
فیسز پاکستان اور یونائیٹڈ انٹرفیتھ آرگنائزیشن کے اشتراک سے پیلاک میں بین المذاہب اجتماع، سیلاب متاثرین سے اظہارِ یکجہتی اور قومی ہم آہنگی کا عملی مظاہرہ
"جب بھی پاکستان کسی قدرتی آفت یا چیلنج سے دوچار ہوتا ہے، تو پوری قوم ایک جسم بن کر سامنے آتی ہے۔ یہ بھائی چارے اور اتحاد کی فضا ہی ہماری اصل طاقت ہے۔"
لاہور (خصوصی نمائندہ) — فیسز پاکستان اور یونائیٹڈ انٹرفیتھ آرگنائزیشن (UIO) کے باہمی اشتراک سے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف لینگویج، آرٹ اینڈ کلچر (پیلاک) میں ایک خصوصی بین المذاہب اجتماع منعقد ہوا جس کا مقصد پاکستان بھر میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی، قومی یکجہتی کے فروغ اور مذہبی ہم آہنگی کے تحت مشترکہ کاوشوں کو اجاگر کرنا تھا۔
اس اجتماع میں مختلف مذاہب، مکاتب فکر اور طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جو پاکستان کے کثیرالثقافتی اور کثیرالمذہبی معاشرے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری انسانی حقوق و اقلیتی امور فرید احمد تارڑ نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی اور اجتماع کو بین المذاہب یکجہتی اور قومی خدمت کا بہترین نمونہ قرار دیا۔
سیکرٹری انسانی حقوق فرید احمد تارڑ کا خطاب: اتحاد اور مشترکہ کاوشوں کی ضرورت پر زور
اپنے خطاب میں فرید احمد تارڑ نے کہا کہ:
"جب بھی پاکستان کسی قدرتی آفت یا چیلنج سے دوچار ہوتا ہے، تو پوری قوم ایک جسم بن کر سامنے آتی ہے۔ یہ بھائی چارے اور اتحاد کی فضا ہی ہماری اصل طاقت ہے۔”
انہوں نے بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ عمل نہ صرف اخلاقی طور پر قابلِ مذمت ہے بلکہ انسانی حقوق کے عالمی اصولوں کے بھی منافی ہے۔ انہوں نے پاک فوج، ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور دیگر اداروں کو ان کی خدمات پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔
"فیسز پاکستان اور یونائیٹڈ انٹرفیتھ آرگنائزیشن کی یہ مشترکہ کوشش دراصل پاکستان میں موجود بین المذاہب ہم آہنگی اور باہمی احترام کی عکاسی ہے، جو کہ ایک لائقِ تحسین مثال ہے۔”
بین المذاہب قیادت کی آواز: اتحاد، یکجہتی اور خدمت کا پیغام
اجتماع میں یونائیٹڈ انٹرفیتھ آرگنائزیشن کے صدر ڈاکٹر مجید ایبل نے بھی خطاب کیا اور قومی یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ:
"اس وقت پاکستان کو ایک قوم بن کر کھڑا ہونے کی ضرورت ہے، جہاں مذہب، نسل یا زبان سے بالاتر ہو کر صرف انسانیت اور حب الوطنی کو اہمیت دی جائے۔”
سیکرٹری جنرل یو آئی او جاوید ولیم نے متاثرہ خاندانوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:
"پاک فوج، ریسکیو اہلکاروں، اور سماجی کارکنوں کی دن رات کی محنت نے ثابت کر دیا ہے کہ ہم بحیثیتِ قوم متحد ہیں، اور فیسز پاکستان و یو آئی او کا یہ اجتماع بھی اسی اتحاد کا ایک عملی مظہر ہے۔”
تقریب کی جھلکیاں: شاعری، کہانیاں اور دستاویزی فلموں کا احاطہ
جنرل منیجر فیسز پاکستان ایوب اعجاز نے تقریب کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یہ پروگرام نہ صرف اظہارِ یکجہتی کے لیے ہے بلکہ عملی اقدامات کی طرف لوگوں کو مائل کرنے کی ایک کوشش بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ:
"ہم صرف باتوں تک محدود نہیں رہنا چاہتے، بلکہ متاثرہ خاندانوں کی عملی مدد کے لیے عوامی بیداری اور شراکت کو فروغ دینا ہمارا ہدف ہے۔”
اس موقع پر معروف فنکار اعجاز گل نے بابا نجمی کی ایک نظم پیش کی، جس میں قومی وحدت، بھائی چارے اور دکھ سکھ میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا پیغام دیا گیا۔ آفتاب جاوید نے نوشہرہ کے سیلاب کے دوران مختلف مذاہب کے ماننے والوں کی مشترکہ امدادی کوششوں پر مبنی ایک حقیقی کہانی سنائی، جس نے سامعین کو گہرے جذبات میں مبتلا کر دیا۔
پروگرام کے دوران فیسز پاکستان گروپ کی جانب سے دو مختصر لیکن اثر انگیز دستاویزی فلمیں بھی پیش کی گئیں:
"پرچم جیسے لوگ” — بین المذاہب ہم آہنگی پر مبنی سچی کہانی پر مشتمل۔
"دریاؤں کی حالت” — ماحولیاتی تغیر، سیلاب اور عوامی مشکلات پر مبنی خاکہ۔
دونوں فلموں کو حاضرین نے خوب سراہا اور کئی افراد نے ان فلموں کے پیغام کو آگے پھیلانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
معزز مہمانان اور سول سوسائٹی کی شرکت
اس اہم اجتماع میں مختلف مکاتبِ فکر، مذاہب اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی جن میں نمایاں نام درج ذیل ہیں:
ڈائریکٹر انسانی حقوق محمد یوسف
مولانا عاصم مخدوم
پروفیسر سید محمود غزنوی
ڈاکٹر بدر منیر
پادری ایمانئیول کھوکھر
سسٹر جینیویو (پرنسپل سیکرڈ ہارٹ سکول، صدر وومن کیتھولک آرگنائزیشن)
سول سوسائٹی، اکیڈمیا، طلبہ، نوجوان رضاکار اور متعدد نمائندہ افراد
اختتامیہ: اظہارِ تشکر اور عملی شمولیت کی اپیل
پروگرام کے اختتام پر جاوید ولیم اور فیسز پاکستان کے نمائندوں نے تمام شرکاء کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ صرف ایک رسمی اجتماع نہیں، بلکہ ایک تحریک کا آغاز ہے۔ ان کا کہنا تھا:
"ہم سب کو مل کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی تکالیف کم کی جا سکیں۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ فیسز پاکستان اور یو آئی او کے ساتھ مل کر بحالی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جائے۔”



