
نیویارک (نیوز ڈیسک) : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس میں پاکستان کے سیکنڈ سیکرٹری برائے اقوام متحدہ، محمد راشد، نے بھارتی نمائندے کے غیر شائستہ اور غیر سفارتی رویے پر بھرپور اور مدلل جواب دیتے ہوئے بھارت کے سطحی اور غیر سنجیدہ طرزِ عمل کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کر دیا۔
اقوام متحدہ جیسے عالمی فورم پر جہاں بین الاقوامی قوانین، شائستگی، اور سفارتی آداب کی پاسداری کی جاتی ہے، وہاں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف زبان درازی اور ریاست کے نام کو بگاڑنے جیسے اقدامات پر سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا۔
"ریاست کے نام کی توہین ایک پوری قوم کی توہین ہے” — محمد راشد
محمد راشد نے جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا کہ بھارت کی جانب سے ایک خودمختار ریاست کے نام کو بگاڑنے کا عمل محض ایک غیر اخلاقی حرکت نہیں بلکہ یہ بھارت کی پست سوچ، سطحی سیاست، اور سفارتی ناپختگی کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا،
"ایک ریاست کے نام کا مذاق اڑانا صرف بدتمیزی نہیں بلکہ اس پوری قوم کی توہین کے مترادف ہے۔ یہ بھارت کی جھنجھلاہٹ اور دلیل کے فقدان کا ثبوت ہے۔”
بھارت کی دہشت گردی میں مبینہ مداخلت پر ٹھوس اعتراضات
محمد راشد نے اپنے خطاب میں عالمی برادری کو یاد دلایا کہ معتبر بین الاقوامی رپورٹس اور شواہد کے مطابق بھارت خود سرحد پار دہشت گردی کی سرپرستی کرتا رہا ہے اور اس کا طرزِ عمل خطے کے امن و استحکام کے لیے مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا:
"بھارتی خفیہ ایجنسیاں تخریب کار گروہوں کو مالی معاونت، تربیت اور ہدفی کاروائیوں کی رہنمائی فراہم کر رہی ہیں، جو نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ہمسایہ ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔”
"انسدادِ دہشت گردی کے بھارتی دعوے محض دکھاوا ہیں”
پاکستانی سیکنڈ سیکرٹری نے زور دے کر کہا کہ بھارت کا دوہرا معیار اب عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکا ہے۔ ایک طرف وہ انسدادِ دہشت گردی کا علمبردار بننے کی کوشش کرتا ہے، اور دوسری طرف خفیہ طور پر ایسی سرگرمیوں میں ملوث پایا جاتا ہے جو دہشت گردی کو فروغ دیتی ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے ان دوہرے رویوں کا سختی سے نوٹس لے اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے قیام کے لیے غیر جانبدارانہ اور جرأت مندانہ کردار ادا کرے۔
سفارتی آداب کی پامالی: بھارت کی عالمی ساکھ پر سوالیہ نشان
محمد راشد نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فلور پر اس قسم کی غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنا نہ صرف اقوام متحدہ کی روایات کے منافی ہے بلکہ خود بھارت کی عالمی ساکھ کو داغدار کرنے کے مترادف ہے۔
"بھارت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بین الاقوامی فورمز پر معاملات کو سنجیدگی، تدبر اور حقائق کی بنیاد پر اٹھایا جاتا ہے، نہ کہ تضحیک اور تمسخر کے ذریعے۔”
پاکستان کا مؤقف: اصول، عزت اور امن کا داعی
محمد راشد نے اپنے خطاب کے اختتام پر پاکستان کا مؤقف دہرایا کہ پاکستان ایک پرامن، اصولوں پر مبنی اور سفارتی طریقوں سے عالمی مسائل کے حل کا خواہاں ملک ہے۔ پاکستان خطے میں پائیدار امن، باہمی احترام، اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے — بشرطیکہ اس نیک نیتی کا مثبت اور مہذب انداز میں جواب دیا جائے۔
تجزیہ: بھارت کی سفارتی حکمت عملی پر سوالات
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ بھارت کی حالیہ حرکات — خواہ وہ ریاست کے نام کو بگاڑنا ہو یا جارحانہ بیانیہ اپنانا — دراصل عالمی سطح پر اس کی تنہائی، دباؤ، اور پالیسیوں کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس کے برعکس، پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر، ہر سطح پر سنجیدہ، مدلل اور باوقار ردعمل دے کر بین الاقوامی سطح پر اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم کیا ہے۔
اختتامیہ: عالمی برادری کی ذمہ داری
یہ واقعہ عالمی برادری کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ نہ صرف جنوبی ایشیا کے مسائل کی نوعیت کو سمجھے بلکہ ان میں مداخلت کرنے والے عناصر کے اصل کردار کو پہچانے۔ اقوام متحدہ جیسے فورمز پر شائستگی اور بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری تمام ممالک پر لازم ہے، اور ان کی خلاف ورزی پر ذمہ داروں کو جواب دہ بنایا جانا چاہیے۔



