اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

ترانے کے لیے نہ کھڑے ہونا ’قابل مذمت‘،دفتر خارجہ

پاکستان کے قومی ترانے کی بے توقیری ہرگز مطلب نہیں تھی لیکن ترانے میں موسیقی کی وجہ سے کھڑے نہیں ہوئے,افغان قونصلیٹ

پشاور(سلیم انجم)پاکستان کے دفتر خارجہ نے پشاور میں ایک تقریب میں افغانستان کے قائم مقام قونصل جنرل کی جانب سے قومی ترانے کے احترام میں کھڑا نہ ہونے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فعل سفارتی اصولوں کے خلاف ہے۔
منگل کو دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک بیان میں کہا کہ ’میزبان ملک کے قومی ترانے کی بے عزتی سفارتی اصولوں کے خلاف ہے۔ افغانستان کے قائم مقام قونصل جنرل کا یہ فعل قابل مذمت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اسلام آباد اور کابل دونوں میں افغان حکام کو اپنا شدید احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ منگل کو پشاور کے نجی ہوٹل میں عید میلادلنبی کے حوالے سے مرکزی تقریب کاانعقاد کیا گیا جس میں وزیراعلی کے پی سمیت دیگر سرکاری عہدے دار بھی شریک ہوئے۔
کانفرنس میں افغان قونصل جنرل بھی موجود تھے۔ کانفرنس کے آغاز میں قومی ترانہ پیش کیا گیا۔ قومی ترانے کے دوران وزیراعلی سمیت تمام شخصیات احترام میں کھڑے ہوگئے، تاہم افغان کونصل جنرل پاکستانی قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہ ہوئے۔ افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر قومی ترانے کے دوران اپنی نشست پر بیٹھے رہے۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ ’افغان قونصل جنرل کو ہمسایہ برادر ملک کی نسبت بطور مہمان مدعو کیا گیا تھا، مناسب ہوگا کہ افغان قونصل جنرل اپنے اقدام کی خود وضاحت کریں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’قونصل جنرل کے وضاحتی بیان سے پہلے موقف دینا قبل ازوقت ہوگا۔‘
دوسری جانب پشاور میں افغان قونصلیٹ کے ترجمان شاہد اللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترانے میں میوزک تھا اس لیے قونصل جنرل کھڑے نہیں ہوئے۔
’پاکستانی ترانے کی بےحرمتی اور بے توقیری ہرگز مقصد نہیں تھا۔ ہم نے اپنے قومی ترانے پر بھی میوزک کی وجہ سے پابندی لگائی۔ ترانہ اگر بغیر میوزک کے ہوتا یا بچے پیش کررہے ہوتے تو قونصل جنرل کھڑے ہوتے اور سینے پر ہاتھ رکھتے۔‘
دریں اثنا سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’آج قومی ترانے کی بےادبی کرنے والے افغان عہدے دار کی دستاویزات مکمل نہیں ہیں۔ محب اللہ شاکر کے پاس نہ افغانی پاسپورٹ ہے اور نہ ہی کوئی دوسری دستاویز ہے۔‘
مزید کہا گیا کہ ’پی او آر کارڈ پر یہ اور اس کا خاندان 2015 میں یو این ایچ سی آر سے ڈالر اور راشن لے کر افغانستان واپس جا چکے تھے۔ پی او آر کارڈ کب کے ایکپسائر ہوچکے ہیں اور یکم ستمبر سے اس سمیت تمام افغان مہاجرین غیر قانونی قیام پزیر ہیں کیونکہ ان کووزارت داخلہ کی جانب سے مزید توسیع نہیں دی گئی۔‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button