
اسرائیل کی غزہ پر تازہ فضائی بمباری، جنگ بندی کے باوجود انسانی بحران میں مزید شدت
یہ بمباری اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اسرائیل نہ صرف جنگی فضا کو بڑھا رہا ہے
غزہ: اسرائیل نے آج رات ایک بار پھر غزہ پر فضائی حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، جس میں غزہ شہر، دیر البلاح، نصیرات، خان یونس اور الشفاء ہسپتال کے پڑوس کے علاقوں کو شدید بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس حملے نے ایک مرتبہ پھر خطے میں انسانی بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے اور عالمی سطح پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
"جنگ بندی” کے دوران بمباری کی تشویش
یہ فضائی حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب اسرائیل اور فلسطینی گروپوں کے درمیان ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس کی عالمی سطح پر حمایت کی جا رہی تھی۔ تاہم، اسرائیل نے جنگ بندی کے دوران بھی غزہ کے مختلف علاقوں میں بمباری کا سلسلہ جاری رکھا، خاص طور پر شمالی غزہ کے سب سے بڑے اسپتال "الشافع ہسپتال” کے آس پاس کے علاقے کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بمباری اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اسرائیل نہ صرف جنگی فضا کو بڑھا رہا ہے بلکہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ غزہ میں نہ صرف فوجی بلکہ شہری اور طبی مراکز بھی شدید متاثر ہوں۔
غزہ میں انسانی بحران میں شدت
غزہ کے اسپتالوں میں شدید دباؤ بڑھ چکا ہے، جہاں زخمی افراد کی تعداد دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔ الشفا اسپتال، جو شمالی غزہ کا سب سے بڑا اور اہم ترین اسپتال ہے، اب بمباری کے باعث مزید خطرے میں ہے۔ یہاں زخمیوں کا علاج جاری ہے اور اسپتال میں محدود وسائل کے باوجود مریضوں کی مدد کی جا رہی ہے۔ جنگ کی شدت میں اضافہ، طبی سہولتوں کی کمی اور روزمرہ کی زندگی کی بنیادوں کا خاتمہ غزہ کے شہریوں کی زندگیوں کو مزید پیچیدہ اور اذیت ناک بنا رہا ہے۔
غزہ کے اسپتالوں کے انتظامی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں نے طبی عملے کے لیے شدید مشکلات پیدا کر دی ہیں، اور زخمیوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ اسپتالوں میں جگہ کم پڑ رہی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ غزہ میں جنگ کے نتیجے میں صحت کے بحران میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اسپتالوں میں دوا، خون اور دیگر ضروری سامان کی شدید کمی ہو چکی ہے۔
نسل کشی اور نسلی تطہیر کا الزام
اسرائیلی حملوں اور جنگی حکمت عملی پر فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ حملے صرف فوجی مقامات کو نشانہ نہیں بناتے بلکہ عام شہریوں، بچوں اور خواتین کو بھی قتل کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ فلسطینیوں اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کا الزام ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی اور نسلی تطہیر کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
فلسطینی قیادت نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کا مقصد نہ صرف فلسطینیوں کو مٹانا ہے بلکہ ان کی زمینوں پر مکمل قبضہ کرنے کے لیے جغرافیائی تبدیلیاں لانا ہے۔ اسرائیلی افواج کی بمباری کے نتیجے میں غزہ کے رہائشی علاقوں کی تباہی اور وہاں کے شہریوں کی نسل کشی کی تیز رفتار کارروائیاں فلسطینیوں کے لئے ایک تاریخی المیہ بن چکی ہیں۔
عالمی ردعمل
دنیا بھر میں اسرائیل کی اس جارحیت کے خلاف شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ عالمی برادری نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے، اور کئی ممالک نے غزہ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، اور ان حملوں کو عالمی قوانین اور جنگی ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک، بشمول ترکی، ایران، اور قطر نے اسرائیلی حملوں کو غیر انسانی اور غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے غزہ کے شہریوں کے حق میں عالمی یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ ان ممالک نے اقوام متحدہ سے اسرائیل کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے تاکہ غزہ میں جاری جنگی جرائم کا خاتمہ کیا جا سکے۔
فلسطینی عوام کی مزاحمت اور عزم
غزہ میں اسرائیلی بمباری کے باوجود فلسطینی عوام کا عزم اور مزاحمت جاری ہے۔ فلسطینی گروپوں اور ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا ظلم اور جارحیت انہیں اپنے حقوق کے لیے مزید متحد اور مضبوط بنا رہا ہے۔ غزہ میں شہریوں کی زندگیوں کی تباہی کے باوجود، فلسطینی عوام اپنے وطن کی آزادی اور اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں، اور ان کا عزم کسی صورت کمزور نہیں ہوا۔
فلسطینی مزاحمت کے رہنماؤں نے اسرائیل کے جنگی اقدامات کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھانے اور غزہ کے عوام کی حمایت کے لیے بھرپور کوششوں کا وعدہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں جاری اپنی جارحیت بند نہ کی تو عالمی سطح پر اس کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
خاتمہ: عالمی امن اور انصاف کی ضرورت
غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے تازہ حملوں نے ایک بار پھر اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ خطے میں امن و سلامتی کا قیام ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ عالمی برادری کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع کرے اور اسرائیل کے جنگی جرائم کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملوں کا تسلسل اور غزہ کے شہریوں کے خلاف جاری ظلم، عالمی انصاف اور انسانی حقوق کے حوالے سے سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
اگر فوری طور پر اسرائیل کی جارحیت پر قابو نہ پایا گیا تو یہ خطے کے مزید وسیع بحران کا پیش خیمہ بن سکتا ہے، جو نہ صرف فلسطین بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے لیے تباہ کن نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ عالمی برادری کو فوری طور پر اس صورت حال کا نوٹس لے کر غزہ میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔



