کالمزناصر خان خٹک

پاک عرب معاہدہ، اب سعودی عرب کو ایٹمی قوت حاصل ہوچکی ہے….ناصر خان خٹک

پاکستان کو اعزاز ملنا کی وہ اب سعودی عرب کے مقدس مقامات سمیت مدینہ اور مکہ کا تحفظ کرے گا بہت بڑا اعزاز ہے

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی شراکت داری سے متعلق اس معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے عرب ممالک میں تشویش پائی جارہی ہے.پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق ’باہمی دفاع کے سٹریٹجک معاہدے‘ (جوائنٹ سٹریٹجک ڈیفنس ایگریمننٹ) پر دستخط سے اب سعودی عرب کو ایٹمی قوت ہی سمجھا جائے گا.یہ معاہدہ کثیر وسائل اور مضبوط فوجی صلاحیت کے یکجا ہونے جیسا ہے، یہ ایک گیم چینجنگ ملاپ ہے۔ یہ اس سے زیادہ بروقت اور سٹریٹجک نہیں ہو سکتا تھا.اسرائیل کا گریٹ اسرائیل منصوبہ پوری دنیا کے سامنے کھل کر آ چکا ہے ایک طرف اسرائیل غزہ پر زمینی کاروائی کرکے قبضہ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے تو دوسری طرف شام کے کچھ علاقوں پر قبضہ کر چکا ہے
پاکستان اور سعودی عرب کے اس معاہدے کے ذریعے پاکستان نے مشرق وسطیٰ کے تحفظ کے ضامن کے طور پر مغرب کو خاموشی باہر نکال دیا ہے۔‘تاریخی اور بروقت سٹریٹجک دفاعی معاہدہ تین وجوہات کی بنا پر بہت اہم ہے: یہ قطر کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور امریکہ کی عربوں سے غداری کے بعد ہوا۔ یہ معاہدہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب ’گریٹر اسرائیل‘ کے لیے فلسطین، قطر، ایران، لبنان اور یمن پر حملے ہوئے۔ یہ معاہدہ ایسے وقت پر ہوا جب مئی 2025 میں انڈیا پاکستان کی لڑائی می پاکستانی فوج نے مہارت اور صلاحیت کا مظاہرے کرتے ہوئے اسرائیل کے قریبی اتحادی انڈیا کو جواب دیا۔‘گریٹ اسرائیل منصوبہ دیکھا جائے تو امریکہ اسرائیل کو مکمل سپورٹ کر رہا ہے اور کھل کر مکمل حمایت سمیت جدید اسلحہ بھی فراہم کر رہا ہے .اسرائیل کے خلاف اگر کوئی ملک عملی آواز اٹھانے سمیت کوئی قدم اٹھاتا ہے تو امریکہ اسرائیل کے دفاع اور اس کے تحفظ میں کھل کر سامنے اجاتا ہے.ایران پر اسرائیلی کھلی جارحیت اور ایران میں حماس رہنماؤں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل کا قطر پر حملہ ایک قسم کا ٹیسٹ کرنا تھا کہ مسلم ملک کیا کرتے ہیں.ایک بات تو ثابت ہوچکی ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسلم ملک ایک زبان ہوچکے ہیں اور اس کی کھل کر مذمت سمیت اس کے خلاف لائحہ عمل بھی بنا رہے ہیں.اسی کا ایک حصہ پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق ’باہمی دفاع کے سٹریٹجک معاہدے‘ (جوائنٹ سٹریٹجک ڈیفنس ایگریمننٹ) بھی ہے.اس معاہدے کو کرنے سے قبل حفیہ میٹنگز سمیت بہت سے ایسے معاملات ہوئے ہوں گے جو پاکستان اور سعودی عرب میں طے پائے ہوں گے .اس معاہدے کو انتہائی حفیہ رکھا گیا تھا اور کرتے وقت دنیا کو سرپرائز دیا گیا ہے دنیا اب سعودی عرب کو ایٹمی قوت سمجھ رہی ہے.اگر دنیا میں امریکہ کسی ملک کو اسلحہ اور دیگر دفاعی تعاون کر سکتا ہے یورپ آپس میں سٹریٹیجک معاہدے کرکے نیٹو بنا سکتے ہیں تو پھر کوئی بھی اسلامی ملک آپس میں ایسے معاہدے کر سکتے ہیں.