
برلن نمائندہ خصوصی: روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے یورپ بھر میں سیکیورٹی خدشات کو جنم دیا ہے، جس کے نتیجے میں کئی یورپی ممالک نے اپنے دفاعی بجٹ میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ ان خدشات کے پیشِ نظر، یورپ کی سب سے بڑی دفاعی کمپنیوں میں سے ایک، رائن میٹل (Rheinmetall)، اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
رائن میٹل، جو کہ جرمنی میں قائم ہے، اس وقت جدید ترین ہتھیاروں، بکتر بند گاڑیوں، گولہ بارود، اور فوجی ٹیکنالوجی کی پیداوار میں مصروف ہے۔ کمپنی کے اعداد و شمار کے مطابق، صرف پچھلے ایک سال میں ان کے آرڈرز میں 40 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے، جس کی بڑی وجہ یوکرین میں جاری جنگ کے باعث بڑھتی ہوئی مانگ ہے۔
دفاعی صنعت میں ہلچل
حال ہی میں ایک بین الاقوامی وفد نے جرمنی میں رائن میٹل کے مختلف پیداواری یونٹس کا دورہ کیا، جہاں انہیں کمپنی کے زیرِ تعمیر لیپرڈ ٹینکس (Leopard Tanks)، آرٹلری سسٹمز، اور جدید میزائل دفاعی نظام دکھائے گئے۔ کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں نے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ موجودہ جیو پولیٹیکل صورتحال نے انہیں پیداوار کے عمل کو تیز کرنے اور نئی فیکٹریاں قائم کرنے پر مجبور کیا ہے۔
"ہم ایک ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں دفاعی صلاحیت صرف عسکری ضرورت نہیں بلکہ جغرافیائی سیاسی بقا کا مسئلہ بن چکی ہے،” کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر آرمین پیپرگر نے کہا۔
یوکرین کو فوجی امداد
رائن میٹل نے یوکرین کو براہِ راست اور بالواسطہ طریقوں سے فوجی ساز و سامان فراہم کیا ہے۔ ان میں بکتر بند گاڑیاں، ڈرونز کے خلاف دفاعی نظام، اور اسمارٹ گولہ بارود شامل ہے۔ یورپی یونین اور نیٹو کے اراکین کی جانب سے یوکرین کو دفاعی امداد کے تحت کیے گئے معاہدے رائن میٹل کے لیے بڑے تجارتی مواقع میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
یورپ میں دفاعی اخراجات کا رجحان
یوکرین پر روسی حملے کے بعد، جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک نے اپنے دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولز نے 2022 میں اعلان کیا تھا کہ جرمنی آئندہ چند برسوں میں دفاع پر 100 ارب یورو سے زائد خرچ کرے گا۔ اس اعلان کے بعد سے، رائن میٹل جیسی کمپنیوں کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔
فرانس، پولینڈ، سویڈن، فن لینڈ، اور دیگر ممالک نے بھی اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا ہے، اور نئی فوجی ٹیکنالوجیز کے حصول کے لیے مختلف یورپی اور امریکی کمپنیوں سے معاہدے کیے ہیں۔
چیلنجز اور خدشات
اگرچہ دفاعی صنعت میں یہ تیزی خوش آئند مانی جا رہی ہے، مگر بعض حلقے اسلحہ کی دوڑ اور یورپ میں بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ یورپی یونین کے بعض رکن ممالک میں شہری حلقے اور امن پسند تنظیمیں اس امر پر زور دے رہی ہیں کہ جنگی اخراجات کے بجائے سفارتی کوششوں کو ترجیح دی جائے۔
نتیجہ
رائن میٹل جیسے ادارے یورپ کی بدلتی ہوئی سیکیورٹی پالیسیوں کا عملی عکس ہیں۔ جب تک روس اور یوکرین کی جنگ جاری ہے، تب تک یورپ میں دفاعی اخراجات میں کمی کے آثار نظر نہیں آتے۔ یہ صورتحال نہ صرف یورپی سیاست بلکہ عالمی دفاعی توازن پر بھی گہرے اثرات مرتب کر رہی ہے۔