
ایشیا کپ 2025: آئی سی سی نے مصافحے کے تنازعے پر میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ کو ہٹا دیا، رچی رچرڈسن کی تقرری – پاک بھارت کشیدگی کرکٹ میدان میں بھی واضح
مبینہ طور پر پائکرافٹ نے ہی آغا سلمان کو کہا تھا کہ سوریا کمار سے مصافحہ نہ کریں۔ اس اقدام نے صورتحال کو مزید کشیدہ بنا دیا اور پی سی بی نے باقاعدہ تحریری شکایت درج کرائی۔
وائس آف جرمنی ویب ڈیسک
ایشیا کپ 2025 کے دوران کرکٹ سے زیادہ سیاست، تنازعات اور سفارتی کشیدگی نمایاں ہو رہی ہے۔ ایک تازہ ترین اور اہم پیش رفت میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاک-بھارت میچ کے دوران پیدا ہونے والے "مصافحہ نہ کرنے” کے تنازعے کے بعد میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ کو ہٹا کر ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان اور تجربہ کار میچ ریفری رچی رچرڈسن کو ان کی جگہ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان ہونے والے مذاکرات اور خفیہ ملاقاتوں کے بعد سامنے آیا، جس میں پاکستان کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔ بھارتی میڈیا اداروں پی ٹی آئی اور اے این آئی نے پی سی بی کے ذرائع کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
تنازعہ کیسے شروع ہوا؟
اتوار کے روز پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے ہائی پروفائل میچ کے دوران اس وقت تنازعہ کھڑا ہو گیا جب بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی کھلاڑیوں سے نہ تو میچ سے پہلے مصافحہ کیا، نہ میچ کے بعد۔ ذرائع کے مطابق، ٹاس کے دوران بھی بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان آغا سلمان سے ہاتھ نہیں ملایا۔
پاکستانی ٹیم نے اس غیر روایتی اور غیر پیشہ ورانہ رویے کی شکایت میچ ریفری اینڈی پائکرافٹ سے کی، تاہم اس پر کارروائی کے بجائے یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ مبینہ طور پر پائکرافٹ نے ہی آغا سلمان کو کہا تھا کہ سوریا کمار سے مصافحہ نہ کریں۔ اس اقدام نے صورتحال کو مزید کشیدہ بنا دیا اور پی سی بی نے باقاعدہ تحریری شکایت درج کرائی۔
پاکستان کا مؤقف اور سخت موقف
ذرائع کے مطابق، پی سی بی نے واضح طور پر آئی سی سی کو آگاہ کیا کہ اگر اس معاملے پر کارروائی نہ کی گئی تو پاکستان ایشیا کپ 2025 سے دستبرداری پر غور کرے گا۔ یہ ایک انتہائی سنجیدہ پیش رفت تھی جو نہ صرف ٹورنامنٹ بلکہ کرکٹ کی ساکھ کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتی تھی۔
اس دباؤ کے بعد آئی سی سی نے مداخلت کی اور اینڈی پائکرافٹ کو فوری طور پر پاکستان کے آئندہ میچز، خصوصاً متحدہ عرب امارات اور دیگر گروپ میچز سے ہٹا دیا گیا۔ ان کی جگہ رچی رچرڈسن کو مقرر کیا گیا جو کرکٹ میں اپنے منصفانہ اور غیرجانبدار رویے کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔
بھارتی موقف اور میڈیا کا بیانیہ
بھارتی میڈیا نے اس تنازعے کو ایک مختلف زاویے سے پیش کیا۔ بھارتی خبر رساں ادارے اور ٹی وی چینلز نے یہ دعویٰ کیا کہ بھارتی ٹیم نے پہلگام حملے کے متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پاکستانی ٹیم سے مصافحہ سے گریز کیا۔ یاد رہے کہ مئی کے اوائل میں پہلگام واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوا اور اب یہ کشیدگی کرکٹ میدان میں بھی صاف نظر آنے لگی ہے۔
بھارتی میڈیا میں یہ خبریں بھی زیر گردش ہیں کہ اگر بھارتی ٹیم ایشیا کپ جیت جاتی ہے تو وہ محسن نقوی (پاکستانی وزیر داخلہ اور ایشیائی کرکٹ کونسل کے صدر) سے ٹرافی وصول کرنے سے انکار کر سکتی ہے۔ اگرچہ یہ محض قیاس آرائیاں ہیں، لیکن اس طرح کی خبریں تنازعات کو ہوا دے رہی ہیں اور کھیل کی روح کو متاثر کر رہی ہیں۔
رچی رچرڈسن کی تقرری: ایک متوازن فیصلہ
ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان اور تجربہ کار آفیشل رچی رچرڈسن کو اب پاکستان کے باقی میچوں کے لیے میچ ریفری مقرر کیا گیا ہے۔ رچرڈسن کو عالمی کرکٹ میں ایک منصف، غیرجانبدار اور نرم گو انسان کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کی تعیناتی سے توقع کی جا رہی ہے کہ موجودہ کشیدگی میں کچھ کمی آئے گی اور میچوں کا ماحول نسبتاً خوشگوار رہے گا۔
سیاست کی نذر ہوتا کھیل؟
کرکٹ، جو جنوبی ایشیاء میں "جذبات کا کھیل” سمجھا جاتا ہے، ایک بار پھر سیاست کا شکار ہو رہا ہے۔ میدان میں نہ مصافحے کی روایت رہی، نہ سپورٹس مین اسپرٹ کی چمک۔ ایک طرف دونوں ممالک کی ٹیمیں سخت دباؤ میں ہیں، تو دوسری طرف عوام اور میڈیا کے بیانیے بھی کشیدگی کو بڑھا رہے ہیں۔
اس تمام صورتحال میں ایشیا کپ 2025 کا اصل مقصد — یعنی کرکٹ کے ذریعے جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا — پس منظر میں چلا گیا ہے۔
نتیجہ: آگے کیا ہوگا؟
آنے والے دنوں میں پاکستان اور بھارت دونوں کے مزید میچ شیڈول ہیں، اور ہر میچ صرف ایک کرکٹ میچ نہیں بلکہ ایک "سیاسی جنگ” بنتا جا رہا ہے۔ آئی سی سی کو اس صورتحال کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور کھیل کو کھیل ہی رہنے دینا ہوگا، نہ کہ سفارتی جنگ کا میدان۔
ایشیا کپ 2025 کے اس تنازعے نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا ہم اب بھی کھیل کو سیاست سے الگ رکھ سکتے ہیں؟ یا اب کرکٹ بھی سرحدوں، بیانیوں، اور طاقت کی لڑائی کا حصہ بن چکی ہے؟