اس معاہدے کے خلاف امریکہ سمیت پورے یورپ اور بھارت کوبھی کو تحفظات اور خطرات محسوس ہورہے ہیں ایسے معاہدے کی مثالیں دنیا میں موجود ہیں پاکستان اور سعودی عرب کو بھی انہی مثالیں کے تحت تحفظ حاصل ہے .ایک خدشہ پایا جاتا ہے کہ امریکہ اور یورپ مسلمان ملکوں میں اپنا اثرورسوخ رکھنا چاہتے ہیں جس ملک کا حکمران ان کی پالیسیوں کے برعکس کام کرے تو ان کے خلاف کرنل قذافی اور عراق جیسا حال ہوتا ہے جس کےلیے باقاعدہ ایک پلین کے تحت ماحول بنایا جاتا ہے .قطر پر حملے کے بعد مسلمان ملکوں کا یک زبان ہونا امریکہ سمیت اسرائیل اور کچھ یورپ کے دیگر ملکوں کے لیے پریشانی کا باعث بن چکا ہے.اسی پریشان کو بڑھانے کےلئے پاکستان کا سعودی عرب سے دفاعی معاہدہ کرنا سعودی عرب کے تحفظ کے لیے کافی سمجھا جارہا ہے.پوری دنیا کے مسلمانوں کےلیے سعودی عرب پہلا گھر سمجھا جاتا ہے پوری دنیا کے مسلمان مدینہ اور مکہ کے تحفظ کے لیے پہلی صف میں کھڑے نظر آئیں گے.پاکستان کو اعزاز ملنا کہ وہ اب سعودی عرب کے مقدس مقامات سمیت مدینہ اور مکہ کا تحفظ کرے گا بہت بڑا اعزاز ہے.دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون کا تاریخ کئی دہائی پرانی ہے۔ دسمبر 2015 میں اسی تناظر میں دہشت گردی کے خلاف سعودی عرب کی کمان میں تشکیل پانے والے فوجی اتحاد کے تحت پاکستان کے تعاون سے جو خصوصی فوج تشکیل دی گئی تھی اس کی قیادت پاکستان کی فوج کے سابق سربراہ جنرل ریٹائیرڈ راحیل شریف کو سونپی گئی تھی۔پاکستان اور سعودی عرب نے دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق ’باہمی دفاع کے سٹریٹجک معاہدے‘ (جوائنٹ سٹریٹجک ڈیفنس ایگریمننٹ) پر دستخط کئے جس کے تحت ’کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘پاکستان اور سعودی عرب کے رہنماؤں کی جانب سے اس معاہدے کو ’تاریخی‘ قرار دیا جا رہا ہے۔سعودی ولیِ عہد شہزاد محمد بن سلمان اور پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کی شام سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اس معاہدے پر دستخط کیے. پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی شراکت داری سے متعلق اس معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے عرب ممالک میں تشویش پائی جارہی ہے۔بدھ کے روز جب پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر ریاض پہنچے تو سعودی عرب کی فضائی حدود میں داخل ہونے پر سعودی F-15 لڑاکا طیاروں نے وزیرِ اعظم کا استقبال کیا۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وزیرِ اعظم نے اپنے جہاز سے سلیوٹ کر کے سعودی طیاروں کو جواب دیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے جہاز کے کاک پٹ سے ہی بات کرتے ہوئے سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔سعودی دارالحکومت ریاض کے کنگ خالد ایئر پورٹ پہنچنے پر ریاض کے نائب گورنر محمد بن عبد الرحمن، پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی، پاکستان کے سعودی عرب میں سفیر احمد فاروق اور اعلی سفارتی حکامنے پاکستانی وفد کا استقبال کیا۔ وزیرِ اعظم کی ریاض آمد پر پورے شہر میں سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے۔