پاکستاناہم خبریں

پاکستان کی بنگلہ دیش کو کراچی بندرگاہ کے استعمال کی پیشکش — خطے میں نئے تجارتی تعلقات کی راہ ہموار

کراچی اور گوادر بندرگاہیں سی پیک (CPEC) منصوبے کے تحت خطے کو جوڑنے والے بڑے اقتصادی دروازے بن چکی ہیں

ڈھاکہ / اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) — پاکستان نے بنگلہ دیش کو کراچی بندرگاہ کے استعمال کی پیشکش کی ہے تاکہ چین، وسطی ایشیائی ممالک اور دیگر علاقائی ریاستوں کے ساتھ تجارت اور رابطے کے نئے امکانات پیدا کیے جا سکیں۔
یہ پیشکش ڈھاکہ میں ہونے والے پاک۔بنگلہ دیش مشترکہ اقتصادی کمیشن (جے ای سی) کے نویں اجلاس کے دوران کی گئی — یہ اجلاس 20 سال بعد منعقد ہوا۔

جے ای سی کا آخری اجلاس 2005 میں ہوا تھا، جب کہ اس مرتبہ اجلاس کی مشترکہ صدارت پاکستان کے وفاقی وزیرِ پیٹرولیم علی پرویز ملک اور بنگلہ دیش کے مالیاتی مشیر صالح الدین احمد نے کی۔ فریقین نے اتفاق کیا کہ آئندہ اجلاس اسلام آباد میں باہمی طور پر طے شدہ وقت پر منعقد کیا جائے گا۔


پاکستان کی تجارتی حکمتِ عملی: بندرگاہی تعاون کے ذریعے نئے معاشی روابط

اجلاس کے دوران پاکستان نے بنگلہ دیش کو پیشکش کی کہ وہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (KPT) کے ذریعے چین، وسطی ایشیائی ممالک اور دیگر خطے کی ریاستوں کے ساتھ تجارت کے لیے پاکستان کی بندرگاہی سہولیات استعمال کرے۔

پاکستانی وفد نے اس موقع پر واضح کیا کہ کراچی اور گوادر بندرگاہیں سی پیک (CPEC) منصوبے کے تحت خطے کو جوڑنے والے بڑے اقتصادی دروازے بن چکی ہیں، اور بنگلہ دیش جیسے برآمدی ملک کے لیے ان بندرگاہوں کے ذریعے نئی منڈیاں کھولنا اقتصادی لحاظ سے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔


بنگلہ دیش کے ساتھ بحری تعاون کا نیا دور

بنگلہ دیشی روزنامہ ڈیلی اسٹار کے مطابق، اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں دونوں ممالک نے براہِ راست فضائی سروسز کی بحالی اور بحری تعاون کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دینے پر اتفاق کیا۔

یہ ورکنگ گروپ بنگلہ دیش شپنگ کارپوریشن (BSC) اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (PNSC) کے درمیان کام کرے گا تاکہ تجارتی راستوں، شپنگ لاجسٹکس، کارگو ٹرانسپورٹ اور فریٹ سروسز کو بہتر بنایا جا سکے۔


1971 کے بعد اقتصادی تعلقات کی بحالی

اس پیش رفت کو ماہرین پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں 1971 کے بعد معاشی بحالی کی ایک بڑی علامت قرار دے رہے ہیں۔

دونوں ممالک نے اجلاس میں تجارت، توانائی، آئی ٹی، تعلیم، صحت، زراعت اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔

اسلام آباد کے سفارتی ذرائع کے مطابق، بنگلہ دیش کے ساتھ بڑھتا ہوا رابطہ جنوبی ایشیا میں اقتصادی سفارتکاری کے نئے باب کا آغاز ہے، جو نہ صرف دوطرفہ تعلقات بہتر کرے گا بلکہ بھارت کی اجارہ داری کو بھی متوازن کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔


علاقائی تناظر: بھارت اور بنگلہ دیش کے کشیدہ تعلقات

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں نمایاں تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔

