
اسلام آباد (بیورو رپورٹ)
وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے 12 ربیع الاول 1447ھ / 2025ء، جشنِ ولادتِ رسول اللہ ﷺ کے پرمسرت موقع پر پوری قوم اور امتِ مسلمہ کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ولادت باسعادت نے دنیا کو جہالت کی تاریکیوں سے نکال کر علم، نور، عدل اور رحمت سے منور کر دیا۔
اپنے باضابطہ پیغام میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ
"آج سے پندرہ سو برس قبل سرزمین مکہ میں نبی رحمت ﷺ کی آمد نے انسانیت کو ظلم، جبر، تعصب اور ناانصافی سے نکال کر مساوات، انصاف، اخوت اور اتحاد کے نئے دور میں داخل کیا۔”
انہوں نے کہا کہ اس سال پاکستان سمیت پوری دنیا میں "سالِ رحمت للعالمین ﷺ” کے طور پر اس عظیم موقع کو عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی متفقہ قراردادیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہم بحیثیتِ قوم نبی کریم ﷺ سے والہانہ عقیدت رکھتے ہیں اور ان کی تعلیمات کو اپنے قومی، سیاسی، معاشی، اور سماجی نظام میں شامل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
سیرتِ طیبہ ﷺ — ایک مکمل اور ابدی نظامِ حیات
وزیراعظم شہباز شریف نے سیرتِ رسول ﷺ کو کامل اور ہمہ جہت اسوہ قرار دیتے ہوئے کہا:
"حکومت ہو یا سیاست، معیشت ہو یا معاشرت، عدل ہو یا سماجی انصاف — سیرتِ نبوی ﷺ ہر دور کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔ قرآن ہمیں واضح الفاظ میں بتاتا ہے کہ ’تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے‘۔”
انہوں نے کہا کہ سیرتِ طیبہ ﷺ سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے ہی پاکستان کو ایک ترقی یافتہ، منصفانہ اور پرامن ریاست بنایا جا سکتا ہے۔
جدید دور کے تقاضے، اخلاقی تربیت اور نئی نسل کی رہنمائی
وزیراعظم نے کہا کہ آج جب دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، فاصلے سمٹ چکے ہیں، اور نوجوان نسل ڈیجیٹل دنیا سے جڑی ہوئی ہے، ایسے میں ضروری ہے کہ ہم انہیں سیرت النبی ﷺ سے روشناس کرائیں۔
انہوں نے کہا:
"نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ہمیں سکھاتی ہے کہ زبان خیر کے لیے استعمال ہو، کردار میں سچائی ہو، اور معاشرے میں محبت، رواداری اور ہمدردی ہو۔ ہمیں اپنی نسلِ نو کو انہی اخلاقی اقدار کی طرف راغب کرنا ہے جو نبی آخر الزماں ﷺ نے قائم کیں۔”
وزیراعظم نے تعلیمی اداروں، میڈیا، اور معاشرتی قیادت کو تلقین کی کہ وہ نوجوانوں میں علم، تحقیق، برداشت، اور دینِ اسلام کے مثبت تشخص کو فروغ دیں۔
پاکستان کو سیرت النبی ﷺ کی عملی تعبیر بنانا وقت کی ضرورت ہے
اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ
"ہمیں پاکستان کو سیرت النبی ﷺ کی عملی تعبیر بنانا ہے، جہاں نہ تعصب ہو، نہ فرقہ واریت، نہ انتہاپسندی، نہ نفرت۔”
انہوں نے کہا کہ
"اخوت، ایثار، رواداری، اور اجتماعی ترقی ہی وہ اقدار ہیں جو اس ملک کو فلاحی ریاست کی طرف لے جا سکتی ہیں۔”
وزیراعظم نے باور کرایا کہ معاشی اور سماجی بحرانوں سے نکلنے کے لیے ہمیں اپنے قومی رویوں میں سیرتِ رسول ﷺ کے اصولوں کو شامل کرنا ہوگا۔
عزمِ نو: ایک فلاحی، تعلیم یافتہ، اور متحد پاکستان
وزیر اعظم نے کہا کہ
"آئیں، ہم سب آج کے دن اس عہد کی تجدید کریں کہ پاکستان کو ایک ایسا ملک بنائیں گے جہاں مساوات ہو، غربت کا خاتمہ ہو، اور علم و تحقیق کا فروغ ہو۔ یہی وہ رہنمائی ہے جو سیرتِ طیبہ ﷺ ہمیں فراہم کرتی ہے۔”
انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیاں اس وقت اسی اصول پر مبنی ہیں کہ پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی ریاست کے سانچے میں ڈھالا جائے، جہاں ہر شہری کو اس کا حق، انصاف اور عزت میسر ہو۔
دعا اور نیک تمنائیں
آخر میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے کہا:
"اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہمیشہ سلامت رکھے، ہمیں نبی کریم ﷺ کی محبت اور اطاعت میں زندگی گزارنے کی توفیق دے، اور اس پاک سرزمین کو اتحاد، امن اور ترقی کا گہوارہ بنائے۔ آمین!”