’پی ٹی آئی مخالف‘ سمجھے جانے والے طارق سدوزئی وزیراعلٰی کے مشیر بن گئے
خیبر پختونخوا کی کابینہ میں ایک اور رکن کا اضافہ کرتے ہوئے وزیراعلٰی نے سابق چیئرمین نیپرا ریٹائرڈ بریگیڈیئر طارق محمود سدوزئی کو وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے 7 نومبر کو معاون خصوصی برائے توانائی تعینات کیا۔
خیبر پختونخوا(نمائندہ وائس آف جرمنی): خیبر پختونخوا کی کابینہ میں ایک اور رکن کا اضافہ کرتے ہوئے وزیراعلٰی نے سابق چیئرمین نیپرا ریٹائرڈ بریگیڈیئر طارق محمود سدوزئی کو وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور نے 7 نومبر کو معاون خصوصی برائے توانائی تعینات کیا۔
خیبر پختونخوا محکمہ پاور اینڈ انرجی کے معاون خصوصی طارق سدوزئی ماضی میں اہم عہدوں پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ انجینیئر طارق سدوزئی کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن میں 5 سال ایم ڈی کے عہدے پر کام کر چکے ہیں جبکہ سنہ 2012 سے 2014 تک پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے چیف ایگزیگٹیو آفیسر تعینات رہے۔ انہوں نے سنہ 2014 سے 2018 تک چیئرمین نیپرا کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔
معاون خصوصی طارق سدوزئی نے محکمہ توانائی کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد اپنے بیان میں کہا کہ صوبے میں دستیاب قدرتی وسائل بروئے کار لاکر محکمہ توانائی کو صوبے کا امیر ترین محکمہ بنائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمے میں میرٹ اور شفافیت ان کی اولین ترجیح ہوگی۔
خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی علی امین گنڈاپور کی ٹیم میں شامل کیے گئے نئے معاون خصوصی پر سنہ 2014 میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے بجلی چوری کا الزام لگایا تھا۔
عمران خان نے 27 جنوری 2014 کو اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کے دوران سابق چیف ایگزیگٹیو پیسکو طارق سدوزئی کے گھر بجلی چوری ہونے کا دعوی کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے سابق وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے پیسکو کے چیف کو گھر پربجلی چوری کرتے ہوئے پکڑا۔
ان الزامات کو بعد ازاں پیسکو ترجمان کی جانب سے مسترد کیا گیا اور پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سابق چیف نے سابق وزیر اطلاعات شاہ فرمان کو 500 ملین کے ہرجانے کا نوٹس بھی بھیجا تھا۔
متنازع سابق افسر کو کابینہ کا حصہ کیوں بنایا گیا؟
سینیئر تجزیہ کار مشتاق یوسفزئی نے بتایا کہ سابق پیسکو چیف ایگزیگٹیو کے خلاف عمران خان اور سابق صوبائی وزیر شاہ فرمان کے الزامات سب کو معلوم ہیں مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ اب اسی شخص کو پی ٹی آئی کے وزیراعلٰی نے اپنا معاون خصوصی مقرر کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں۔ ’اگر ان کے خلاف کوئی بیان دیتا ہے تو وہ برا بن جاتا ہے اور اگر وہی شخص پی ٹی آئی کی حمایت میں آجائے تو وہ صاف ہوجاتا ہے۔‘
اس معاملے پر سینیئر صحافی محمد فہیم نے موقف اپنایا کہ طارق سدوزئی کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے جو مولانا فضل الرحمان کے قریب سمجھتے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی کے درمیان 26 ویں آئینی ترمیم کی وجہ سے قربتیں بڑھیں اور ان میں دوریاں ختم ہوئیں۔ ’میں سمجھتا ہوں یہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے کیونکہ جمعیت کے کسی رکن کو براہ راست کابینہ میں شامل کرنا پی ٹی آئی کے لیے مشکل ہوتا اس لیے طارق سدوزئی کو معاون خصوصی کی حیثیت سے کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ طارق سدوزئی کو ٹیکنوکریٹ کے طور پر توانائی کا قلمدان دیا گیا ہے۔