پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

سربراہ پاک فضائیہ کا تاریخی دورۂ امریکہ — دو طرفہ دفاعی تعاون میں نئی جہتوں کا آغاز

پاک فضائیہ کے ترقیاتی ویژن، خود انحصاری کے ماڈل، اور عالمی امن کے فروغ میں پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالی

سید عاطف ندیم-پاکستان، وائس آف جرمنی
سربراہ پاک فضائیہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے حال ہی میں امریکہ کا ایک اہم اور تاریخی دورہ مکمل کیا، جو کہ گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے میں کسی بھی حاضر سروس پاکستانی ایئر چیف کا پہلا سرکاری دورۂ امریکہ ہے۔ یہ اعلیٰ سطحی دورہ پاکستان اور امریکہ کے مابین دفاعی تعاون، انسداد دہشت گردی، اور خطے میں سلامتی کے امور سے متعلق اشتراکِ عمل کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ باہمی اعتماد کی نئی بنیاد رکھنے کی جانب ایک تزویراتی سنگ میل ثابت ہوا ہے۔
پینٹاگون میں اعلیٰ سطحی ملاقاتیں
اپنے دورے کے دوران، چیف آف دی ایئر اسٹاف نے امریکہ کی عسکری اور سیاسی قیادت کے ساتھ اہم ملاقاتیں کیں۔
پینٹاگون میں انہوں نے امریکی فضائیہ کی سیکریٹری برائے بین الاقوامی امور، محترمہ کیلی ایل سیبولٹ اور چیف آف اسٹاف جنرل ڈیوڈ ڈبلیو ایلون سے تفصیلی ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں دونوں ممالک کی فضائی افواج کے درمیان:
مشترکہ عسکری مشقیں
تربیتی تبادلے
جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی
آپریشنل تعاون
کثیرالملکی فورمز پر اشتراک
جیسے موضوعات پر گفتگو ہوئی اور باہمی دلچسپی کے ان تمام شعبوں میں نئی راہیں استوار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے پاک فضائیہ کے ترقیاتی ویژن، خود انحصاری کے ماڈل، اور عالمی امن کے فروغ میں پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے امریکہ کے ساتھ جاری عسکری شراکت داری کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور مستقبل میں دونوں ممالک کی فضائی افواج کے مابین تعاون کو ادارہ جاتی سطح پر مستحکم کرنے پر زور دیا۔
امریکی محکمہ خارجہ میں تعمیری ملاقاتیں
اپنے دورے کے دوران، ائیر چیف نے امریکی محکمہ خارجہ میں بھی اہم اجلاسوں میں شرکت کی۔
انہوں نے بیورو آف پولیٹیکل اینڈ ملٹری افیئرز کے سینئر عہدیدار مسٹر براؤن ایل اسٹینلے اور بیورو آف ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشین افیئرز کے مسٹر ایرک میئر سے ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں میں:
جنوبی و وسطی ایشیا کی سلامتی
پاکستان کا تعمیری کردار
انسداد دہشت گردی میں پاکستان کی قربانیاں
خطے میں استحکام کے لیے سفارتی و عسکری اقدامات
جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایئر چیف نے پاکستان کے مؤقف کو مؤثر انداز میں اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے امن و استحکام کا خواہاں ملک رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔
کیپیٹل ہل میں امریکی قانون سازوں سے ملاقاتیں
دورے کا ایک اور اہم پہلو امریکی کانگریس کے ارکان سے براہ راست روابط تھے۔
ائیر چیف مارشل نے مائیک ٹرنر، رچ میک کارمک اور بل ہیزینگا سمیت متعدد بااثر امریکی قانون سازوں سے ملاقات کی۔
ان ملاقاتوں نے:
دوطرفہ دفاعی تعاون کی افادیت
خطے میں تزویراتی چیلنجز
ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے اثرات
بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کے مؤقف
کو اجاگر کرنے کا نادر موقع فراہم کیا۔ ایئر چیف نے اس موقع پر دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی شاندار کارکردگی، پاک فضائیہ کی پیشہ ورانہ اہلیت، اور موجودہ جیو پولیٹیکل منظرنامے کے تناظر میں قومی دفاعی حکمت عملی سے آگاہ کیا۔
ادارہ جاتی تعاون اور تزویراتی تعلقات کی مضبوطی
اس تاریخی دورے نے نہ صرف موجودہ تعاون کو نئی جہت عطا کی بلکہ پاک فضائیہ اور امریکی فضائیہ کے مابین:
مشترکہ مشقوں
افرادی قوت کی تربیت
دفاعی تحقیق و ترقی
انٹیلی جنس شیئرنگ
سائبر اور ایرو اسپیس سیکٹر میں تعاون
کے لیے ادارہ جاتی بنیاد بھی فراہم کی ہے۔ یہ دورہ پاک فضائیہ کے لیے بین الاقوامی سطح پر اعتماد، شراکت داری اور قیادت کے اعتراف کا مظہر بھی ہے۔
ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کا امریکہ کا یہ دورہ نہ صرف پاکستان اور امریکہ کے درمیان دیرینہ دفاعی تعلقات کو ایک نئی سمت دینے میں مددگار ثابت ہوا، بلکہ اس نے عالمی امن، خطے میں استحکام، اور تزویراتی تعاون کی نئی راہیں بھی کھول دی ہیں۔
یہ دورہ پاک فضائیہ کی بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی اہمیت، پیشہ ورانہ وقار اور ترقی پسند وژن کا واضح ثبوت ہے، جو کہ مستقبل میں پاکستان کی فضائی صلاحیتوں اور دفاعی خود انحصاری کو مزید تقویت دے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button