
طب کا امسالہ نوبل انعام انسانی مدافعتی نظام پر منفرد تحقیق کرنے والے تین سائنسدانوں کے نام
جن تین تحقیقی ماہرین کو 2025ء کا میڈیسن کا نوبل انعام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وہ میری برنکو، فریڈ رامسڈیل اور ڈاکٹر شیمون ساکاگوچی ہیں۔
ایجنسیاں
جرمنی: سال رواں کا طب کا نوبل انعام تین ایسے سائنس دانوں کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جنہوں نے انسانی جسم کے مدافعتی نظام کی کارکردگی سے متعلق کلیدی نوعیت کی نئی تحقیق کی۔ یہ اعلان آج پیر چھ اکتوبر کو سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں نوبل پرائز کمیٹی کی طرف سے کیا گیا۔
جن تین تحقیقی ماہرین کو 2025ء کا میڈیسن کا نوبل انعام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وہ میری برنکو، فریڈ رامسڈیل اور ڈاکٹر شیمون ساکاگوچی ہیں۔
میری برنکو کی عمر 64 برس ہے اور وہ امریکی شہر سیاٹل میں انسٹیٹیوٹ فار سسٹمز بیالوجی کی سینئر پروگرام مینیجر ہیں۔ فریڈ رامسڈیل کی عمر 64 برس ہے اور وہ امریکی شہر سان فرانسسکو میں سونوما تھیراپیوٹکس کے سائنٹیفک ایڈوائزر ہیں۔

ان کے ساتھ جس تیسرے محقق کو مشترکہ طور پر اس سال کے میڈیسن نوبل پرائز کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے، وہ 74 سالہ ڈاکٹر شیمون ساکاگوچی ہیں، جو جاپان کے شہر اوساکا کی یونیورسٹی کے ایمیونالوجی فرنٹیئر ریسرچ سینٹر کے ایک معروف پروفیسر ہیں، اور طبی تحقیقی حلقوں میں بڑے احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔
یہ کہ امریکی شہر سیاٹل کی میری برنکو کو نوبل انعام کی حقدار ٹھہرایا گیا ہے، انہیں یہ بات اس وقت پتہ چلی جب نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کا ایک فوٹوگرافر مقامی وقت کے مطابق آج صبح ان کے گھر پر ان کی تصویر بنانے کے لیے پہنچا۔

میری برنکو نے کہا کہ انہوں نے اس فوٹوگرافر کی آمد سے قبل سویڈن میں نوبل کمیٹی کی طرف سے کی جانے والی ایک فون کال اپنی لاعلمی میں نظر انداز کر دی تھی۔
میری برنکو نے کہا، ’’میرے فون کی گھنٹی بجی اور میں نے دیکھا کہ نمبر سویڈن کا تھا۔ میں نے کال وصول نہ کی اور سوچا کہ کوئی اسپیم کال ہو گی یا اسی طرح کی کوئی کال۔‘‘
ان تینوں طبی محققین کی تحقیق مجموعی طور پر انسانی جسم کی صحت کے حوالے سے مدافعتی نظام کے مخصوص خلیات میں ہونے والی ان جینیاتی تبدیلیوں یا میوٹیشنز سے متعلق ہے، جو ایک شاذ و نادر نظر آنے والی انسانی بیماری آٹو ایمیون سنڈروم میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