
پہلگام فالس فلیگ: ہندو پنڈت کی مودی سرکار پر پانی کی سیاست پر تنقید
مودی حکومت کی جانب سے پانی کے مسئلے کو انتخابی ایشو بنانے کا مقصد عوامی جذبات کو بھڑکانا اور آئندہ انتخابات میں فائدہ اٹھانا ہے
نئی دہلی (وائس آف جرمنی): بھارت میں مودی حکومت کے خلاف آوازیں اُٹھنا شروع ہوگئی ہیں، اور اب ایک ہندو پنڈت نے بھارتی حکومت کی پانی کی سیاست پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مودی سرکار عوام کو پانی کے مسئلے پر بے وقوف بنا رہی ہے اور اس کے دعوے حقیقت سے دور ہیں۔
پنڈت کا اعتراف:
ہندو پنڈت نے ایک حالیہ بیان میں کہا:”ہم نے پتہ کیا ہے کہ دریائے سندھ کا پانی روکنے کا کیا حل بھارت کے پاس ہے۔ پتہ چلا کہ بھارت کے پاس دریائے سندھ کا پانی روکنے کا کوئی بندوبست نہیں۔”انہوں نے مزید کہا:”اگر بھارت سرکار دریائے سندھ کا پانی روکنے پر کام کرے تو کم از کم 20 سال لگیں گے۔ مودی سرکار جب تک یہ نہیں بتاتی کہ وہ کس طرح پاکستان کے پانی کو روکنے کا ارادہ رکھتی ہے، تو یہ صرف عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش ہے۔”
مودی حکومت پر سوالات:
پنڈت نے مودی سرکار کے دعووں پر سوال اُٹھاتے ہوئے کہا:”آپ (مودی سرکار) ایسے ہی کہتے رہے کہ ہم پاکستان کا پانی روک دیں گے، کیا کر رہے ہو آپ؟ اس کا مطلب یہ ہے کہ بھارتی عوام کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔”انہوں نے مزید کہا”ہم کہہ رہے ہیں جس کی ناکامی ہے اسے پکڑو، کسی نہ کسی کی توہے۔”
پانی کی سیاست اور انتخابات:
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے پانی کی سیاست کا سہارا لیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، مودی حکومت کی جانب سے پانی کے مسئلے کو انتخابی ایشو بنانے کا مقصد عوامی جذبات کو بھڑکانا اور آئندہ انتخابات میں فائدہ اٹھانا ہے۔
پہلگام فالس فلیگ:
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب پہلگام میں ہونے والے حالیہ واقعات پر بھی بھارتی حکومت کے دعووں پر سوالات اُٹھائے جا رہے ہیں۔ پنڈت نے اس بات کا ذکر کیا کہ ایسے واقعات کو پیدا کر کے مودی سرکار اپنے سیاسی مقاصد کے لیے عوامی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔
پاکستان کا ردعمل:
پاکستان نے بھارتی حکومت کی طرف سے دریائے سندھ کے پانی پر کیے جانے والے دعووں کو مسترد کر دیا ہے اور اس پر عالمی سطح پر بحث کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کو پانی کے مسائل پر کسی بھی یکطرفہ اقدام سے گریز کرنا چاہیے اور اس کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات ضروری ہیں۔
نتیجہ:
بھارت کے اندر سے اُٹھنے والی یہ آوازیں مودی سرکار کی حکمت عملی پر سوالات اُٹھا رہی ہیں اور پانی کے مسئلے پر بھارتی عوام میں عدم اعتماد کو جنم دے رہی ہیں۔ اس تمام صورتحال نے بھارت کے داخلی سیاسی منظر نامے کو پیچیدہ بنا دیا ہے اور عالمی سطح پر بھی اس پر نظر رکھی جا رہی ہے۔