
اسرائیل کی جانب راکٹوں کی نئی بوچھاڑ، ایران کی ملوث ہونے کی تردید
ہم جنگ بندی کی خلاف ورزی کے جواب میں تہران پر حملے جاری رکھیں گے
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کے نفاذ کے باوجود شمالی اسرائیل میں فضائی حملے کے سائرن بج گئے۔ العربیہ کے نمائندے نے منگل کو اطلاع دی کہ الجلیل اور حیفا کے مضافات میں فضائی حملے کے سائرن بجے۔
دریں اثنا اسرائیلی فوج نے خبردار کیا کہ ملک کی طرف ایرانی میزائل داغے گئے ہیں۔ اسرائیلی چیف آف سٹاف ایال زامیر نے بعد میں اعلان کیا کہ تل ابیب ایران کی طرف سے جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزیوں کی روشنی میں زبردستی جواب دے گا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے بھی کہا کہ انہوں نے فوج کو جوابی کارروائی کا حکم دیا ہے۔ ایک مختصر بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی کی خلاف ورزی کے جواب میں تہران پر حملے جاری رکھیں گے۔
اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ نے بھی تہران کو قیمت چکانے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ایران جنگ بندی کی خلاف ورزی کے جواب میں ہلا ک ہو جائے گا۔ یسرائیل بیٹینو پارٹی کے رہنما ایویگڈور لیبرمین نے اپنے ردعمل مں یہ کہتے ہوئے کہ "کوئی نرمی یا لاپرواہی نہیں ہوسکتی ہے، اور فوری طور پر جواب دیا جانا چاہیے۔
ایرانی تردید
اس کے برعکس ایرانی فوج نے اسرائیل کی طرف کوئی نیا میزائل داغنے کی تردید کردی ہے ۔ ایرانی قومی سلامتی کونسل کے ادارے نے یہ تردید کی ہے۔ نیوز ایجنسی ’’ فارس‘‘ کے مطابق سلامتی کونسل نے ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ ایرانی مسلح افواج کو اپنے دشمنوں کی باتوں پر بھروسہ نہیں ہے۔ وہ مزید کسی بھی جارحانہ کارروائی کا جواب دینے کے لیے اپنی انگلی ٹریگر پر رکھیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جیت نے اسرائیل کو شکست تسلیم کرنے اور اپنی جارحیت کو روکنے پر مجبور کر دیا۔
یہ بات اس وقت سامنے آئی جب اسرائیلی فوج کے ترجمان ایوی ڈیورین نے آج کے اوائل میں خبردار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان 12 دن کی کشیدگی کے بعد ایران کے ساتھ جنگ بندی کی امریکی صدر کی تجویز کو قبول کرنے کے حکومت کے اعلان کے باوجود خطرہ باقی ہے۔
ترجمان نے ایک ٹیلی ویژن پریس بیان میں کہا کہ چیف آف سٹاف نے پوری فوج کو ہدایت کی کہ وہ جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کا زبردست جواب دینے کے لیے اعلیٰ سطح کے چوکس رہیں اور اپنی تیاری کو برقرار رکھے۔ انہوں نے کہ ہوم فرنٹ کمانڈ کی ہدایات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
قبل ازیں امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ جنگ بندی نافذ ہو گئی ہے جس میں دونوں ممالک سے اس کی خلاف ورزی نہ کرنے اور جنگ بندی پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے بعد میں اس بات پر زور دیا کہ وہ اس معاہدے کی کسی بھی خلاف ورزی کا زبردستی جواب دے گی اور ایک بڑی فتح اور ایرانی جوہری اور میزائل خطرے کے خاتمے” کا اعلان کرے گی۔ 12 دنوں کے دوران دونوں فریقوں کے درمیان غیر معمولی باہمی تصادم شروع ہوا جس میں اسرائیل نے فوجی اور جوہری مقامات اور میزائل لانچ پیڈز کو نشانہ بنایا۔ سینئر فوجی کمانڈروں اور جوہری سائنسدانوں کو قتل کر ڈالا۔ جواب میں ایران نے کئی اسرائیلی علاقوں کے خلاف میزائل اور ڈرون حملے کیے۔