویے اور پرفارمنس کا بھی تجزیہ کیا جا سکے گا۔ پاکستان اور دبئی کے درمیان حکومت سے حکومت یعنی جی ٹو جی فریم ورک معاہدے کے بعد، ریلوے کے بنیادی ڈھانچے، ٹرمینل کی ترقی اور باہمی دلچسپی کے دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری پر بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ یہ سرمایہ کاری نہ صرف پاکستان بلکہ اس سے باہر بھی قابل اعتماد، موثر، کم لاگت اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ خدمات فراہم کرنے کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہو گی۔ یہ تعاون کنیکٹیویٹی اور اقتصادی ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ مین لائن پر سکھر ڈویژن میں ٹریک کی بہتری کے لیے کام جاری ہے۔ امید ہے کہ نئی بننے والی حکومت ریلوے کو اہمیت دیتے ہوئے اس اس کی طرف توجہ دے گی تاکہ عوامی امنگوں کے مطابق یہ ادارہ مزید بہترین سروسز مہیا کر سکے۔