
مڈغاسکر میں جنرل زیڈ انقلاب: صدر راجویلینا معزول، فوجی اقتدار قائم
51 سالہ اینڈری راجویلینا، جو اپنے کیریئر کا آغاز ایک ڈی جے کے طور پر کر چکے ہیں، خود بھی ایک عوامی تحریک اور فوجی حمایت کے ذریعے 2009 میں اقتدار میں آئے تھے
رپورٹ: عالمی تجزیہ کار ٹیم-وائس آف جرمنی اردو نیوز
انٹاناناریوو / عالمی خبر رساں ایجنسی: مڈغاسکر میں جاری سیاسی ہلچل نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے جب ملک کے صدر اینڈری راجویلینا، نوجوانوں کی قیادت میں بڑھتے ہوئے مظاہروں کے بعد اقتدار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ فوج نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے مداخلت کی اور اب ملک کے کنٹرول کی باگ ڈور ایک بااثر فوجی کمانڈر مائیکل رینڈرینیرینا کے ہاتھ میں ہے۔
یہ واقعہ نہ صرف مڈغاسکر بلکہ افریقی براعظم کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ تبدیلی ایک ایسی طاقت کی قیادت میں آئی ہے جسے حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں سیاسی تحریکوں کا مرکز بنتے دیکھا گیا ہے — جنریشن زیڈ (Gen Z)۔
ایک جانا پہچانا منظر، ایک نیا انجام
51 سالہ اینڈری راجویلینا، جو اپنے کیریئر کا آغاز ایک ڈی جے کے طور پر کر چکے ہیں، خود بھی ایک عوامی تحریک اور فوجی حمایت کے ذریعے 2009 میں اقتدار میں آئے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کا سیاسی سفر بھی اسی قسم کی تحریک کے نتیجے میں شروع ہوا تھا جس نے اب ان کا اقتدار ختم کیا ہے۔
مظاہرین، جن میں اکثریت نوجوانوں کی تھی، حکومت پر معاشی بدانتظامی، بدعنوانی، مہنگائی اور روزگار کے مواقع کی کمی کے الزامات عائد کر رہے تھے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے منظم ہونے والے ان مظاہروں نے ملک بھر میں زور پکڑا، حتیٰ کہ دارالحکومت انٹاناناریوو میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔
فوج کی مداخلت: نجات دہندہ یا نیا حکمران؟
جب حالات حکومت کے قابو سے باہر ہوئے، تو فوج نے "قومی مفاد” کے تحت مداخلت کرتے ہوئے اقتدار سنبھال لیا۔ اس کے بعد صدر راجویلینا نے ملک چھوڑ دیا، اور اب حکومت کا کنٹرول کرنل مائیکل رینڈرینیرینا کے پاس ہے، جنہوں نے اس سے قبل بھی 2009 میں راجویلینا کی اقتدار میں آمد میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
تاہم، بہت سے مبصرین اس بات پر پریشان ہیں کہ آیا یہ اقتدار کی منتقلی واقعی نوجوانوں کے خوابوں کی تعبیر ہے یا ایک نئی فوجی آمریت کا آغاز۔
جنریشن زیڈ کی لہر: صرف مڈغاسکر نہیں
مڈغاسکر میں ہونے والے واقعات ایک عالمی رجحان کا حصہ معلوم ہوتے ہیں، جس میں نوجوانوں — بالخصوص جنریشن زیڈ — کی قیادت میں دنیا بھر میں حکومتوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔
نیپال میں، ستمبر 2025 میں، سوشل میڈیا پر پابندیوں اور بدعنوانی کے خلاف احتجاج نے وزیر اعظم کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا۔
بنگلہ دیش میں، 2024 کے اوائل میں، ہفتوں تک جاری رہنے والے مظاہروں نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ اس "Gen Z انقلاب” کی قیادت طلباء نے کی، اور بعد ازاں ایک نوبل انعام یافتہ شخصیت کو ملک کی قیادت سونپی گئی۔
سری لنکا میں، 2022 کے معاشی بحران کے دوران، نوجوان مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوا بول کر صدر کو مستعفی ہونے پر مجبور کر دیا۔
یہ تمام مثالیں اس نئی نسل کی طاقت اور اثر و رسوخ کو اجاگر کرتی ہیں، جو جدید ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا اور دنیا بھر سے منسلک عالمی شعور کے ذریعے اپنے مستقبل کی سمت متعین کرنا چاہتی ہے۔
’آدھی فتح‘ یا ’اصلی جنگ کا آغاز‘؟
مڈغاسکر کی تحریک کے ترجمان ایلیوٹ رینڈریماندراتو نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ:
"گزشتہ چند ہفتے آدھی فتح کے مترادف ہیں، اصل جدوجہد اب شروع ہوتی ہے۔”
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی حمایت کے بغیر شاید صدر کی معزولی ممکن نہ ہوتی، لیکن اب اصل چیلنج یہ ہے کہ فوج نئی حکومت کو نوجوانوں کی امنگوں کے مطابق چلنے دے گی یا نہیں۔
"یہ دونوں کی مشترکہ کوشش تھی – صرف فوج پر انحصار کرتے تو خطرناک تھا، اور صرف نوجوان تحریک پر چھوڑا جاتا تو وقت لگتا۔ لیکن دونوں نے مل کر فیصلہ کن لمحہ پیدا کیا،” انہوں نے مزید کہا۔
افریقہ کا نوجوان مستقبل
افریقہ دنیا کے سب سے کم عمر براعظم کے طور پر ابھر رہا ہے، جہاں کی 60 فیصد سے زیادہ آبادی 25 سال سے کم عمر ہے۔ اس تناظر میں، مڈغاسکر میں ہونے والی تبدیلی کو صرف ایک ملکی واقعہ کہنا کم فہمی ہو گی۔
مراکش میں بھی نوجوان، "GenZ 212” کے بینر تلے حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر تنقید کر رہے ہیں، جب کہ نائیجیریا، سوڈان، الجزائر جیسے ممالک میں بھی نوجوانوں کی آواز تیزی سے سیاست پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر افریقی قیادت نے ان ابھرتی ہوئی آوازوں کو نظر انداز کیا، تو آئندہ چند برسوں میں براعظم بھر میں حکومتوں کو شدید عوامی دباؤ کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کیا آگے ہوگا؟
اب جبکہ مڈغاسکر میں فوجی اقتدار قائم ہو چکا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا وہ آزاد اور شفاف انتخابات کا انعقاد کرے گی؟ کیا نوجوانوں کی خواہشات کے مطابق ایک جمہوری نظام ابھرے گا؟ یا ایک بار پھر اقتدار پر قبضہ کرنے والے طاقت کے نشے میں نوجوانوں کی آوازوں کو دبا دیں گے؟
ایک بات طے ہے: جنریشن زیڈ صرف مستقبل نہیں، بلکہ موجودہ لمحے کی طاقت بھی ہے۔ اور وہ خاموش رہنے کو تیار نہیں۔