کالمزسید عاطف ندیم

ہندوستان کی قیادت پر خود فریبی کی ذہنیت کا غلبہ……..سید عاطف ندیم

پاکستان کی موجودہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کی حکمت عملی کو مزید موثر بنانے کے لیے صوبوں میں سیکیورٹی کی صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے۔

پاکستان میں حالیہ دنوں میں ہونے والی سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، جس میں ہندوستان کی قیادت کی خود فریبی ذہنیت، بھارتی فوج کے بیانات اور پاکستان کی حکومت کی دہشت گردی کے خلاف حکمت عملی پر بات کی گئی ہے۔

بھارتی آرمی چیف کے ایک حالیہ بیان پر جہاں ہندوستانی میڈیا اور عوام میں ایک خاص نوعیت کی اُمید اور خوشی کی لہر دوڑ گئی، وہیں پاکستانی حلقوں میں اس بیان کو ایک خود فریبی کا نتیجہ سمجھا گیا۔ بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا، "ہم نے آپریشن سینڈور کے دوران ایک ٹریلر دکھایا ہے”، جس سے ان کا اشارہ پاکستان کے خلاف ہندوستان کے آپریشنز کی طرف تھا۔

ان کی اس بات کو پاکستانی حکام نے مضحکہ خیز اور حقیقت سے بعید قرار دیا ہے، کیونکہ جس آپریشن کا بھارتی فوج کا ذکر کر رہی ہے، اس میں نہ صرف پاکستانی طیارے مار گرائے گئے بلکہ متعدد مقامات پر حملے کیے گئے، جن میں S-400 بیٹریوں کو تباہ کرنے کی بات بھی کی گئی۔ پاکستانی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی فوج کا دعویٰ حقیقت ہوتا تو ان کا "ٹریلر” اب تک ایک مکمل ہارر فلم میں بدل چکا ہوتا۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ "آپریشن سیندور” میں پاکستان کی کامیاب دفاعی حکمت عملی نے بھارتی حملوں کو ناکام کر دیا تھا۔ پاکستان کے طیاروں اور سیکیورٹی فورسز کی ردعمل کی وجہ سے بھارتی فوجی اپنی اہلیت اور عزائم میں ناکامی کا سامنا کرتے ہیں۔ بھارتی قیادت کی جانب سے مسلسل جھوٹے بیانات اور "ٹریلر” دکھانے کی کوششیں صرف اس بات کا غماز ہیں کہ بھارت اپنی شکست کے اثرات کو عوامی سطح پر چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔

بھارتی آرمی چیف نے اس کے ساتھ ہی یہ بھی اعتراف کیا کہ "کیا ہمارے پاس طویل جنگ کے لیے کافی ساز و سامان اور ہتھیار ہیں؟ اگر نہیں تو فوری تیاری کی ضرورت ہے”۔ یہ اعتراف بھارتی عسکری قیادت کی کمزوریوں اور ناکامیوں کا واضح ثبوت ہے۔ یہ نہ صرف ان کی آپریشنل تیاری کی کمی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ان کے غیر موثر دفاعی ڈھانچے اور ناقص حکمت عملی کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔

بھارتی عسکری قیادت کا حالیہ بحران ایک بڑی ناکامی کی علامت ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی فوج اپنے اندرونی اور خارجی محاذوں پر شدید ذہنی انتشار کا شکار ہے۔ داخلی سطح پر سیاسی قیادت کی جانب سے فوج پر مسلسل دباؤ ڈالنے کی وجہ سے نہ صرف بھارتی دفاعی حکمت عملی غیر مؤثر ہو گئی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کی عسکری استعداد اور تیاری پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔

پاکستان کے ساتھ کشیدگی میں بھارتی قیادت کی مسلسل ناکام حکمت عملی اور غیر سنجیدہ بیانات نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ بھارت نہ صرف دفاعی لحاظ سے کمزور ہے بلکہ اس کی عسکری قیادت اور سیاسی حکمت عملی بھی ایک دوسرے کے متضاد ہیں۔

