پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

ڈیجیٹل خواندگی اور میڈیا لٹریسی کے ذریعے طلباء غلط بیانیوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں: ڈی جی پی آئی ڈی

"یہ ضروری ہے کہ طلباء کو ڈیجیٹل تصدیق، میڈیا لٹریسی اور تنقیدی سوچ کی مہارتیں سکھائی جائیں تاکہ وہ معلومات کی حقیقت کا درست تجزیہ کر سکیں اور فیک نیوز کا مقابلہ کر سکیں۔"

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

ڈائریکٹر جنرل پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) لاہور شفقت عباس نے کہا ہے کہ طلباء اگر خود کو میڈیا لٹریسی، تنقیدی سوچ اور ڈیجیٹل تصدیق کی مہارتوں سے آراستہ کریں تو وہ غلط بیانیوں اور جعلی پروپیگنڈے کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کر سکتے ہیں، اور اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ سچائی ہمیشہ جھوٹ اور پروپیگنڈے پر غالب آئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ میڈیا ڈویلپمنٹ کمیونیکیشن میں پی آئی ڈی لاہور کے زیر اہتمام ’’ڈیجیٹل انتہا پسندی کے دور میں امن کی سفارت کاری‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یونیورسٹیوں میں ڈیجیٹل آگاہی کی ضرورت:

شفقت عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ یونیورسٹیوں اور کالجوں کو اپنے تعلیمی ماحول میں ڈیجیٹل آگاہی اور اخلاقی ابلاغ کو شامل کرنا چاہیے تاکہ طلباء جدید ڈیجیٹل چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوں۔ "یہ ضروری ہے کہ طلباء کو ڈیجیٹل تصدیق، میڈیا لٹریسی اور تنقیدی سوچ کی مہارتیں سکھائی جائیں تاکہ وہ معلومات کی حقیقت کا درست تجزیہ کر سکیں اور فیک نیوز کا مقابلہ کر سکیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ آج کے دور میں جہاں ڈیجیٹل میدان میں جنگ لڑنے کی ضرورت ہے، سچائی کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے، اور غلط بیانیوں کا پھیلاؤ عالمی سطح پر ایک بڑی پریشانی بن چکا ہے۔

ڈیجیٹل پروپیگنڈہ اور سچ کا مقابلہ:

ڈی جی پی آئی ڈی نے اپنے خطاب میں پاکستان اور بھارت کے مابین مئی میں ہونے والی کشیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "چند منٹوں میں بھارت نے ایک مربوط ڈیجیٹل پروپیگنڈہ مہم شروع کی، اور اس دوران سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹ اور غلط معلومات کو تیزی سے پھیلایا گیا۔” انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ نوجوان میڈیا لٹریسی پروگراموں کا حصہ بنیں اور سچائی کو مؤثر طریقے سے عالمی سطح پر پھیلایا جائے۔

سیمینار میں خطاب:

سیمینار میں سینئر صحافی محمد دلاور چوہدری اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عائشہ اشفاق نے بھی اظہار خیال کیا۔ محمد دلاور چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ "سوشل میڈیا پر مواد کو پھیلانے والے افراد کو اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے، اور ڈیجیٹل انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے معلومات کی تصدیق، پڑھنے کے رجحان کو فروغ دینے اور غیر تصدیق شدہ مواد کو شیئر کرنے سے گریز کرنا ضروری ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی ادارے خاص طور پر میڈیا کے شعبے کو اس مقصد کے لیے آگاہی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔

غلط معلومات کا بڑھتا ہوا خطرہ:

ڈاکٹر عائشہ اشفاق نے سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان میں 66.9 ملین افراد TikTok استعمال کرتے ہیں، 55.9 ملین یوٹیوب اور 49.4 ملین فیس بک استعمال کرتے ہیں۔ اس کے باوجود، نوجوانوں میں ڈیجیٹل خواندگی کی کمی ہے، جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔”

انہوں نے کہا کہ "آج کے دور میں غلط معلومات اور جعلی خبریں روایتی ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک ثابت ہو چکی ہیں۔ اس لیے ہمیں ان خطرات کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے، اور نوجوانوں کو ڈیجیٹل خواندگی فراہم کرنا ضروری ہے۔”

ڈیجیٹل انتہا پسندی کا خاتمہ:

سیمینار میں بات کرتے ہوئے شفقت عباس نے کہا کہ ڈیجیٹل انتہا پسندی میں اپنے خیالات اور نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنا شامل ہے، اور اس کا مقابلہ صرف تعلیم اور ڈیجیٹل خواندگی کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ "ہمیں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے معلومات کی تصدیق کرنے اور اپنے مواد کی ذمہ داری قبول کرنے کی ضرورت ہے۔”

انہوں نے کہا کہ "اگرچہ سوشل میڈیا ایک طاقتور پلیٹ فارم ہے، لیکن ہمیں اس کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے اور اسے صرف سچائی پھیلانے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔”

مؤثر میڈیا لٹریسی پروگراموں کی اہمیت:

شفقت عباس نے مزید کہا کہ "ڈیجیٹل انتہا پسندی اور غلط بیانیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں میڈیا لٹریسی پروگراموں کے ذریعے نوجوانوں کو ڈیجیٹل تصدیق کی مہارت سکھانے کی ضرورت ہے۔ یہ پروگرام نوجوانوں کو یہ سکھائیں گے کہ وہ مواد کی حقیقت کو جانچ سکیں اور اسے ذمہ داری سے شیئر کریں۔”

سیمینار کا اختتام:

سیمینار کے اختتام پر مہمان مقررین کو شیلڈز پیش کی گئیں۔ طلباء نے سیمینار سے بھرپور استفادہ کیا اور شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل دنیا میں سچ کو پروپیگنڈے پر غالب کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ صحیح معلومات کا تجزیہ کریں اور ذمہ داری سے شیئر کریں۔

نتیجہ:
سیمینار کا مقصد طلباء میں ڈیجیٹل خواندگی اور میڈیا لٹریسی کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا تاکہ وہ غلط بیانیوں اور ڈیجیٹل انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوں۔ یہ پروگرام پاکستان کی میڈیا پالیسی اور سچائی کے فروغ کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوگا، جس کے ذریعے نوجوانوں کو عالمی سطح پر پھیلنے والی جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت حاصل ہو گی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button