صحت

بیجنگ میں عالمی ہیلتھ کانفرنس: وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کا مساوی صحت کی سہولیات پر زور

ہمیں بیماری کے پیچھے چھپے ہوئے حقیقی مسائل جیسے کہ ناقص غذا، آلودہ پانی، غیر صحت مند طرزِ زندگی اور غربت جیسے عوامل کو مدِنظر رکھنا ہوگا

بیجنگ (نمائندہ خصوصی) — چین کے دارالحکومت بیجنگ میں BOAO گلوبل ہیلتھ کانفرنس کے تحت ایک اہم عالمی مکالمے کا انعقاد کیا گیا، جس کا مرکزی موضوع "یونیورسل ہیلتھ کئیر” یعنی تمام افراد کے لیے مساوی اور معیاری صحت کی سہولیات کی فراہمی تھا۔ اس عالمی فورم میں دنیا بھر سے وزرائے صحت، صحت عامہ کے ماہرین، پالیسی ساز، اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیرِ صحت سید مصطفیٰ کمال نے کی، جنہوں نے کانفرنس میں منعقد ہونے والے گول میز مباحثے میں بھرپور شرکت کی۔ انہوں نے نہ صرف پاکستان کے نظامِ صحت کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی بلکہ عالمی برادری کے سامنے مساوی صحت کی سہولیات، بیماریوں کے بنیادی اسباب اور پائیدار اصلاحات پر پاکستان کا موقف بھی پیش کیا۔

صحت کے نظام کی بہتری کا نیا زاویہ

اپنی تقریر کے دوران سید مصطفیٰ کمال نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ملک کے نظامِ صحت کی بہتری صرف انفراسٹرکچر یا ٹیکنالوجی کے اضافے سے ممکن نہیں، بلکہ اس کے لیے بیماری کو جنم دینے والے سماجی، ماحولیاتی اور معاشی اسباب پر قابو پانا ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا،
"ہمیں بیماری کے پیچھے چھپے ہوئے حقیقی مسائل جیسے کہ ناقص غذا، آلودہ پانی، غیر صحت مند طرزِ زندگی اور غربت جیسے عوامل کو مدِنظر رکھنا ہوگا۔ اگر ہم ان جڑوں پر قابو پالیں، تو نہ صرف آج بلکہ آنے والی نسلوں کا مستقبل بھی محفوظ بنا سکتے ہیں۔”

عالمی تجربات سے سیکھنے پر زور

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کے مختلف ممالک نے اپنے صحت کے نظام میں کامیاب اصلاحات کے ذریعے جو تجربات حاصل کیے ہیں، ان سے سیکھ کر پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک حقیقی اور پائیدار تبدیلی لا سکتے ہیں۔

"کامن سینس کے اصولوں اور عالمی تجربات کے تبادلے سے ہم ایک ایسا صحت کا نظام تشکیل دے سکتے ہیں جو نہ صرف مؤثر ہو بلکہ عوامی توقعات پر بھی پورا اُترے،” سید مصطفیٰ کمال نے کہا۔

مساوی صحت کی سہولیات: ایک عالمی خواب

کانفرنس میں وفاقی وزیر نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان "یونیورسل ہیلتھ کئیر” کے عالمی وژن کی مکمل حمایت کرتا ہے، اور وہ وقت دور نہیں جب ہر شہری کو بلا تفریق، معیاری اور سستی صحت کی سہولیات دستیاب ہوں گی۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ حکومتِ پاکستان پہلے ہی صحت کارڈ جیسے اقدامات کے ذریعے اس ہدف کی جانب عملی پیش رفت کر رہی ہے۔

عالمی برادری کی پذیرائی

سید مصطفیٰ کمال کی مدلل گفتگو اور وژن کو عالمی برادری نے سراہا۔ کئی ممالک کے وزرائے صحت اور ادارہ جاتی نمائندوں نے ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بیماریوں کی بنیادی وجوہات کا خاتمہ ہی اصل پائیدار حل ہے۔

BOAO گلوبل ہیلتھ کانفرنس ایک اہم عالمی پلیٹ فارم ہے جو صحت سے متعلق عالمی چیلنجز پر مشترکہ حکمت عملی وضع کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اس کانفرنس میں پاکستان کی فعال شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک عالمی سطح پر صحت کے شعبے میں اصلاحات اور تعاون کے لیے سنجیدہ ہے۔

سید مصطفیٰ کمال کی قیادت میں پاکستان کی شرکت نے نہ صرف ملکی مؤقف کو دنیا کے سامنے پیش کیا بلکہ دنیا بھر کے ماہرین کو یہ باور کروایا کہ مساوی، پائیدار اور مؤثر نظامِ صحت کی تشکیل میں پاکستان ایک مثبت اور فعال کردار ادا کر رہا ہے۔

یہ کانفرنس اس بات کی ایک جھلک ہے کہ عالمی اتحاد اور علم و تجربے کا تبادلہ دنیا کو صحت مند بنانے میں کتنا اہم کردار ادا کر سکتا ہے — ایک ایسا خواب جس کی تعبیر اب زیادہ دور نہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button