یورپاہم خبریں

یوکرین کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے سوا ’کوئی چارہ‘ نہیں، روس

''ہم یہ اپنے ملک کے حال اور مستقبل کے لیے، آنے والی کئی نسلوں کے لیے، کوشش کر رہے ہیں۔ اس لیے ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں ہے۔‘‘

جاوید اختر اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ

کریملن نے کہا کہ امریکہ کے صدر کے اس بیان کے بعد کہ کییف اپنا کھویا ہوا علاقہ دوبارہ حاصل کر سکتا ہے، روس کے پاس یوکرین میں جنگ جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔

کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے بدھ کو کہا، ”ہم اپنی خصوصی فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ اپنے مفادات کو یقینی بنائیں اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے طے کردہ اہداف حاصل کریں۔‘‘ ماسکو یوکرین پر مکمل حملے کے لیے یہ اصطلاح استعمال کرتا ہے۔

پیسکوف نے ایک ریڈیو انٹرویو میں مزید کہا، ”ہم یہ اپنے ملک کے حال اور مستقبل کے لیے، آنے والی کئی نسلوں کے لیے، کوشش کر رہے ہیں۔ اس لیے ہمارے پاس کوئی متبادل نہیں ہے۔‘‘

پیسکوف نے ٹرمپ کے ”کاغذی شیر‘‘ کے بیان کو بھی مسترد کر دیا۔

انہوں نے کہا، ”روس کسی بھی صورت میں شیر نہیں ہے۔ روس کو روایتی طور پر ایک ریچھ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اور کاغذی ریچھ کا کوئی وجود نہیں۔ روس ایک حقیقی ریچھ ہے … اس میں کوئی کاغذ نہیں ہے۔‘‘

تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ معیشت مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔

پیسکوف نے کہا، ”روس اپنی معاشی استحکام کو برقرار رکھے ہوئے ہے‘‘، اور مزید کہا کہ ”معیشت کے مختلف شعبوں میں دباؤ اور مسائل موجود ہیں۔‘‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ٹرمپ نے جنوری میں وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد قریبی تعلقات شروع کیے تو اس کے نتائج ”تقریباً صفر‘‘ رہے۔

یہ تبصرے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے جواب میں کیے گئے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین روس سے اپنا تمام علاقہ واپس حاصل کر سکتا ہے اور روس کو ”کاغذی شیر‘‘ قرار دیا اور کہا کہ اس کی معیشت ناکام ہو رہی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات، یہ ملاقات نیویارک کے لوٹے پیلس ہوٹل میں بدھ کے روز ہوئی
ٹرمپ انتظامیہ گفتگو جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ روسی حملہ یوکرین پر جاری ہےتصویر: Stefan Jeremiah/AP Photo/picture alliance

روبیو کی لاوروف سے ملاقات

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران نیویارک میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹومی پیگوٹ نے کہا کہ روبیو نے لاوروف کے ساتھ بات چیت کے دوران ٹرمپ کی جانب سے "قتل و غارت بند کرنے” کی اپیل دہرائی۔

روسی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ لاوروف نے روبیو کو بتایا کہ یوکرین اور یورپی ممالک ”تنازعہ کو طول دے رہے ہیں۔‘‘

روبیو اور لاوروف نے پہلے 15 اگست کو الاسکا میں ٹرمپ اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان ہونے والے اجلاس میں بھی ملاقات کی تھی۔

یوکرینی صدر زیلینسکی کی برلن آمد پر جرمن صدر فریڈرش میرس ان کا استقبال کرتے ہوئے
برلن کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا تازہ بیان جرمن حکومت کے سیاسی مقاصد کے مطابق ہیںتصویر: Ukrainian Presidential Press Service/ZUMA/picture alliance

ٹرمپ کے یوکرین بیان برلن کے مقاصد سے ہم آہنگ ہیں، جرمنی

جرمنی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہ بیان جس میں انہوں نے روس کے زیر قبضہ زمین واپس لینے میں یوکرین کی حمایت کا عندیہ دیا، ماسکو پر مزید دباؤ بڑھانے کی امید کو تقویت دی ہے۔

ایک باقاعدہ حکومتی پریس کانفرنس میں ترجمان اسٹفن کورنیلیوس نے کہا کہ ٹرمپ کے بیانات جرمن حکومت کے سیاسی مقاصد کے مطابق ہیں، ”تاکہ جارح روس پر دباؤ برقرار رکھا جائے اور روس کو مزید تنہا کیا جا سکے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ”یہ بیانات ہمیں امید دیتے ہیں کہ ہم اب اس مسئلے پر زیادہ شدت سے بات کر سکتے ہیں اور روس پر ضروری دباؤ برقرار رکھ سکتے ہیں۔‘‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button