
جرمنی اسرائیلی مدد سے فضائی دفاعی صلاحیت بڑھانے میں مصروف،جرمنی ایروتھری کا حامل پہلا یورپی ملک
برلن حکومت نے چانسلر فریڈرِش میرس کے رواں ہفتےاسرائیل کے دورے سے کچھ ہی دن قبل ایک بڑا قدم اٹھایا، جس کے تحت جرمنی میں ایرو تھری نامی میزائل دفاعی نظام کی تنصیب میں پیش رفت سامنے آئی ہے
برلن حکومت نے چانسلر فریڈرِش میرس کے رواں ہفتےاسرائیل کے دورے سے کچھ ہی دن قبل ایک بڑا قدم اٹھایا، جس کے تحت جرمنی میں ایرو تھری نامی میزائل دفاعی نظام کی تنصیب میں پیش رفت سامنے آئی ہے۔ یہ نظام اسرائیل اور امریکہ کی مشترکہ تخلیق ہے۔ بین البراعظمی میزائلوں سے دفاع کے معاملے میں یہ دنیا کا جدید ترین نظام سمجھا جاتا ہے۔
اگر کوئی میزائل بہت زیادہ بلندی سے حملہ کرے تو ایرو تھری اسے زمین کے کرہ ہوائی میں دوبارہ داخل ہونے سے پہلے ہی تباہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ نیا دفاعی نظام اب اپنے پہلے عملی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اس طرح جرمنی، اسرائیل کے بعد، دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے، جس نے ایروتھری کو اپنے قومی دفاع میں شامل کیا ہے۔

اس نظام کے نفاذ کو روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت اور جدید دور کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کے براہِ راست جواب کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ایرو تھری اب جرمنی کی نئی سکیورٹی پالیسی کا مرکزی ستون ہے ۔ اسے 2022 سے ملک کی دفاعی پالیسی میں ایک اور اہم تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے۔ جرمنی اس سے قبل دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ اور یورپی فضائی دفاع کی کثیر تہوں پر مشتمل نظام کی ترقی میں شامل ہو چکا ہے۔
ایرو تھری جرمنی اور یورپ دونوں کی حفاظت کرے گا، پسٹوریئس
جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے وضاحت کی کہ پہلی بار جرمنی کے پاس یہ صلاحیت آ گئی ہے کہ وہ کسی میزائل حملے سے قبل عوام کو بروقت خبردار کر سکے اور اپنی آبادی کو طویل فاصلے کے بیلسٹک میزائلوں سے محفوظ رکھ سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی اب نہ صرف اپنی بلکہ اپنے اتحادی ممالک کی بھی حفاظت کر سکتا ہے۔
وزارت دفاع کے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”کسی ممکنہ تنازعے کی صورت میں جرمنی کا یورپ میں مرکزی محلِ وقوع اسے طویل فاصلے کے بیلسٹک ہتھیاروں کے خطرے سے دوچار کرتا ہے۔ مثال کے طور پر روس کے پاس ایسے میزائل موجود ہیں، جو انتہائی دوری تک پہنچ سکتے ہیں اور تنازعے کی صورت میں شدید خطرہ بن سکتے ہیں۔
اس سے قبل جرمنی کے پاس ایسے خطرات کا جواب دینے کا کوئی ٹھوس طریقہ نہیں تھا۔ طویل عرصے سے نیٹو کی تجزیاتی رپورٹس اس کمزوری کی نشاندہی کرتی آئی ہیں۔ ایرو تھری اسی خلا کو پُر کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

ہٹ ٹو کل: دھماکے کے بجائے ٹھیک ٹھیک نشانہ
اس سے قبل موجود جرمنی کا آئریس ٹی فضائی دفاعی نظام تقریباً 15 کلومیٹر تک کے قریبی فاصلے کے خطرات سے نمٹتا ہے جب کہ جرمنی میں نصب امریکی پیٹریاٹ نظام تقریباً 50 کلومیٹر تک درمیانے فاصلے کے اہداف کو روک سکتا ہے۔ دونوں مل کر تقریباً 50 کلومیٹر کی بلندی تک دفاع فراہم کرتے ہیں۔
