
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے جرمن سفیر انا لیپل کی ملاقات: دو طرفہ تعاون، ماحولیاتی تحفظ اور تعلیم سمیت مختلف شعبوں پر تبادلۂ خیال
"جرمنی ایک ذمہ دار اور دیرینہ شراکت دار ہے، جس نے ہمیشہ پاکستان کے ترقیاتی اہداف میں معاونت فراہم کی ہے۔ ہم زرعی ٹیکنالوجی، گرین انرجی، اور جنگلات کے فروغ جیسے شعبوں میں جرمن تعاون کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔"
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے جرمنی کی سفیر اینا لیپل نے لاہور میں اہم ملاقات کی، جس میں پاکستان اور جرمنی کے مابین دو طرفہ تعاون، تجارتی و معاشی تعلقات، ماحولیاتی تحفظ، تعلیم، فنی تربیت، اور سماجی ترقی کے متعدد پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
تعاون کا نیا دور: جرمنی اور پنجاب کے درمیان قریبی روابط
ملاقات میں وزیراعلیٰ نے جرمنی کی جانب سے حالیہ سیلاب کے بعد پاکستان کے ساتھ یکجہتی اور تعاون کے اظہار کو سراہا۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ "جرمنی ایک ذمہ دار اور دیرینہ شراکت دار ہے، جس نے ہمیشہ پاکستان کے ترقیاتی اہداف میں معاونت فراہم کی ہے۔ ہم زرعی ٹیکنالوجی، گرین انرجی، اور جنگلات کے فروغ جیسے شعبوں میں جرمن تعاون کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔”
2024 کی دو طرفہ تجارت: پاکستان کا تجارتی توازن مثبت
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ سال 2024 میں پاکستان اور جرمنی کے درمیان تجارت کا حجم 3.63 ارب امریکی ڈالر رہا، اور اس میں پاکستان کا تجارتی توازن مثبت رہا، جو ایک خوش آئند علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 40 سے زائد جرمن کمپنیاں سرگرم عمل ہیں، جو نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا کر رہی ہیں بلکہ مقامی معیشت کو بھی تقویت دے رہی ہیں۔
G2G مذاکرات: نومبر میں نئی پیش رفت کی توقع
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے اس بات کا اعلان بھی کیا کہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان نومبر میں G2G (Government-to-Government) مذاکرات متوقع ہیں، جو دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں مزید وسعت کا باعث بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ "میرا ویژن ایک خوشحال، بااختیار اور جدید پنجاب ہے، اور جرمنی اس سفر میں ایک مضبوط پارٹنر بن سکتا ہے۔”
ماحولیاتی تحفظ: پنجاب حکومت کی ترجیح
ملاقات کے دوران موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات پر بھی تفصیل سے بات ہوئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ "ماحولیاتی تحفظ میری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ حالیہ مہینوں میں پنجاب کو تین دریاؤں میں بیک وقت اونچے درجے کے سیلاب اور غیر معمولی بارشوں کا سامنا کرنا پڑا، جس سے ایک بڑے انسانی بحران نے جنم لیا۔”
انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے بروقت اقدامات کرتے ہوئے:
2.2 ملین مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا
متاثرہ افراد کو رہائش، راشن، طبی امداد، اور ویٹرنری سہولیات فراہم کیں
فیلڈ ہسپتال، کلینک آن ویل، اور فلڈ ریلیف کیمپس میں بیماریوں سے بچاؤ کو ممکن بنایا
انہوں نے کہا کہ "سرحد پار سے آنے والی سموگ بھی ایک بڑا چیلنج ہے جس پر ہمیں بین الاقوامی سطح پر بھی بات چیت کرنی چاہیے۔”
تعلیم اور فنی تربیت میں اشتراک
وزیراعلیٰ نے جرمنی کے ڈوئل ووکیشنل ٹریننگ ماڈل کو سراہتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں ہنر مند افرادی قوت کی تیاری کے لیے ایسے ماڈلز سے استفادہ کیا جائے گا۔ انہوں نے جرمنی میں زیرِ تعلیم پاکستانی طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی اور نصابی اشتراک کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
ملاقات میں لاہور میں قائم "اینا میری شممل ہاؤس” کی خدمات کو بھی سراہا گیا، جو پاکستان اور جرمنی کے ثقافتی اور تعلیمی تعلقات میں پل کا کردار ادا کر رہا ہے۔
کھیلوں کے فروغ میں تعاون
مریم نواز شریف نے حالیہ دورۂ لاہور کرنے والی جرمن جونیئر ہاکی ٹیم کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ایسے تبادلے نوجوانوں میں صحت مندانہ سرگرمیوں اور بین الاقوامی روابط کو فروغ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کھیلوں کے میدان میں بھی جرمنی کے ساتھ سپورٹس ایکسچینج پروگرامز، کوچنگ، اور ٹریننگ کے مواقع بڑھانے کی خواہاں ہے۔
جرمن سفیر کا خراج تحسین
جرمن سفیر انا لیپل نے ملاقات کے دوران واسا ایکسپو کا ذکر کرتے ہوئے اسے پنجاب کی ترقی، ماحولیاتی ذمہ داری اور پانی کے وسائل کے تحفظ کے لیے ایک اہم اقدام قرار دیا۔ انہوں نے حالیہ سیلابی صورتِ حال کے دوران حکومت پنجاب کے مؤثر اور بروقت اقدامات کو سراہا اور کہا کہ "ہم حکومت پنجاب کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔”
اختتامیہ: دوستی کا نیا باب
یہ ملاقات نہ صرف پاکستان اور جرمنی کے درمیان باہمی اعتماد، ترقیاتی شراکت داری اور اقتصادی تعاون کی عکاسی کرتی ہے، بلکہ یہ ظاہر کرتی ہے کہ پنجاب اور جرمنی آنے والے برسوں میں ترقی، تعلیم، ماحولیات، اور انسانی ترقی کے شعبوں میں مزید قریبی تعلقات قائم کریں گے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے ترقیاتی ویژن اور جرمنی کی ٹیکنالوجیکل مہارت کا امتزاج پنجاب کو ایک خوشحال، پائیدار اور جدید صوبہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔



