یورپاہم خبریں

یورپی یونین کا 2027 تک روسی گیس کی درآمد مکمل طور پر ختم کرنے پر اتفاق، توانائی خودمختاری کی جانب فیصلہ کن قدم

ہم نے گزشتہ برسوں میں روسی توانائی پر انحصار کم کرنے کے لیے بہت محنت کی، لیکن مکمل آزادی اب تک حاصل نہیں ہوئی۔

برسلز/لکسمبرگ (بین الاقوامی نیوز ایجنسی) – یورپی یونین (EU) نے روس پر انحصار کم کرنے کے لیے ایک اہم اور فیصلہ کن قدم اٹھاتے ہوئے 2027 کے اختتام تک روسی گیس کی درآمدات مکمل طور پر ختم کرنے پر باقاعدہ اتفاق کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ پیر کے روز لکسمبرگ میں یورپی یونین کے توانائی کے وزراء کے اجلاس میں کیا گیا، جہاں یورپی کمیشن کی سفارش کو رکن ممالک کی اکثریتی حمایت حاصل ہوئی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اگرچہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد یورپی یونین نے روسی تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کی کوششیں کی تھیں، تاہم ابھی بھی 13 فیصد گیس درآمدات روس سے کی جا رہی ہیں، جن کی مالیت سالانہ 15 ارب یورو سے تجاوز کر جاتی ہے۔


اہم فیصلے کی تفصیلات: پائپ لائن اور مائع گیس دونوں پر پابندی

اس نئے معاہدے کے تحت روسی پائپ لائن گیس اور مائع قدرتی گیس (LNG) دونوں کی درآمدات مرحلہ وار بند کی جائیں گی۔ یورپی کمیشن کی تجویز کے مطابق:

  • ایل این جی کی درآمدات کو جنوری 2027 تک ختم کر دیا جائے گا۔

  • پائپ لائن کے ذریعے گیس کی درآمدات دسمبر 2027 تک بند کی جائیں گی۔

تاہم اس منصوبے پر عملدرآمد یورپی پارلیمنٹ کی حتمی منظوری سے مشروط ہے، جس کی منظوری آئندہ مہینوں میں متوقع ہے۔


یورپ کی توانائی خودمختاری کی جانب ’اہم پیش رفت‘

ڈنمارک کے وزیر توانائی لارس آگارڈ، جن کا ملک اس وقت یورپی یونین کی صدارت کر رہا ہے، نے اس فیصلے کو یورپ کی توانائی خودمختاری کی جانب "اہم اور علامتی قدم” قرار دیا۔ ان کے مطابق:

"ہم نے گزشتہ برسوں میں روسی توانائی پر انحصار کم کرنے کے لیے بہت محنت کی، لیکن مکمل آزادی اب تک حاصل نہیں ہوئی۔ یہ اقدام ہمیں ایک آزاد، خودمختار اور محفوظ توانائی کے مستقبل کی طرف لے جائے گا۔”


روس پر معاشی دباؤ بڑھانے کی کوشش

یہ اقدام یورپی یونین کی اُس وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد نہ صرف روسی توانائی پر انحصار ختم کرنا ہے بلکہ ماسکو کی جنگی صلاحیت کو بھی مالی طور پر کمزور کرنا ہے۔

یاد رہے کہ فروری 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد یورپی یونین نے روس پر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں، تاہم توانائی کے شعبے میں مکمل خودمختاری حاصل کرنا سب سے بڑا چیلنج ثابت ہوا۔


پابندیوں کی راہ میں درپیش چیلنجز

اگرچہ یہ نیا منصوبہ قابل تحسین ہے، لیکن یورپی یونین کے 27 ممالک کی مکمل ہم آہنگی اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔ یورپی پابندیوں کی منظوری کے لیے مکمل اتفاق رائے درکار ہوتا ہے، جو اکثر سیاسی مفادات اور داخلی معاشی دباؤ کی وجہ سے حاصل نہیں ہو پاتا۔

اس کے برعکس پیر کے روز طے پانے والے معاہدے کے لیے صرف 15 ممالک کی اکثریتی حمایت کافی تھی، جو کہ "قانون سازی کی سطح پر پالیسی اپنانے” کے زمرے میں آتا ہے۔


یوکرین جنگ کے بعد ایل این جی کی درآمدات میں اضافہ

اگرچہ روس سے پائپ لائن گیس کی درآمدات میں نمایاں کمی کی گئی ہے، مگر یورپی ممالک نے سمندری راستے سے روسی ایل این جی کی خریداری میں اضافہ کیا ہے، جس پر ناقدین نے سوال اٹھائے ہیں۔

برسلز میں توانائی پالیسی کے ماہرین کے مطابق:

"یہ فیصلہ اہم ہے لیکن یورپی یونین کو متبادل توانائی ذرائع اور انفراسٹرکچر کو جلد مکمل کرنا ہوگا، تاکہ درآمدات کی بندش سے توانائی قلت یا قیمتوں کے بحران کا سامنا نہ ہو۔”


یورپی صارفین اور صنعت پر ممکنہ اثرات

یورپی حکومتوں کو خدشہ ہے کہ روسی گیس کی مکمل بندش سے صنعتی شعبے اور گھریلو صارفین دونوں پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ خاص طور پر سردیوں میں ہیٹنگ سسٹمز کے لیے متبادل توانائی ذرائع کی دستیابی یقینی بنانا اب سب سے بڑی ترجیح ہے۔


نتیجہ: سیاسی عزم کے ساتھ توانائی کی نئی سمت

یورپی یونین کا روسی گیس پر انحصار ختم کرنے کا یہ فیصلہ نہ صرف سیاسی عزم کا مظہر ہے بلکہ یہ یورپی توانائی تحفظ اور خودمختاری کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی کوشش بھی ہے۔ اگر یورپی پارلیمنٹ نے اس منصوبے کی منظوری دے دی تو یہ روس پر یورپ کی سب سے بڑی توانائی پابندی ثابت ہو گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button