
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کی بندش نے دونوں ممالک کی تجارتی سرگرمیوں کو شدید متاثر کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں سیمنٹ، ادویات، پھل اور سبزیوں سمیت متعدد اہم صنعتیں بحران کا شکار ہو گئی ہیں۔ 11 اکتوبر کو بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد دونوں ممالک کی سرحد بند کر دی گئی تھی، جس کے اثرات پاکستان کی برآمدات اور افغان مارکیٹ پر پڑنے لگے ہیں۔
تجارتی سرگرمیوں پر اثرات:
سرحد کی بندش نے دونوں ممالک کی تجارتی راہداریوں کو مفلوج کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں کاروباری افراد شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سرحد جلد نہیں کھولی گئی تو پاکستان کی برآمدات پر مزید دباؤ بڑھ جائے گا اور مختلف صنعتوں کو شدید مالی نقصانات کا سامنا ہوگا۔ افغانستان سے پاکستان میں آنے والی اسمگل شدہ اشیاء میں بھی کمی واقع ہونے کا امکان ہے، جس سے تجارت پر مزید منفی اثرات پڑیں گے۔
سیمنٹ صنعت پر اثرات:
سیمنٹ کی صنعت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے، خاص طور پر افغان کوئلے کی درآمد اور افغانستان کو سیمنٹ کی برآمد رکنے کی وجہ سے۔ ایک سیمنٹ کمپنی کے مطابق سرحد بند ہونے کے بعد افغانستان سے کوئلے کی درآمد بند ہو گئی ہے اور افغان کوئلہ مارکیٹ سے غائب ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں مقامی کوئلہ کی قیمت 30 سے 32 ہزار روپے فی ٹن سے بڑھ کر 42 سے 45 ہزار روپے فی ٹن ہو گئی ہے۔ یہ صورتحال شمالی پاکستان کے سیمنٹ کارخانوں کے لیے بہت مشکل بن گئی ہے، کیونکہ ان کا زیادہ تر انحصار افغان کوئلے پر تھا۔
جنوبی پاکستان کے کارخانوں کو جنوبی افریقہ، انڈونیشیا اور موزمبیق سے کوئلہ منگوانا پڑ رہا ہے، لیکن یہ حل طویل مدت میں نہ صرف مہنگا ہے بلکہ اس سے سیمنٹ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایران کے راستے سیمنٹ برآمد کرنے یا کوئلہ منگوانے کی کوششیں مسترد کی گئی ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ سسٹم موجود نہیں اور اتنی بڑی مقدار میں کوئلہ لانا ممکن نہیں ہے۔
فارما صنعت پر اثرات:
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے سابق چیئرمین ڈاکٹر قیصر وحید کا کہنا ہے کہ پاکستان کی افغانستان کو کل 1 ارب 80 کروڑ ڈالر کی برآمدات میں سے تقریباً 18 کروڑ 70 لاکھ ڈالر صرف ادویات پر مشتمل ہیں۔ سرحد کی بندش کے باعث ادویات کی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں، اور غیر رسمی چینلز کے ذریعے ادویات کی برآمدات تین گنا زیادہ ہو چکی ہیں، جن کا بیشتر حصہ خیبر پختونخوا کے اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے افغانستان بھیجا جاتا تھا۔
ادویات کی برآمدات میں کمی کا اثر پاکستانی کمپنیوں پر پڑ رہا ہے، جن کے پاس تیار شدہ ادویات کے اسٹاک جمع ہو چکے ہیں اور وہ بارڈر کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اگر صورتحال برقرار رہی تو ان ادویات کو مقامی مارکیٹ میں فروخت کرنا پڑ سکتا ہے، لیکن افغانستان کے لیے تیار کی جانے والی بیشتر ادویات پاکستان میں استعمال نہیں ہوتی ہیں۔
سبزیوں اور پھلوں کی برآمدات:
پاکستان افغانستان کو سیزن کے دوران کیلا، آلو، کینو اور آم برآمد کرتا ہے، جبکہ افغانستان کے ذریعے سی آئی ایس ممالک تک بھی پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات کی جاتی ہیں۔ آل پاکستان فروٹس اینڈ ویجیٹیبلز ایکسپورٹرز کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد نے بتایا کہ دو طرفہ تجارت رکنے کے بعد برآمدکنندگان کو خراب ہونے والے پھل اور سبزیاں مقامی مارکیٹ میں کم قیمت پر بیچنے یا ضائع کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس کے علاوہ افغانستان اور سی آئی ایس ممالک کو پھلوں اور سبزیوں کی سالانہ برآمدات تقریباً 15 کروڑ ڈالر تک پہنچتی ہیں۔
پاکستانی کنٹینرز کی تاخیر:
پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے سابق صدر قاضی زاہد حسین کے مطابق سرحد بند ہونے کی وجہ سے تقریباً 700 سے 750 کنٹینرز چمن پر اور 350 سے 400 کنٹینرز طورخم بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ، 9 ہزار سے زیادہ کنٹینرز مختلف پاکستانی بندرگاہوں پر کلیئر ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان میں سے 500 سے زائد کنٹینرز کو آرمینیا، آذربائیجان اور قازقستان جیسے سی آئی ایس ممالک بھیجے جانے تھے، جن کی ترسیل اب تاخیر کا شکار ہو چکی ہے۔
پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ:
پاکستان کے پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافے کا رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے، خاص طور پر ایرانی پھلوں کی بڑھتی ہوئی تعداد مارکیٹ میں آ رہی ہے۔ ایرانی انار اور سیب کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جن کی قیمت 2 ہزار سے 2 ہزار 500 روپے فی 10 کلو کارٹن سے بڑھ کر 4 ہزار سے 4 ہزار 500 روپے فی 10 کلو کارٹن ہو گئی ہے۔
پاکستانی گھی اور کوکنگ آئل کی برآمدات میں کمی:
پاکستان وانسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے چیئرمین شیخ عمر ریحان نے بتایا کہ سرحد کی بندش سے قبل پاکستان 6 ہزار سے 8 ہزار ٹن گھی ماہانہ افغانستان برآمد کرتا تھا، لیکن اب گھی کی برآمدات نہ ہونے کے برابر ہو گئی ہیں، اور کوکنگ آئل کی برآمدات بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔
پاکستان کے افغانستان کے لیے گندم کی برآمدات:
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ زون کے سابق چیئرمین عامر عبداللہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین سے چار سالوں میں پاکستان سے افغانستان کو گندم کی برآمدات تقریباً بند ہو چکی ہیں اور افغانستان اپنی زیادہ تر گندم روس، ترکمانستان اور قازقستان سے خریدتا ہے۔
خلاصہ:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کی بندش نے تجارتی سرگرمیوں کو شدید متاثر کیا ہے اور متعدد صنعتوں کو بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سرحد جلد کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی تو دونوں ممالک کی تجارت پر مزید منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جس سے پاکستانی معیشت کو مزید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ برآمدکنندگان اور صنعتکار اس صورتحال کے حل کے لیے حکومت سے فوری اقدامات کی اپیل کر رہے ہیں۔