پاکستان میں سوشل میڈیا پر بھارتی اور غیر ملکی اکاؤنٹس کی سرگرمیوں نے بھی ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ ایک طرف بھارتی سرکاری ادارے اور ان کے حمایت یافتہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا پھیلا رہے ہیں، تو دوسری طرف پاکستانی حکام نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یہ اکاؤنٹس بیرون ملک سے چلائے جا رہے ہیں اور ان کا مقصد پاکستان کے اندر سیاسی انتشار پھیلانا ہے۔ پاکستانی حکومت نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ ان غیر ملکی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے پاکستان کے خلاف منفی بیانیہ تیار کیا جا رہا ہے، تاکہ پاکستان کے داخلی معاملات میں غیر ضروری مداخلت کی جا سکے۔ حکومتی ترجمانوں کا کہنا ہے کہ یہ بیرونی قوتیں پاکستان کی سیاسی استحکام کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف کامیاب اقدامات کا تعلق نیشنل ایکشن پلان (NAP) سے ہے، جو حکومت اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہم آہنگی کے ذریعے بنایا گیا تھا۔ حالیہ برسوں میں، پاکستان نے اس منصوبے پر عمل درآمد کے ذریعے بلوچستان سمیت مختلف صوبوں میں امن قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف کیے گئے اقدامات کے بارے میں تازہ ترین رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے 27 اضلاع جو صوبے کے 86 فیصد علاقے پر مشتمل ہیں، اب پولیس کے دائرہ اختیار میں آ چکے ہیں۔

اس حوالے سے پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز اور صوبائی حکومت مقامی کمیونٹیز کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، اور یہ اقدامات طویل المدتی مثبت نتائج فراہم کر رہے ہیں۔ حکومتی حکمت عملی کی کامیابی کے بعد اب بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔

پاکستان کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کی ایک بڑی وجہ ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کو قرار دیا جا رہا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، ایرانی ڈیزل کی غیر قانونی اسمگلنگ پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ اس کے ذریعے حاصل ہونے والی رقم بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں، بشمول BLA اور BYC، کو جاتی ہے۔ پاکستانی فوج اور ایف سی کی کوششوں کے نتیجے میں اس اسمگلنگ میں کمی آئی ہے، اور روزانہ 20.5 ملین لیٹر ڈیزل کی اسمگلنگ اب کم ہو کر 2.7 ملین لیٹر یومیہ تک پہنچ چکی ہے۔

اس ضمن میں حکومتی اقدامات اور سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن کی بدولت اسمگلنگ کی سرگرمیاں کم ہو رہی ہیں، جو کہ دہشت گردوں کے مالی ذرائع کو کمزور کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہیں۔

پاکستان کی موجودہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کی حکمت عملی کو مزید موثر بنانے کے لیے صوبوں میں سیکیورٹی کی صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف حکومتی حکمت عملی کے اثرات بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں نمایاں طور پر نظر آ رہے ہیں، جہاں سیکیورٹی فورسز نے مقامی کمیونٹیز کے ساتھ مل کر امن قائم کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

بلوچستان میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت جاری اقدامات کے باعث صوبے میں تقریباً 140 روزانہ اور 4,000 ماہانہ مصروفیات ہو رہی ہیں، جو طویل مدتی نتائج فراہم کر رہی ہیں۔ ان حکومتی اقدامات کے بغیر دہشت گردی پر قابو پانا مشکل تھا، اور ان کی بدولت پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔

پاکستان کی سیکیورٹی حکمت عملی اور بھارتی قیادت کی خود فریبی کی سوچ ایک دوسرے کے بالمقابل ہیں۔ بھارت کی طرف سے خود کو کامیاب اور طاقتور ثابت کرنے کی کوششوں کے باوجود، پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے ذریعے اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کو حل کرنے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔ ایران سے اسمگل ہونے والے ڈیزل کی روک تھام اور بلوچستان میں جاری سیکیورٹی آپریشنز نے پاکستان کی حکومتی حکمت عملی کو ایک نئی قوت دی ہے، جس سے نہ صرف دہشت گردوں کی مالی معاونت کم ہوئی ہے بلکہ ملک بھر میں امن و سکون کی فضا قائم ہوئی ہے۔

پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور حکومت کی کامیاب حکمت عملی بھارت کی جانب سے کی جانے والی جھوٹ بولنے اور خود فریبی کے بیانات کے برعکس ایک حقیقت ہے جس کا مظاہرہ عالمی سطح پر ہو رہا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button