کاش ہمارے سیاستدان بھی”غیر عسکری”ہو جائیں…..!!!امجد عثمانی
"بیانیہ" بری طرح ہار گئے......کھوٹ،مادی ہو یا فکری" بانجھ" ہوتی ہے
سابق وزیر اعظم جناب عمران خان کا صرف چھ مہینے کے دوران "دوسرا لانگ مارچ”بھی "بے مراد” ٹھہرا…….وہ ایک کے بعد "بیانیہ” بری طرح ہار گئے……کھوٹ،مادی ہو یا فکری” بانجھ” ہوتی ہے…..خلوص نیت سے کونپلیں پھوٹتی ہیں….بدنیتی بہار کو بھی خزاں میں بدل دیتی ہے….
خان صاحب کو بھی نیت کا فتور لے ڈوبا…..وہ آئین سے کھیلتے کھیلتے” کھیل” سے ہی باہر ہو گئے ہیں…..عالمگیر سچائی یہ ہے کہ اپنے عروج میں توازن کھو دینے والے لوگ زوال پذیر ہو جاتے ہیں….شیخ سعدی کی ایک حکایت ہے کہ کوئی بادشاہ "شکار "کے تعاقب میں کہیں دور میں جنگل میں” کھو” گیا….چلتے چلتے اسے ایک باغ دکھائی دیا…..اس نے باغبان سے التجا کی کہ اسے پھل کھلائیں….مالی نے پیاس سے نڈھال مسافر کو انار پیش کیے…..بادشاہ نے زندگی میں اتنے میٹھے انار نہیں کھائے تھے…..اسی دوران اس کے دل میں خیال آیا کیوں نا اتنا "شیریں باغ” اپنے نام کر لیا جائے….بادشاہ کی خواہش پر مالی دوبارہ انار لایا تو وہ پہلے کے برعکس انتہائی کھٹے تھے…..بادشاہ نے پوچھا ایک ہی باغ کے پھل ہیں لیکن دو ذائقے کیوں؟؟؟دل کے سچے باغبان نے دل کی بات کہہ ڈالی کہ لگتا ہے ہمارے بادشاہ کی نیت میں کھوٹ آگئی ہے…..بادشاہ دل ہی دل میں شرمندہ ہوا اور سر جھکائے چل دیا…..
عمران خان کی "نفرت انگیز مہم”کے باوجود عساکر پاکستان کےنئے سربراہ کا تقرر ہو چکا…..نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بھی مقرر ہو چکے……نئے آرمی چیف جناب جنرل عاصم نصیر نے پاک فوج کی کمان سنبھال لی ہے…..جنرل ساحر شمشاد بھی "مسند نشین” ہو گئے ہیں….بلاشبہ میرٹ پر چنائو ہی بہترین انتخاب ہوتا ہے…..ہم”کچھ اچھا” عرض کرینگے تو "لفافہ صحافی” کہلائیں گے….برطانوی نشریاتی ادارے نے پاک فوج کے دونوں سنیئر ترین افسروں کے "پروفیشنل ازم "کی گواہی دی ہے…..بی بی سی نے اپنی ایک رہورٹ میں لکھا ہے کہ ایک بات سبھی مانتے ہیں کہ عاصم منیر ایک "آئوٹ سٹینڈنگ”افسر ہیں……اگے چل کر مزید لکھا کہ نیوٹرل ،غیر متنازعہ اور آل رائونڈر ،یہ چند الفاظ ہیں جو سینئر افسروں نے جنرل ساحر شمشاد مرزا کے بارے میں استعمال کیے…..ان "تعریفی کلمات”کو بہترین خراج تحسین کہا جا سکتا ہے……
سبکدوش آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اپنے الوداعی خطاب میں فوج کا "غیر سیاسی بیانیہ”پیش کر گئے ہیں……جنرل باجوہ کے آخری خطاب کو عسکری ادارے کا "پالیسی خطاب” بھی کہا جا سکتا ہے…..جنرل قمر باجوہ نے مختلف صورتوں میں فوج کی سیاست میں مداخلت کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال فروری میں فوج نے بڑی سوچ بچار کے بعد فیصلہ کیا کہ آئندہ کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کرینگے….انہوں نے شکوہ کیا کہ عدم مداخلت کے فیصلے کا خیر مقدم کرنے کے بجائے کچھ لوگوں نے سنئیر فوجی قیادت کا نام لیکر نا مناسب مہم چلائی…غیر شائستہ زبان استعمال کی گئی….جھوٹا بیانیہ بنا کر ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی…..کیا یہ ممکن ہے کہ غیر ملکی سازش ہو اور فوج خاموش رہے؟یہ گناہ کبیرہ ہے….!!!
انہوں نے کہا کہ دو ہزار اٹھارہ کے عام الیکشن میں بعض پارٹیوں نے آر ٹی ایس کا بہانہ بنا کر ایک پارٹی کو سلیکٹڈ کا لقب دیا اور دو ہزار بائیس میں تحریک عدم اعتماد کے بعد ایک پارٹی نے امپورٹڈ حکومت کا خطاب دیا….ہر پارٹی میں فتح و شکست قبول کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے تاکہ آئندہ الیکشن میں امپورٹڈ اور سلیکٹڈ کے بجائے "الیکٹڈ حکومت "آئے…..انہوں نے کہا کہ میں اپنے اور فوج کیخلاف جارحانہ رویے کو درگذر کرکے آگے بڑھنا چاہتا ہوں….امید ہے کہ سیاسی جماعتیں بھی اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں گی…..وقت اگیا ہے کہ سٹیک ہولڈرز ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھیں….
جنرل باجوہ نے خلیجی اخبار گلف نیوز کو بھی بطور آرمی چیف آخری انٹرویو میں فوج کا غیر سیاسی بیانیہ دہرایا… انہوں نے کہا کہ فوج کے غیر سیاسی ہونے کو ایک طبقے نے منفی لیا اور ادارے کو ہدف تنقید بنایا….فوج پراپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے کے باوجود غیر سیاسی رہنے کے فیصلے پر ثابت قدم رہے گی…..
ایک روز پہلے کمان تبدیلی کی تقریب سے خطاب میں جنرل باجوہ نے نئے ارمی جنرل عاصم منیر کی تعریف کرتے ہوئے کہا خوشی ہے کہ فوج ایک مایہ ناز اور قابل افسر کے حوالے کرکے جا رہا ہوں…….انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم سے چونتیس سالہ پرانی رفاقت ہے….وہ حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ پیشہ ور،با صلاحیت اور اصول پسند افسر ہیں…..
دیر آید درست آید…..افواج پاکستان نے دو ٹوک انداز میں "غیرسیاسی” ہونے کا اعلان کر کے اچھا پیغام دیا ہے….. ہمارے سیاستدان بھی ایک قدم آگے بڑھیں اور ایک اور "میثاق جمہوریت” کریں…. آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور مشترکہ اعلامیہ دیں کہ وہ بھی آئندہ کسی "فوجی گملے” میں اگیں گے نہ گیٹ نمبر چار کی طرف جھانکیں گے……آمریت کی کسی بھی "مکروہ شکل” کا راستہ روکنے کے لیے یہی بہترین راستہ ہے…..بہر کیف فوج تو غیر سیاسی ہو گئی ہے…..کاش ہمارے سیاستدان بھی "غیر عسکری” ہو جائیں…..!!