پاکستانتازہ ترین

اسلام آباد: عالمی یومِ آبادی پر وزیر اعظم کا پیغام — نوجوانوں کو بااختیار بنا کر ترقی کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے.

"نوجوانوں کو بااختیار بنانا کہ وہ ایک منصفانہ اور پرامید دنیا میں اپنے مطلوبہ خاندان تشکیل دے سکیں"

سید عاطف ندیم-پاکستان

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے عالمی یومِ آبادی کے موقع پر قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ دن نہ صرف دنیا بھر میں آبادی سے متعلق چیلنجز اور مواقع پر غور و فکر کا موقع فراہم کرتا ہے بلکہ یہ جامع ترقی، مساوی حقوق اور پائیدار مستقبل کے عزم کی تجدید کا بھی دن ہے۔ انہوں نے اس سال کے تھیم — "نوجوانوں کو بااختیار بنانا کہ وہ ایک منصفانہ اور پرامید دنیا میں اپنے مطلوبہ خاندان تشکیل دے سکیں” — کو پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے نہایت اہم قرار دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی 242 ملین کی کُل آبادی میں سے تقریباً 65 فیصد افراد کی عمریں 30 سال سے کم ہیں، جو کہ ملکی تاریخ میں ایک غیر معمولی سماجی و معاشی حقیقت ہے۔ ان کے بقول، نوجوان آبادی ملک کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے، جو اگر درست منصوبہ بندی اور وسائل کی فراہمی کے ساتھ اپنی بھرپور صلاحیتوں کے مطابق قومی دھارے میں شامل کی جائے تو پاکستان کے لیے ترقی کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔

نوجوان آبادی: مواقع اور چیلنجز

شہباز شریف نے کہا کہ نوجوانوں کو معیاری تعلیم، ہنر آموزی، روزگار، اور صحت کی معیاری سہولیات فراہم کر کے انہیں قومی ترقی کا فعال حصہ بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم، بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث ان تمام شعبوں پر غیر معمولی دباؤ ہے، جو نہ صرف معاشی بوجھ بڑھاتا ہے بلکہ گورننس کے نظام کو بھی چیلنج کرتا ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ موجودہ آبادیاتی رجحانات پالیسی سازوں کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکے ہیں، جس پر ہنگامی بنیادوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ایک مربوط، دیرپا اور انسانی حقوق پر مبنی آبادیاتی حکمتِ عملی اپنائیں۔

حکومتی اقدامات اور بین الاقوامی وعدے

وزیر اعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت پاکستان اقوامِ متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) اور FP2030 کے تحت کیے گئے وعدوں کی روشنی میں آبادی کے مسائل کے حل کے لیے ایک جامع ایجنڈا ترتیب دے رہی ہے۔ اس ایجنڈے میں مساوی صحت کی سہولیات، باخبر خاندانی منصوبہ بندی، خواتین کی خودمختاری، اور نوجوانوں کی شرکت کو کلیدی حیثیت حاصل ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کا خواہاں ہے جہاں ہر فرد کو اپنی زندگی سے متعلق باخبر فیصلے کرنے کا حق حاصل ہو، بالخصوص خواتین اور نوجوانوں کو صحت، تعلیم اور خاندانی منصوبہ بندی کے شعبوں میں مساوی مواقع دیے جائیں۔

اجتماعی ذمہ داری پر زور

اپنے پیغام کے آخر میں وزیر اعظم نے وفاقی و صوبائی حکومتوں، نجی شعبے، سول سوسائٹی، مذہبی و سماجی رہنماؤں، ترقیاتی شراکت داروں، اور مقامی کمیونٹیز سے پرزور اپیل کی کہ وہ ایک مشترکہ قومی فریضہ سمجھ کر اس مہم میں حصہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہم سب کو ایک قوم بن کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ اگر ہم نے آبادی کے مسئلے پر دانشمندانہ، سنجیدہ اور پائیدار اقدامات کیے تو ہم نہ صرف اپنی موجودہ نسل بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی ایک محفوظ، صحت مند اور خوشحال مستقبل فراہم کر سکتے ہیں۔”


پس منظر: عالمی یومِ آبادی

یاد رہے کہ عالمی یوم آبادی ہر سال 11 جولائی کو اقوام متحدہ کے تحت منایا جاتا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں آبادی کے مسائل، ان کے سماجی و اقتصادی اثرات، اور پائیدار ترقی کے لیے حکومتی و غیر حکومتی اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ اس دن کی بنیاد 1987 میں رکھی گئی تھی، جب دنیا کی آبادی 5 ارب تک پہنچی تھی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button