
پاکستان میں موبائل فونز کی درآمدات پر انحصار کم نہ ہو سکا، اور رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں موبائل فونز کی درآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق جولائی تا اکتوبر 2025 کے دوران پاکستان نے مجموعی طور پر 64 کروڑ 46 لاکھ ڈالرز مالیت کے موبائل فونز درآمد کیے، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 53.18 فیصد زیادہ ہے۔
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں موبائل فونز کی درآمدی مالیت 42 کروڑ ڈالرز رہی تھی، جس کے مقابلے میں موجودہ اضافہ حکومتی پالیسیوں کے باوجود درآمدی انحصار میں کمی نہ آنے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ماہانہ بنیادوں پر درآمدات کی تفصیل
دستاویزات کے مطابق مالی سال 2025-26 کے ابتدائی چار مہینوں کے دوران ماہانہ درآمدات کی صورتحال کچھ یوں رہی:
اکتوبر 2025
موبائل فونز کی درآمدی مالیت: 14 کروڑ 46 لاکھ ڈالر
ستمبر 2025
موبائل فونز درآمدی مالیت: 19 کروڑ 95 لاکھ ڈالر
یہ چار ماہ کے دوران کسی بھی ایک ماہ میں ہونے والی سب سے زیادہ درآمد ہے۔
اگست 2025
درآمدی حجم: 15 کروڑ 52 لاکھ ڈالر
جولائی 2025
درآمدی حجم: 14 کروڑ 53 لاکھ ڈالر
اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مسلسل چاروں مہینوں میں موبائل فونز کی درآمدات 14 کروڑ ڈالر سے زائد رہی، جو مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی طلب اور مقامی پیداوار میں کمی کی عکاسی کرتی ہے۔
درآمدات میں اضافے کی ممکنہ وجوہات
ماہرین کے مطابق موبائل فون درآمدات میں اضافے کی چند اہم وجوہات یہ ہیں:
اسمبلنگ صنعت کی محدود صلاحیت، جس کے باعث مقامی سطح پر مکمل مینوفیکچرنگ کا فقدان ہے۔
ٹیکنالوجی کی تیز رفتار تبدیلی، جس نے صارفین کو نئے ماڈلز خریدنے پر مجبور کیا۔
غیر مستحکم مقامی کرنسی کے باوجود مارکیٹ میں ڈیمانڈ برقرار۔
اسمارٹ فونز کی قیمتوں میں بین الاقوامی کمی، جس کے باعث درآمدات میں اضافہ ممکن ہوا۔
فنانسنگ کی سہولیات اور قسطوں پر موبائل فون کی فروخت میں اضافہ۔
چیلنجز: درآمدی بل میں اضافہ اور مقامی صنعت پر دباؤ
پاکستان پہلے ہی درآمدی ادائیگیوں کے دباؤ کا سامنا کر رہا ہے، ایسے میں موبائل فونز کی درآمدات میں یہ نمایاں اضافہ معاشی ماہرین کے مطابق تشویش ناک ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں نے کہا کہ:
"موبائل فون ایک ایسی کٹیگری ہے جو ہر سال اربوں ڈالر کا زرمبادلہ کھا جاتی ہے۔ مقامی مینوفیکچرنگ کے فروغ اور درآمدات پر قابو کے بغیر ڈیجیٹل معیشت کو سمارٹ انداز میں آگے بڑھانا مشکل رہے گا۔”
دوسری جانب پاکستان میں مقامی موبائل فون اسمبلنگ اگرچہ بڑھ رہی ہے، لیکن اس کے باوجود ابھی تک مکمل طور پر درآمدی انحصار ختم نہیں ہوسکا۔
حکومتی اقدامات اور مستقبل کی حکمتِ عملی
ذرائع کے مطابق حکومت رواں مالی سال میں:
موبائل فون مینوفیکچرنگ پالیسی کو مزید مضبوط کرنے،
مقامی سرمایہ کاری بڑھانے،
اور اسمارٹ فونز کی مکمل مقامی تیاری (CKD Manufacturing) کے مراحل کو تیز کرنے
کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
مزید برآں، حکومت "اسمارٹ فون فار آل” پالیسی کے تحت موبائل فون رجسٹریشن، پی ٹی اے منظوری اور درآمدی عمل کو سہل بنانے کے لیے نئے اقدامات پر بھی غور کر رہی ہے۔
نتیجہ
مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں میں موبائل فونز کی درآمدات میں 53 فیصد سے زائد اضافہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی کی کھپت میں تیزی تو آرہی ہے، لیکن ساتھ ہی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔ اگر مقامی صنعت کو مضبوط بنیادیں فراہم نہ کی گئیں تو آنے والے مہینوں میں درآمدی بل مزید بڑھنے کا امکان ہے۔