شیخ حسینہ واجد حکومت کے خاتمے کے بعد بنگلہ دیش میں طلبہ کی قیادت میں پرتشدد احتجاجی تحریک نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس دوران سابق وزیراعظم حسینہ واجد ملک سے فرار ہو گئیں، اور عالمی شہرت یافتہ ماہرِ معاشیات محمد یونس نے عبوری سربراہ کے طور پر اقتدار سنبھالا۔

محمد یونس کے اقتدار میں آنے کے بعد ڈھاکہ کی خارجہ پالیسی میں واضح تبدیلی آئی — اب بنگلہ دیش نے پاکستان اور چین جیسے ممالک کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات کی بحالی کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، جو پہلے شیخ حسینہ کے دور میں کشیدگی کا شکار تھے۔


بھارت کی پابندیاں اور بنگلہ دیش کی برآمدات پر اثرات

بھارت نے حال ہی میں بنگلہ دیش سے زمینی راستے سے ملبوسات اور فیبرک کی درآمد پر پابندی عائد کی اور ٹرانس شپمنٹ معاہدہ بھی منسوخ کر دیا، جس کے تحت بنگلہ دیشی سامان بھارتی بندرگاہوں سے دیگر ممالک کو منتقل کیا جا سکتا تھا۔

ان پابندیوں سے بنگلہ دیش کی جوٹ (پٹ سن) اور متعلقہ مصنوعات کی برآمدات شدید متاثر ہوئیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، جولائی 2025 میں بنگلہ دیش کی جوٹ برآمدات 12.9 ملین ڈالر سے کم ہو کر صرف 3.4 ملین ڈالر رہ گئیں۔


پاکستان کی جوٹ درآمد میں دلچسپی

پاکستان نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بنگلہ دیش کو پیشکش کی کہ وہ کراچی بندرگاہ کے راستے اپنی جوٹ مصنوعات کی برآمد کرے۔

بنگلہ دیشی اخبار فنانشل ایکسپریس کے مطابق، ایک سرکاری عہدیدار نے بتایا:

“پاکستان بنگلہ دیش سے جوٹ اور جوٹ مصنوعات درآمد کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے، کیونکہ بنگلہ دیش جوٹ اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں مضبوط ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس شعبے میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔”

پاکستان نے اجلاس کے دوران یہ بھی تجویز دی کہ بنگلہ دیشی کمپنیاں کراچی بندرگاہ سے براہِ راست تجارت کر سکتی ہیں، جس سے ٹرانسپورٹ لاگت کم اور منڈیوں تک رسائی بہتر ہوگی۔


خطے میں نئی اقتصادی صف بندی

عالمی مبصرین کے مطابق، بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کا پاکستان، چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ رابطے بڑھانے کا فیصلہ جنوبی ایشیا کی سیاسی و اقتصادی سمت میں بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔

پاکستان کی بندرگاہی پیشکش نہ صرف دوطرفہ تجارت کو فروغ دے سکتی ہے بلکہ خطے میں نئی اقتصادی صف بندی (Economic Realignment) کی بنیاد بھی رکھ سکتی ہے، جہاں جنوبی ایشیا کے ممالک بھارت کے بجائے متبادل تجارتی راستے تلاش کر رہے ہیں۔


خلاصہ

20 سال بعد منعقد ہونے والا پاک۔بنگلہ دیش اقتصادی کمیشن اجلاس دونوں ممالک کے تعلقات میں نئے دور کا آغاز ثابت ہوا ہے۔
کراچی بندرگاہ کے استعمال کی پاکستانی پیشکش بنگلہ دیش کے لیے نئے تجارتی امکانات فراہم کر سکتی ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ موقع جنوبی ایشیا میں اقتصادی قیادت کے کردار کو مستحکم کرنے کا باعث بنے گا۔

اگر یہ پیش رفت عملی شکل اختیار کر گئی تو جنوبی ایشیا میں تجارت، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے نئے راستے کھلنے کی امید پیدا ہو جائے گی — جو پورے خطے کے لیے معاشی تعاون اور ترقی کا نیا باب ثابت ہو سکتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button