ہالی ووڈ کا روشن ستارہ بجھ گیا,رابرٹ ریڈفورڈ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
"آزاد فلم سازی کو زندگی بخشنے والا ایک شخص اگر کوئی تھا، تو وہ رابرٹ ریڈفورڈ تھا۔"
رپورٹ: عالمی فن و ثقافت ڈیسک، ہالی ووڈ کے دلکش اداکار، آسکر ایوارڈ یافتہ ہدایتکار، سرکردہ ماحولیاتی کارکن اور آزاد فلموں کے علمبردار، 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کی ترجمان سنڈی برجر نے ان کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ یوٹاہ کے پہاڑوں میں واقع اپنے گھر "سنڈینس” میں 16 ستمبر کی صبح وفات پا گئے، جہاں وہ اپنے پیاروں کے درمیان سکون سے محو استراحت تھے۔
"وہیں ان کا دل بسا تھا، وہیں انہوں نے دنیا کو الوداع کہا۔”
– ترجمان سنڈی برجر
ایک دلکش اداکار، ایک حساس ہدایتکار
ریڈفورڈ کا نام سن کر ذہن فوراً "Butch Cassidy and the Sundance Kid” اور "All the President’s Men” جیسے شاہکاروں کی طرف جاتا ہے، جن میں ان کی شاندار اداکاری نے ان کی پہچان کو عالمی سطح پر مستحکم کیا۔
انہوں نے فلم سازی میں بھی کامیابی حاصل کی اور 1980 میں بننے والی فلم "Ordinary People” کی ہدایتکاری پر اکیڈمی ایوارڈ (Oscar) جیتا۔ اس فلم نے انہیں صرف ایک اداکار نہیں بلکہ ایک قابلِ قدر ہدایتکار کے طور پر بھی متعارف کرایا۔
ان کی دیگر مشہور ہدایت کردہ فلموں میں:
-
A River Runs Through It (1992)
-
The Horse Whisperer (1998)
-
Lions for Lambs (2007)
شامل ہیں۔
Sundance: آزاد فلموں کا قلعہ
ریڈفورڈ نے فلمی دنیا میں سب سے بڑا ثقافتی کارنامہ "Sundance Institute” کی بنیاد رکھ کر سرانجام دیا، جو آزاد فلم سازوں کے لیے ایک پناہ گاہ بن گیا۔ ہر سال منعقد ہونے والا Sundance Film Festival آج دنیا بھر کے فلمی حلقوں میں ایک باوقار مقام رکھتا ہے۔
"آزاد فلم سازی کو زندگی بخشنے والا ایک شخص اگر کوئی تھا، تو وہ رابرٹ ریڈفورڈ تھا۔”
قدرت سے محبت، ماحولیات سے وابستگی
رابرٹ ریڈفورڈ صرف فلمی شخصیت نہیں تھے، بلکہ وہ ایک ماحولیاتی جہدکار بھی تھے جنہوں نے امریکی مغرب، خاص طور پر یوٹاہ کے قدرتی مناظر کو بچانے کے لیے کئی دہائیوں پر محیط مہمات چلائیں۔
وہ 1961 میں یوٹاہ منتقل ہوئے، جہاں انہوں نے پہاڑوں، جنگلات اور ندیوں کے تحفظ کے لیے نہ صرف آواز بلند کی بلکہ عملی اقدامات بھی کیے۔ انہیں امریکی ماحولیات کی تحریک میں ایک روحانی پیشوا تصور کیا جاتا ہے۔
آخری برس، آخری فلمیں
ریڈفورڈ نے آخری بار 2017 میں Netflix کی فلم "Our Souls at Night” میں اداکاری کی، جہاں وہ جین فونڈا کے ساتھ ایک بار پھر جلوہ گر ہوئے۔ اگلے ہی برس، 2018 میں انہوں نے "The Old Man & the Gun” میں اپنی آخری فلمی اداکاری کی، جس کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ وہ "اب اداکاری نہیں کریں گے” – اگرچہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ خود کو مکمل طور پر ریٹائر نہیں سمجھتے۔
ساتھی فنکاروں کا خراجِ عقیدت
ریڈفورڈ کے قریبی دوست اور دیرینہ ساتھی پال نیومین کے ساتھ ان کی جوڑی فلمی دنیا میں مثالی سمجھی جاتی تھی۔ ان کی یاد میں سوشل میڈیا پر دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات کی بھرمار ہے۔
مارٹن اسکورسیزی نے کہا:
"ریڈفورڈ کے بغیر ہالی ووڈ کی تاریخ مکمل نہیں ہو سکتی۔ وہ ایک خوبصورت انسان، سچے فنکار اور باہمت کارکن تھے۔”
مریل سٹریپ نے لکھا:
"وہ ایک اداکار سے بڑھ کر تھے، وہ ایک تحریک تھے۔”
رابرٹ ریڈفورڈ: ایک ورثہ، ایک نظریہ
ریڈفورڈ نے نہ صرف اسکرین پر اپنا سحر چھوڑا بلکہ فلمی صنعت کو آزاد، غیر تجارتی اور فنکارانہ راستے پر گامزن کرنے کا عظیم فریضہ بھی انجام دیا۔
ان کی زندگی اس سبق کی عکاس تھی کہ فن صرف تفریح نہیں، شعور بھی ہوتا ہے۔
انہوں نے ہالی ووڈ کی چمک دمک سے ہٹ کر انسانیت، فطرت اور سچائی کو اپنی شناخت بنایا۔
آخری کلمات
89 سال کی عمر میں وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے، لیکن ان کا فن، ان کی تحریک، اور ان کی سوچ، سینکڑوں فلم سازوں، فنکاروں اور کارکنوں میں زندہ ہے۔
رابرٹ ریڈفورڈ چلے گئے…
لیکن سنڈینس کا سورج ان کی یاد میں ہمیشہ چمکتا رہے گا۔

