سائنس و ٹیکنالوجی

تھائی لینڈ میں میانمار کے اسکیمر ہب پر کریک ڈاؤن کے بعد 500 بھارتی شہری وطن واپس جائیں گے — ’’کے کے پارک‘‘ میں انسانی اسمگلنگ اور دھوکہ دہی کے انکشافات

ہماری فورسز نے میانمار کے سرحدی علاقے میں جاری کارروائیوں کے دوران بڑی تعداد میں افراد کو بازیاب کرایا ہے

بینکاک / نیپی ڈاو : تھائی لینڈ کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ میانمار کی سرحد کے قریب واقع بدنامِ زمانہ “اسکیمر ہبز” پر جاری کریک ڈاؤن کے بعد تقریباً 500 بھارتی شہریوں کو خصوصی پرواز کے ذریعے وطن واپس بھیجا جائے گا۔
یہ کارروائیاں گزشتہ ہفتے شروع کی گئیں جن کا ہدف “کے کے پارک” جیسے بدنام مراکز تھے، جہاں مبینہ طور پر ہزاروں غیر ملکی شہریوں کو آن لائن فراڈ، سائبر جرائم اور جبری مشقت میں ملوث ہونے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔


تھائی وزیر اعظم کا بیان

تھائی وزیر اعظم انوتھین چارن ویرکُل نے منگل کو بینکاک میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ

“ہماری فورسز نے میانمار کے سرحدی علاقے میں جاری کارروائیوں کے دوران بڑی تعداد میں افراد کو بازیاب کرایا ہے۔ ان میں سینکڑوں بھارتی شہری بھی شامل ہیں جنہیں اب وطن واپس بھیجا جا رہا ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ میانمار کے شانہ دار سرحدی علاقے مے سوت (Mae Sot) میں ان افراد کو عارضی طور پر رکھا گیا ہے، جہاں ان کی دستاویزی جانچ کے بعد انہیں بھارتی حکومت کی خصوصی پرواز کے ذریعے وطن بھیجنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔


متاثرہ افراد کی تعداد اور پس منظر

صوبہ تاک (Tak Province) کے حکام کے مطابق، کریک ڈاؤن کے آغاز سے منگل کی شام تک 28 مختلف ممالک کے 1,500 سے زائد افراد تھائی لینڈ میں داخل ہو چکے ہیں۔
ان میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جنہیں یا تو دھوکے سے ملازمت کے بہانے ان مراکز میں بلایا گیا، یا غیر قانونی اسمگلنگ نیٹ ورکس کے ذریعے لایا گیا۔

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ بہت سے افراد نے بتایا کہ انہیں چینی، میانماری اور دیگر ایشیائی مافیا گروہوں نے اعلیٰ تنخواہوں اور آئی ٹی نوکریوں کے جھانسے میں پھنسایا، مگر بعد میں انہیں اغوا کر کے جعلی آن لائن اسکیموں میں زبردستی کام کرنے پر مجبور کیا گیا۔


”کے کے پارک“ — ایک بدنام اسکیمر زون

میانمار کے شمالی ریاست شان (Shan State) میں واقع “کے کے پارک” کو طویل عرصے سے جنوبی ایشیائی سائبر جرائم کے بڑے مراکز میں شمار کیا جاتا ہے۔
یہ علاقہ چینی سرحد کے قریب ہے اور وہاں سرگرم گروہوں پر الزام ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر فراڈ، کرپٹو کرنسی اسکیموں، رینسم ویئر اور جعلی سرمایہ کاری کے دھوکے چلاتے ہیں۔

ان مراکز میں کام کرنے والے زیادہ تر افراد کا تعلق بھارت، بنگلہ دیش، نیپال، فلپائن، ویتنام، تھائی لینڈ اور چین سے بتایا جاتا ہے۔


بھارتی شہریوں کی وطن واپسی اور قانونی موقف

تھائی وزیر اعظم نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا ان 500 بھارتی شہریوں کو مجرم یا متاثرہ فریق سمجھا جا رہا ہے۔
البتہ انہوں نے کہا کہ ان تمام افراد سے تفتیش اور شناختی تصدیق کے بعد ہی انہیں وطن واپس بھیجا جائے گا۔

بھارت کے سفارت خانے نے اس معاملے پر فوری تبصرہ نہیں کیا، تاہم بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے تھائی حکام سے رابطہ کر کے ان شہریوں کی حفاظت اور جلد وطن واپسی کے انتظامات شروع کر دیے ہیں۔


انسانی اسمگلنگ اور سائبر فراڈ کا علاقائی نیٹ ورک

ماہرین کے مطابق، میانمار کے جنگ زدہ شمالی علاقوں میں اس وقت درجنوں غیر قانونی “سائبر کرائم کمپاؤنڈز” فعال ہیں، جنہیں چینی سرمایہ کار گروہوں اور مقامی مسلح ملیشیاؤں کی حمایت حاصل ہے۔

ان مراکز میں ہزاروں نوجوانوں کو قید رکھ کر جعلی کال سینٹرز، فشنگ اسکیمز اور آن لائن فراڈ کے ذریعے پیسہ کمانے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ نے رواں سال اپنی رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ جنوب مشرقی ایشیا اس وقت دنیا کے تیزی سے بڑھتے ہوئے ڈیجیٹل غلامی کے بحران کا مرکز بن چکا ہے۔


علاقائی ردِعمل اور بین الاقوامی کوششیں

تھائی لینڈ، چین، لاوس اور کمبوڈیا نے حالیہ مہینوں میں مشترکہ کارروائیاں کرتے ہوئے سینکڑوں مشتبہ اسکیمر نیٹ ورکس ختم کیے ہیں۔
بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ میانمار میں جاری خانہ جنگی نے وہاں کے سرحدی علاقوں کو ایسے گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بنا دیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ افراد کو مجرم نہیں بلکہ انسانی اسمگلنگ کے متاثرین کے طور پر دیکھا جائے اور ان کے لیے بحالی اور قانونی تحفظ کے اقدامات کیے جائیں۔


نتیجہ

تھائی لینڈ کی حالیہ کارروائی نے خطے میں سرگرم سائبر فراڈ مافیا کے وسیع نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا ہے۔
اگرچہ 500 بھارتی شہریوں کی وطن واپسی ایک مثبت پیش رفت ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ان اسکیمر ہبز کے اصل سرپرستوں کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی جاتی، یہ بحران ختم نہیں ہوگا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button