ایرو تھری اس کے برعکس 100 کلومیٹر کی بلندی یعنی زمینی کرہ ہوائی سے باہر تک میزائل روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کی رینج 2,400 کلومیٹر تک ہے۔ یہ تینوں مل کر کثیر تہوں پر مشتمل دفاعی نظام بناتے ہیں۔
ایروتھری جدید ترین ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، مگر اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔ ایک ہی انٹرسیپٹر میزائل کی قیمت کئی ملین یورو تک ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں پیٹریاٹ اور IRIS-T کہیں کم مہنگے ہیں اور ہنگامی صورت میں زیادہ تعداد میں تعینات کیے جا سکتے ہیں۔
ایرو 3 ہٹ ٹو کل کے اصول پر کام کرتا ہے یعنی آنے والے میزائل کو دھماکے سے نہیں بلکہ براہِ راست ٹکر سے تباہ کیا جاتا ہے۔ انٹرسیپٹر میزائل ہدف کو زمینی کرہ ہوائی میں داخلے سے قبل اس کی پرواز کے راستے میں نشانہ بناتا ہے۔
چونکہ اس طریقے سے کم ملبہ بنتا ہے، اس لیے یہ آبادی والے علاقوں کے اوپر استعمال کے لیے زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے لیے انتہائی درست کنٹرول کی ضرورت ہوتی ہے جب کہ وار ہیڈ میں ٹارگٹ کے درست تعین کے لیے اپنے سینسر بھی موجود ہوتے ہیں۔
تیز رفتار بیلسٹک میزائلوں سے تحفظ
پیٹریاٹ کی طرح، ایرو تھری تین بنیادی موبائل اجزاء پر مشتمل ہے، جن میں ابتدائی وارننگ ریڈار، جنگی کنٹرول سسٹم اور موبائل لانچر سسٹم شامل ہیں۔
جرمنی میں ایروتھری کی پہلی تنصیب
میزائل دفاعی نظام کی پہلی تنصیب ہولزڈورف فوجی ایئر بیس پر کی جا رہی ہے، جو برلن کے جنوب میں شوئینووالڈ کے قریب واقع ہے۔ یہاں عملہ، طریقہ کار اور نیٹو فضائی دفاعی نیٹ ورک کے ساتھ انضمام کی جانچ کی جا رہی ہے۔
ہولزڈورف پورے ملک میں طویل فاصلے کے میزائلوں کے خلاف ڈھال قائم کرنے کے لیے بنیادی مرکز کا کردار ادا کرے گا۔ مزید دو مقامات باویریا اور شلیسوِگ ہولشٹائن میں قائم کیے جائیں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ مکمل دفاعی صلاحیت 2030 تک متوقع ہے۔ اس نظام کی مختلف مقامات پر تنصیب کا مقصد یہ ہے کہ ایمرجنسی میں اگر کوئی حصہ ناکام ہو جائے تو بھی حفاظت جاری رہے۔
ایرو تھری کو اسرائیل نے 2017 میں باضابطہ طور پر نصب کیا تھا۔ یہ اسرائیل کے معروف ”آئرن ڈوم‘‘ نظام کی تکمیل کرتا ہے، جو غزہ اور لبنان سے آنے والے مختصر فاصلے کے حملوں کے خلاف دفاع فراہم کرتا ہے جبکہ ایرو تھری طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے دفاع کے لیے بنایا گیا ہے۔
جرمنی اور اسرائیل کے درمیان سب سے بڑا دفاعی معاہدہ
ستمبر 2023 کے آخر میں، جرمنی اور اسرائیل نے برلن میں ایرو 3 نظام کی خریداری کا معاہدہ کیا تھا۔ یہ اسرائیل کی تاریخ کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ ہے۔ جرمن وزارت دفاع کے مطابق اس کی مجموعی مالیت 3.6 بلین یورو (4.2 بلین ڈالر) سے زائد ہے۔ اس معاہدے میں دیکھ بھال اور معاونت کے پیکجز بھی شامل ہیں تاکہ یہ نظام دہائیوں تک فعال رہے۔
یہ معاہدہ صرف ایک مالی ڈیل نہیں بلکہ جرمنی اور اسرائیل کے سکیورٹی شراکت داری کو مضبوط بناتا ہے۔ یورپ کے لیے ایرو تھری امریکی دفاعی نظاموں پر انحصار کم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔



