افغانوں کی تذلیل نہ کریں، واپسی کے لیے وقت دیا جائے: افغان عبوری وزیراعظم
جمعے کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’غیرقانونی مہاجرین کا مال ضبط کرنا، ان کی تذلیل کرنا اور ان کے گھروں کو مسمار کرنا کون سے قانون میں ہے؟‘
افغاستان کے عبوری وزیراعظم ملا حسن اخوند نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ’افغانوں کی تذلیل نہ کریں ان کو واپسی کے لیے وقت دیا جائے تاکہ وہ عزت کے ساتھ اپنے ملک واپس جا سکیں۔‘
جمعے کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ’غیرقانونی مہاجرین کا مال ضبط کرنا، ان کی تذلیل کرنا اور ان کے گھروں کو مسمار کرنا کون سے قانون میں ہے؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک عجیب سی ہدایت ہے جو پاکستان کی نگراں حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کی ہے۔ آپ آئندہ کا خیال کیوں نہیں کر رہے ہیں۔ کسی کا مال ضبط کرنے والے آپ کون ہیں؟‘
’اگر آپ کا امارت کے ساتھ کوئی معاملہ یا مشکل ہے تو وہ افہام و تفہیم اور بات چیت سے حل ہو سکتا ہے۔ آپ بیٹھیں اور بتائیں کہ کیا مشکل درپیش ہے اس پر بات کر لیں گے۔‘
عبوری وزیراعظم نے کہا کہ ’آپ کا ہماری حکومت کے ساتھ مسئلہ ہے اور زور آپ بے گناہ لوگوں پر نکال رہے ہیں تو یہ کون سی منطق ہے، یہ تو اصولوں کی خلاف ہے۔ انہوں نے کون سا جرم کیا ہے جو بے عزتی کر کے نکال رہے ہیں۔‘
ملا حسن اخوند کا کہنا تھا کہ ’یہ حکومتوں اور عہدیداروں کی پالیسی ہے کہ اپنے ملک کو بھی مشکل میں ڈال رہے ہیں اور دیگر ہمسایوں کا خیال بھی نہیں کر رہے۔‘
ایک بیان میں افغانستان کے وزیر دفاع ملا یعقوب مجاہد نے کہا کہ ’پاکستان افغانوں کو نکالنے کے ممکنہ نتائج کا جائزہ لے اور وہ کرے جو بعد میں برداشت کرسکے۔‘
اکتوبر کے شروع میں حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ یکم نومبر سے غیرقانوی طور پر مقیم غیرملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے ان کو گرفتار کرکے ڈی پورٹ کرنے اور جائیدادیں ضبط کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اب تک افغان شہریوں سمیت ہزاروں غیرملکی پاکستان سے جا چکے ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