
الظواہری کی لاش کہاں ہے؟ طالبان حکومت کے ترجمان کا جواب
الظواہری کے قتل کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں اور ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی لاش کی تلاش میں پیش رفت کا انکشاف کیا ہے۔ انھوں نے العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں الظواہری کی لاش کی موجودگی کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ الظواہری کے قتل کی تحقیقات ابھی تک جاری ہیں اور ابھی تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔
داعش اور انتہا پسند گروہ
ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان کی صورتحال کے متعلق گفتگو کی اور طالبان رہنما ملا ھبۃ اللہ کی عدم موجودگی کی وجہ بتائی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی انتہا پسند گروپ نہیں ہے۔ افغانستان میں امریکی موجودگی کے دوران داعش کا ظہور ہوا اور اس میں دراندازی ہوئی تھی۔ طالبان حکومت نے ملک میں داعش کی موجودگی کی نشاندہی کرنے والی رپورٹس کو تسلیم نہیں کیا۔
سلامتی اور مذہبی ضرورت
ترجمان طالبان نے مزید کہا کہ تقاریر میں طالبان رہنما ملا ھبۃ اللہ کی عدم موجودگی کا انحصار سکیورٹی اور مذہبی ضروریات پر ہے۔ ’’العربیہ‘‘ کو اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا ہم پاکستانی طالبان کی حمایت نہیں کرتے اور نہ ہی ہم دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔ طالبان حکومت کے ترجمان نے تصدیق کی کہ تحریک میں کوئی اختلاف یا تقسیم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان نے دوحہ معاہدے کے حوالے سے اپنا وعدہ پورا کیا لیکن امریکہ نے ایسا نہیں کیا۔
الظواہری کا کابل میں قتل
یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 2 اگست کو اعلان کیا تھا کہ امریکہ نے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو کابل میں ہلاک کر دیا ہے۔ امریکی حکام نے کہا تھا کہ امریکا نے الظواہری کو ڈرون سے فائر کیے گئے میزائل سے اس وقت ہلاک کیا جب وہ ایک گھر کی بالکونی میں کھڑے تھے۔ اس گھر میں وہ جولائی سے چھپے ہوئے تھے۔ یہ تنظیم کے لیے اس وقت کے بعد سب سے بڑا دھچکا تھا جب امریکی بحریہ کے خصوصی دستوں نے 2011 میں پاکستان کے علاقے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھا
یہ آپریشن افغانستان میں اس وقت سے کسی ہدف پر شروع کیا جانے والا پہلا اعلان کردہ امریکی حملہ ہے جب سے واشنگٹن نے گزشتہ سال 31 اگست 2021 کو افغانستان سے فوجیں نکالی تھیں۔ ایمن الظواہری کے بارے میں بھی خیال کیا جاتا ہے کہ وہ نائن الیون سمیت القاعدہ کے کارروائیوں کا ماسٹر مائنڈ تھے اور اسامہ بن لادن کے معالج بھی رہے ہیں۔