بین الاقوامیاہم خبریں

وقف احتجاج: بنگال میں پھر تشدد پھوٹ پڑا، مرشدآباد کے بعد اب بھانگڑ میں شدید جھڑپیں، متعدد گاڑیاں نذر آتش، کئی زخمی

وقف ایکٹ کے خلاف احتجاج کے لیے کولکاتا جا رہے مظاہرین کا راستہ روکنے پر بھانگڑ میں تشدد پھوٹ پڑا۔

مغربی بنگال میں پھر تشدد پھوٹ پڑا

بھانگڑ: وقف ایکٹ کے خلاف مظاہروں کے بیچ تشدد کی وجہ سے ابھی مرشد آباد میں حالات پوری طرح معمول پر نہیں آئے تھے کہ اب جنوبی 24 پرگنہ کے بھانگڑ میں ماحول گرم ہوگیا ہے۔ آج بروز پیر وقف ایکٹ کے خلاف احتجاج کے لیے کولکاتا جا رہے انڈین سیکولر فرنٹ (آئی ایس ایف) کے کارکنان اور پولیس کے بیچ بھانگڑ میں شدید جھڑپ ہو گئی۔

دراصل آئی ایس ایف سربراہ نوشاد صدیقی نے آج کولکاتا میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کی کال دی تھی۔ اسی احتجاج میں شرکت کے لیے جنوبی 24 پرگنہ سے بھی بڑی تعداد میں مظاہرین کولکاتا جا رہے تھے، لیکن بھانگڑ میں بسنتی ہائی وے پر پولیس نے مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔ پولیس نے ہائی وے پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ وہیں مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹوں کو ہٹانے کی کوشش کی جس سے پولیس اور احتجاجیوں کے بیچ شدید جھڑپ شروع ہوگئی۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔

متعدد زخمی اور کئی گاڑیاں نذر آتش

بھانگڑ میں پولیس اور مظاہرین کے بیچ شدید جھڑپ کے بعد علاقے میں تشدد پھوٹ پڑا۔ اس دوران تقریباً متعدد گاڑیاں نذر آتش کر دی گئیں جن میں پانچ سے زیادہ بائیک اور دو چار پہیہ گاڑیاں شامل ہیں، اس کے علاوہ سات سے آٹھ لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ فی الحال علاقے میں ریپڈ ایکشن فورس تعینات کر دی گئی ہے اور حالات قابو میں ہیں۔

وہیں آئی ایس ایف کی کال پر کولکاتا کے گاندھی میدان میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف بڑی ریلی جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ اسی ریلی میں شرکت کے لیے جنوبی 24 پرگنہ سے بھی لوگ جا رہے تھے لیکن راستے میں پولیس نے بھانگڑ کے قریب بسنتی ہائی وے پر مظاہرین کے جلوس کو روک دیا۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ بیرام پور میں ان کی گاڑیوں کو روک دیا گیا۔ اس کے بعد مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کی جس سے آئی ایس ایف کے کارکنان کی پولیس سے جھڑپ ہوگئی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے اور حالات پر قابو پانے کے لیے لاٹھی چارج کر دیا۔ مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ جھڑپ میں کئی لوگوں کے سر پھوٹ گئے۔

دوسری جانب پولیس نے مظاہرین پر اینٹ پتھر پھینکنے کا الزام عائد کیا۔ کولکاتا پولیس انٹیلی جنس چیف روپیش کمار نے موقعے پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا۔ پولیس انٹیلی جنس چیف نے مظاہرین سے علاقہ خالی کرنے کی درخواست کی۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ رام لیلا میدان میں آئی ایس ایف کے احتجاجی پروگرام کے سلسلے میں پولیس کی جانب سے پیشگی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ سندیش کھلی، مینا خان اور بھانگڑ کے مختلف علاقوں سے مظاہرین پولیس کی اجازت کے بغیر گروپوں میں کولکاتا کی طرف کوچ کرنے لگے۔ اس وقت پولیس نے انہیں بسنتی ہائی وے پر روکنے کی کوشش کی۔ ایک احتجاجی نے دعویٰ کیا کہ "پولیس نے ہمیں اچانک یہاں روک دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس کوئی اجازت نہیں ہے۔ اس لیے ہمیں احتجاج کے لیے کہیں اور جائیں۔ لیکن، ہم کہیں اور کیوں جائیں؟ ہمیں روکا جا رہا ہے۔”

اس تناظر میں بھنگڑھ آئی ایس ایف کے ایم ایل اے نوشاد صدیقی نے کہا کہ "وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ نیا وقف ایکٹ اس ریاست میں نافذ نہیں کیا جائے گا۔ ہم بھی یہی چاہتے ہیں۔ اس کے لیے ہم نے سیالدہ میں ایک ریلی کا اہتمام کیا ہے۔ پھر پولیس نے کارکنوں کو وہاں جانے سے کیوں روکا؟ کیا اس ریاست میں صرف ترنمول کانگریس ہی ریلی نکالے گی؟ کوئی اور ریلی یا جلسہ نہیں کر سکتا۔”

ترنمول کے ایم ایل اے شوکت مولا نے صدیقی پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ "آئی ایس ایف صرف کشیدگی اور بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔”

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button