
قصور کے کھوکھر خاندان کے ڈاکٹر عبدالقدوس کھوکھر، بازغہ عبد الرؤف کھوکھر اور وردہ عبد الرؤف کھوکھر نے پنجاب یونیورسٹی کے سنسکریت زبان کے کورس میں پہلی تینوں پوزیشنز لے کر ریکارڈ قائم کر دیا
قصور کا یہ خاندان یونیورسٹی کے لاطینی زبان کے ڈپلومہ کے امتحانات 2014ء میں بھی پہلی تینوں پوزیشنز حاصل کر کے ریکارڈ قائم کر چکا ہے
قصور ( محمد اصغر واھلہ ) قصور کے کھوکھر خاندان کے ڈاکٹر عبدالقدوس کھوکھر، بازغہ کھوکھر اور وردہ کھوکھر نے پنجاب یونیورسٹی کے سنسکریت زبان کے کورس میں بالترتیب 95, 92 اور 91 فیصد نمبر حاصل کر کے پہلی تینوں پوزیشنز لے کر ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ کورس پنجاب یونیورسٹی کے انسٹیٹوٹ آف لینگویجز کے سنسکریت زبان کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ پروفیسر اشوک کمار کھتری کی زیر نگرانی مکمل کیا ہے۔ پروفیسر کھتری اسی انسٹیٹیوٹ کے شعبہ سندھی زبان کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ بھی ہیں۔
قصور کا یہ خاندان یونیورسٹی کے لاطینی زبان کے ڈپلومہ کے امتحانات 2014ء میں بھی پہلی تینوں پوزیشنز حاصل کر کے ریکارڈ قائم کر چکا ہے۔ لاطینی زبان کے ڈپلومہ میں ڈاکٹر عبدالقدوس کھوکھر، انیقہ عبالحلیم کھوکھر اور ڈاکٹر عبد الرشید کھوکھر نے بالترتیب پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس موقع پر ڈاکٹر عبدالقدوس کھوکھر نے بتایا کہ سید سلیمان ندوی جیسے مسلم سکالر کی تحقیق کے مطابق، قرآن مجید نے سنسکریت زبان کے روٹس (roots) سے بنائے گئے الفاظ کافور، مسک و دیگر کو جگہ دے کر ان الفاظ اور سنسکریت زبان کے ذکر کو تا قیامت امر کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الصلاة کے لیے ہمارے ہاں مستعمل لفظ نماز عرب دنیا میں مستعمل نہیں ہے، یہ بھی سنسکریت زبان کے روٹ یا مصدر نماس (بمعنی جھکنا) سے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نامور مسلم سکالر ابو ریحان البیرونی (973ء تا 1048ء) نے سلطان محمود غزنوی کے ہندو غلاموں سے سنسکریت زبان سیکھ کر ہندوستان اور ہندو مت کے بارے میں وسیع معلومات حاصل کیں، آج دنیا اس کو ہندویات یا مطالعہ ہند (Indology) کے بلا شرکت غیرے باوا آدم کے طور پر ماننے پر مجبور ہے۔ یاد رہے کہ قدیم فارسی زبان (Avestan) اور کلاسیکی سنسکریت زبانوں کو ایک دوسرے کی کزن زبانیں کہا جاتا ہے۔




