
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
گزشتہ دو روز سے سوشل میڈیا پر ایک دلچسپ جملہ تیزی سے وائرل ہو رہا ہے — “پنجاب میں گوگل کروم آ رہا ہے!”
یہ جملہ دراصل ایک غلط فہمی کا نتیجہ نکلا، جس نے پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کو خوب ہنسانے کے ساتھ ساتھ ایک سنجیدہ ٹیکنالوجیکل پیش رفت کی جانب بھی متوجہ کیا ہے۔
وائرل ہونے کی وجہ: "گوگل کروم” یا "کروم بُک”؟
معاملہ اس وقت شروع ہوا جب پنجاب کے محکمہ اطلاعات کے ایک ملازم سیف اعوان نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر ایک خبر شیئر کی کہ
“وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گوگل فار ایجوکیشن اور ٹیک ویلی کے وفد سے ملاقات میں گوگل کروم کی مقامی پیداوار میں مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔”
ٹویٹ میں "گوگل کروم” کے الفاظ نے سوشل میڈیا صارفین کو چکرا دیا — اور پھر طنزیہ و مزاحیہ تبصروں کی برسات شروع ہو گئی۔
ایک صارف اویس سلیم نے لکھا:
“کوئی ترکیب کر کے مائیکروسافٹ انٹرنیٹ ایکسپلورر بھی پنجاب میں نہیں لا سکتے؟”
جبکہ دوسرے صارفین نے لکھا کہ "پنجاب حکومت اب شاید یوٹیوب بھی مقامی طور پر تیار کرے گی!”
دراصل، ٹویٹ میں جس چیز کی بات کی جا رہی تھی وہ “کروم بُک” تھی — یعنی گوگل کا کلاؤڈ بیسڈ لیپ ٹاپ، نہ کہ ویب براؤزر۔
اصل خبر: کروم بُک فیکٹری کے قیام پر بات چیت
پیر کے روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گوگل فار ایجوکیشن اور پاکستانی کمپنی ٹیک ویلی کے وفود سے ملاقات کی۔
وزیراعلیٰ آفس سے جاری بیان کے مطابق مریم نواز نے پنجاب میں کروم بُک کی مقامی پیداوار کے لیے فیکٹری لگانے کی پیشکش کی اور کہا کہ حکومت اس منصوبے کے لیے ہر طرح کی مدد فراہم کرے گی۔
ملاقات کے دوران وفود نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ گوگل فار ایجوکیشن کے تحت اب تک دو ہزار اساتذہ کو تربیت دی جا چکی ہے جبکہ مزید اساتذہ کی تربیت جاری ہے تاکہ کروم بُک کے ذریعے جدید تعلیم کو فروغ دیا جا سکے۔
ٹیک ویلی اور گوگل کا شراکت داری معاہدہ
یاد رہے کہ گوگل فار ایجوکیشن اور ٹیک ویلی نے 2025 کے آغاز میں ایک مفاہمتی یادداشت (MoU) پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان میں کروم بُکس کی مقامی سطح پر اسمبلنگ اور دو لاکھ ڈیوائسز کی پیداوار کا منصوبہ بنایا گیا۔
اسی معاہدے میں مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی اساتذہ کی تربیت اور ڈیجیٹل لرننگ پروگرام کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فیکٹری کے قیام سے پاکستان میں لیپ ٹاپ کی قیمتیں کم ہوں گی کیونکہ درآمدی ڈیوٹیز اور شپنگ لاگت ختم ہو جائے گی۔
کروم بُک کیا ہے؟
کروم بُک ایک ایسا ہلکا پھلکا لیپ ٹاپ ہے جو گوگل کے کروم او ایس (Chrome OS) پر چلتا ہے۔