وزیر اعظم آفس کے مطابق اس موقع پر وزیرِ اعظم کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی اور سعودی عرب کی افواج کے دستے نے سلامی پیش کی۔بعدازاں سٹریٹجک معاہدے پر دستخط کی خوشی میں دونوں ملکوں میں سرکاری عمارتوں اور اہم مقامات کو سجایا گیا۔دونوں ملکوں کے درمیان باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد سعودی عرب کے مختلف شہروں میں نمایاں عمارتوں اور مقامات کو سعودی عرب اور پاکستان کے جھنڈوں سے مزین کیا گیا۔اسی طرح پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی مختلف سڑکوں، عمارتیں اور اہم مقامات کو قومی پرچموں اور دلکش روشنیوں سے سجا دکھایا گیا .اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو فروغ دینا اور کسی بھی جارحیت کے خلاف مشترکہ دفاع و تحفظ کو مضبوط بنانا ہے اور ایک ملک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘پاکستان اور سعودی عرب کے مابین یہ معاہدہ دونوں ممالک کی اپنی سلامتی و دفاع اور خطے سمیت دنیا بھر میں قیامِ امن کے مشترکہ عزم کو ظاہر کررہا ہے.معاہدے کے بعد سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ ‘سعودیہ اور پاکستان۔۔ جارح کے مقابل ایک ہی صف میں۔۔ ہمیشہ اور ابد تک۔’پاکستان اور سعودی عرب دونوں کی جانب سے اس معاہدے سے متعلق زیادہ تر تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں لیکن بھارت کی جانب سے اس پر ردعمل ضرور سامنے آیا ہے۔بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘ہم اس اہم پیش رفت کے اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی استحکام کو مدِنظر رکھتے ہوئے اس کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور اس پر کام جاری رہے گا۔ انڈین حکومت اپنے مفادات کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔’
بھارتیوں صحافیوں اور سیاستدانوں نے اس معاہدے کو ’حیران کُن‘ قرار دیا ہے۔ایک بھارتی صحافی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’پاکستان نے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ کر لیا ہے جس کے تحت ایک ملک پر حملہ دوسرے پر حملہ تصور کیا جائے گا، یہ ایک سنجیدہ سٹریٹجک شفٹ ہے، جس سے اسلام آباد کی سکیورٹی مضبوط ہو گی۔‘ اسی طرح ایک صارف جس کا نام تیجسوی پرکاش ہے نے ایکس پر اپنے پروفائل میں وہ خود کو کانگریس پارٹی کا رکن بتاتے ہیں۔ اُنھوں نے مودی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ مودی حکومت تصویروں اور پراپیگنڈا سے لوگوں کی توجہ بٹا رہی، جبکہ انڈیا کا اثر و رسوخ مشرقِ وسطیٰ میں کم ہو رہا ہے۔ہم نے نتیجہ نکالا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اس معاہدے سے بھارت سمیت اسرائیل امریکہ اور کچھ یورپی ممالک کو پریشانی لاحق ہوگئی ہے .کسی بھی ملک کو اپنے تحفظ اور دفاع کےلیے پر قسم کے فیصلے لینے کا حق حاصل ہے اور اسی حق سے پاکستان اور سعودی عرب نے یہ معاہدہ کیا ہے.
ہمیں بطور پاکستانی اس معاہدے پر فخر محسوس ہورہا ہے کہ ہمارے ملک کو اللہ تعالیٰ نے اتنا خوش قسمت بنایا کہ ہماری قوم ہماری فوج اور ہماری عوام اب مدینہ اور مکہ کا تحفظ کرے گی
الحمداللہ شکر الحمداللہ

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button