پاکستان:کسی فرد کا اپنی واضح جنس کو تبدیل کرنا ناجائز ہے اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔ (شجاع الدین شیخ)
حقیقت یہ ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء اور اس جیسے کئی دیگر قوانین پاکستان میں مغرب کی بے حیا تہذیب کو مسلط کرنے اور ہمارے خاندانی نظام کو تہ و بالا کرنے کے قبیح منصوبہ کا حصہ ہیں
لاہور : چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا بیان کہ کسی فرد کا اپنی واضح جنس کو تبدیل کرنا ناجائز ہے اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔انہوں نے کہا کہ بدنامِ زمانہ ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018ء کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت کا 19 مئی 2023ء کا واضح فیصلہ موجود ہے کہ اس قانون میں متعدد شقیں اسلامی تعلیمات سے متصادم ہیں جن کو جلد از جلد حذف کرکے قانون کو ازسرنو اسلامی تعلیمات کے مطابق ترتیب دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء اور اس جیسے کئی دیگر قوانین پاکستان میں مغرب کی بے حیا تہذیب کو مسلط کرنے اور ہمارے خاندانی نظام کو تہ و بالا کرنے کے قبیح منصوبہ کا حصہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق ہر شخص کی جنس پیدائشی طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے طے شدہ ہوتی ہے، لہٰذا محض باطنی احساسات اور جذباتی میلان کی بنیاد پر اس کے برعکس اپنی جنس کی شناخت بیان کرنا شرعی احکامات کی صریح خلاف ورزی ہے۔ پھر یہ کہ ایسا کرنا ایک ذہنی مرض کا شاخسانہ ہے جس کو ’’جینڈرڈ سفوریا‘‘ (gender dysphoria) کہا جاتا ہے اور ایسے مریضوں کے لیے طبی علاج کی سہولت فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ البتہ وہ افراد جن کی جنس میں پیدائشی طور پر کوئی نقص موجود ہو، اسلامی تعلیمات میں اُنہیں ’’خنثیٰ‘‘ کہا جاتا ہے اور مستند ڈاکٹروں کے بورڈ کی مشاورت سے اُن کا شرعی تعلیمات کی روشنی میں علاج کرکے جنس کا تعین ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ امیر تنظیم اسلامی نے کہا کہ ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018ء اور ملک میں رائج سودی معیشت کے خلاف وفاقی شرعی عدالت تفصیلی فیصلے دے چکی ہے، جن کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کر دی گئی تھیں، لہٰذا ابھی تک ان فیصلوں پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کا شریعت اپیلٹ بینچ فوری طور پر ان اپیلوں کی سماعت کرکے دینی تعلیمات اور آئینِ پاکستان کے مطابق انہیں نمٹائے تاکہ ٹرانس جینڈر کے نام پر بے حیائی کا راستہ بند کیا جا سکے اور اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جاری جنگ اور مسلسل بغاوت کی روش کو بھی ترک کیا جائے۔ ایسا کرنے سے ہی ملک و قوم اُس نحوست سے نکل سکیں گے جس نے اُنہیں گھیر رکھا ہے اور پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانے کی طرف عملی قدم اُٹھایا جا سکے گا۔