یہ سسٹم زیادہ تر کلاؤڈ اسٹوریج پر انحصار کرتا ہے، یعنی صارف کی زیادہ تر فائلیں، ایپس اور ڈیٹا آن لائن محفوظ ہوتے ہیں۔
یہ ڈیوائس تعلیم، کام اور روزمرہ استعمال کے لیے تیار کی گئی ہے، خاص طور پر ان صارفین کے لیے جو تیز رفتار، سادہ اور محفوظ کمپیوٹنگ چاہتے ہیں۔
کروم بُکس کی خصوصیات میں شامل ہیں:
8 سے 10 گھنٹے کی بیٹری لائف
کلاؤڈ بیسڈ اسٹوریج
فوری آن لائن رسائی
گوگل کے جدید AI ٹولز جیسے “جیمنی” اور Read Along ایپ کی موجودگی
گروپ ورک کے لیے کلاؤڈ شیئرنگ
پنجاب میں کروم بُکس کی تعلیمی کہانی
پنجاب میں کروم بُکس کا سفر 2024 میں شروع ہوا جب وزیراعلیٰ مریم نواز نے آسٹریلوی فرم الیڈ (Allied) کے ساتھ شراکت داری کی۔
اس منصوبے کے تحت صوبے کے سرکاری اسکولوں میں طلبہ کے لیے کم لاگت کروم بُکس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ستمبر 2025 میں لاہور کے گورنمنٹ پائلٹ ہائی اسکول میں “گوگل فار ایجوکیشن سینٹر آف ایکسیلنس” کا افتتاح ہوا — جہاں کروم بُک کو بنیادی تدریسی آلہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
اب تک ہزاروں اسکولوں میں کروم بُک متعارف کرائے جا چکے ہیں۔
حکومت کا ہدف ہے کہ پچاس ہزار سرکاری اسکولوں میں کروم بُکس مفت فراہم کیے جائیں، اور ہر اسکول میں کم از کم 200 ڈیوائسز دی جائیں۔
قیمتیں اور مارکیٹ اثرات
اس وقت پاکستانی مارکیٹ میں کروم بُکس کے مختلف ماڈلز 9 ہزار سے 25 ہزار روپے کے درمیان دستیاب ہیں، جبکہ استعمال شدہ ڈیوائسز 6,500 روپے سے شروع ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق مقامی فیکٹری قائم ہونے کے بعد یہ قیمتیں مزید کم ہو سکتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر مزاح مگر حقیقت میں بڑی پیش رفت
اگرچہ “گوگل کروم پنجاب میں آ رہا ہے” کا جملہ سوشل میڈیا پر ایک مزاحیہ میم بن گیا، مگر درحقیقت یہ خبر پاکستان کے تعلیمی ڈیجیٹل انقلاب کی علامت ہے۔
ٹیک ویلی اور گوگل فار ایجوکیشن کی شراکت داری سے نہ صرف تعلیمی اداروں کو جدید ٹیکنالوجی ملے گی بلکہ پاکستان میں ٹیکنالوجی مینوفیکچرنگ کے نئے دور کا آغاز بھی متوقع ہے۔
تجزیہ:
ٹیک ماہرین کے مطابق، اگر مقامی پیداوار کا منصوبہ کامیاب ہوتا ہے تو پاکستان خطے میں ڈیجیٹل ایجوکیشن ہب بن سکتا ہے۔
یہ منصوبہ نہ صرف ہزاروں طلبہ کو جدید تعلیمی آلات تک رسائی دے گا بلکہ نوکریوں اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع بھی پیدا کرے گا۔
اختتامیہ:
"گوگل کروم” چاہے سوشل میڈیا پر مزاح کا سبب بنا ہو، مگر حقیقت میں پنجاب میں "کروم بُک” کی آمد ایک تعلیمی انقلاب کی سمت بڑھتا ہوا قدم ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں یہ منصوبہ پاکستان کو جدید ڈیجیٹل تعلیمی دور میں لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے — جہاں ہر طالب علم کے ہاتھ میں ایک کروم بُک اور ہر کلاس روم میں انٹرنیٹ پر مبنی سیکھنے کا ماحول ہو گا۔



