پاکستاناہم خبریں

11 ستمبر 1965: پاک افواج کی جرأت، حکمت عملی اور قربانیوں کا دن

بھارتی اعلیٰ عسکری حکام کے درمیان اس بات پر سوالات اٹھنے لگے کہ آیا کشمیر جیسے مسئلے پر ایک وسیع پیمانے کی جنگ چھیڑنا کسی طور پر دانشمندانہ فیصلہ تھا یا نہیں۔

 سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ:

1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران 11 ستمبر کا دن پاکستانی تاریخ میں ایک سنہری باب کی حیثیت رکھتا ہے، جب پاک افواج نے نہ صرف دشمن کے حملوں کو ناکام بنایا، بلکہ مختلف محاذوں پر فیصلہ کن جوابی کارروائیاں کر کے دشمن کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔ یہ دن پاکستانی افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، قومی جذبے، اور قربانیوں کا عملی مظہر بن گیا۔

ابتدائی کامیابیاں اور جوابی کارروائیاں

جنگ کے ابتدائی دنوں میں بھارتی افواج نے مختلف محاذوں پر پاکستان کے خلاف بھرپور حملے کیے، تاہم پاک افواج نے شجاعت اور پیشہ ورانہ حکمت عملی کے ذریعے ان حملوں کو ناکام بنا کر دشمن کو شدید نقصان پہنچایا۔ ان کامیابیوں کے بعد پاک فوج کا حوصلہ بلند ہوا اور انہوں نے منظم انداز میں جوابی حملوں کی تیاری شروع کی۔

دوسری جانب، بھارتی فوج کی قیادت میں بددلی اور اضطراب کی کیفیت نمایاں ہونے لگی۔ بھارتی اعلیٰ عسکری حکام کے درمیان اس بات پر سوالات اٹھنے لگے کہ آیا کشمیر جیسے مسئلے پر ایک وسیع پیمانے کی جنگ چھیڑنا کسی طور پر دانشمندانہ فیصلہ تھا یا نہیں۔

قصور اور کھیم کرن: فیصلہ کن محاذ

بھارتی فوج کی 2nd Independent، 4th Mountain Division، آرمڈ بریگیڈ گروپ اور ایک اضافی ٹینک رجمنٹ نے قصور کے راستے پاکستان پر حملہ کیا۔ دشمن نے کھیم کرن کے راستے سے لاہور کی طرف پیش قدمی کی کوشش کی، مگر پاک افواج نے اس حملے کو نہ صرف روکا بلکہ منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کھیم کرن پر قبضہ کر لیا۔ یہ کامیابی پاک فوج کی پیش قدمی اور جارحانہ دفاع کی عملی مثال بن گئی۔

قصور کے محاذ پر دشمن کی پیش قدمی کو روکنے کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج کی طرف سے کھیم کرن کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش بھی بری طرح ناکام بنا دی گئی۔ اس مقام پر لڑائی نہ صرف عسکری اہمیت رکھتی تھی بلکہ قومی وقار اور دفاع کی علامت بھی بن چکی تھی۔

لاہور، سیالکوٹ اور چھمب سیکٹرز میں زبردست دفاع

لاہور سیکٹر میں بھارتی فوج ہریکے-برکی روڈ تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی تھی، تاہم پاک فوج کے شدید اور موثر ردعمل نے دشمن کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ اس دفاع نے نہ صرف لاہور کو بچایا بلکہ دشمن کے حوصلے بھی پست کیے۔

سیالکوٹ کے محاذ پر پاک فوج نے ٹینکوں کے ساتھ ایک بڑا حملہ کیا اور دشمن کے 36 ٹینک تباہ کر دیے۔ اس کامیابی نے سیالکوٹ سیکٹر میں بھارتی جارحیت کو شدید دھچکا پہنچایا اور بھارتی فوج کو پسپائی پر مجبور کیا۔

چھمب سیکٹر میں، پاک فوج نے دیوا کے شمال میں موجود ایک اہم بھارتی چوکی پر قبضہ کر لیا، جس سے علاقے میں عسکری برتری حاصل ہوئی اور دشمن کی رسد لائنیں متاثر ہوئیں۔

سندھ-راجھستان محاذ پر کامیاب پیش قدمی

سندھ-راجھستان سیکٹر میں بھی پاک فوج نے بجلی کی سی تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے دشمن کی متعدد چوکیاں اپنے قبضے میں لے لیں۔ گدرو کے علاقے میں کی گئی کارروائی سے بھارتی دفاعی لائن کو شدید نقصان پہنچا، جس سے اس علاقے میں پاکستانی کنٹرول مزید مستحکم ہوا۔

فضا اور سمندر میں پاکستان کی برتری

زمینی معرکوں کے ساتھ ساتھ فضائی محاذ پر بھی پاک فضائیہ نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ ہلواڑہ کے مقام پر پاک فضائیہ نے بھارتی مگ طیاروں کی ایک مکمل فارمیشن کو تباہ کر دیا۔ اس کے علاوہ، مغربی بنگال میں واقع باغ ڈوگرا ایئربیس پر دو بھارتی بمبار طیارے بھی کامیابی سے تباہ کیے گئے۔

پاک بحریہ نے بھی دوراکا آپریشن کے بعد بحیرہ عرب میں اپنی مکمل برتری ثابت کی، جس کے نتیجے میں بھارتی بحری نقل و حرکت محدود ہو کر رہ گئی۔ یہ آپریشن بھارتی بحریہ کے لیے ایک گہرے صدمے کا باعث بنا اور اس کے بحری منصوبوں کو سخت نقصان پہنچا۔

قوم کا فخر اور دشمن کے لیے واضح پیغام

11 ستمبر 1965 وہ دن ہے جب پاک افواج نے ثابت کیا کہ وطنِ عزیز کے دفاع کے لیے وہ ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ یہ دن دشمن کے لیے بھی ایک واضح پیغام تھا کہ پاکستان کی خودمختاری، سلامتی، اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ملک بھر میں آج بھی 11 ستمبر کو ان ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنایا۔ یہ دن آنے والی نسلوں کے لیے ایک سبق ہے کہ جذبہ، حکمت عملی اور قربانی کے ذریعے ہر بڑے دشمن کو شکست دی جا سکتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button