
45 سال پرانی احمدی عبادت گاہ کے مینار پولیس نے غیر قانونی طور پر مسمار کر دیے۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے پولیس کے غیر قانونی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں ایسے متعدد واقعات ہوئے ہیں جن میں پولیس نے غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے احمدی عبادت گاہوں کے مینار مسمار کیے ہیں
گذشتہ تین سال سے انتہا پسندوں کی جانب سے ۹ فورڈواضلع بہاولنگر کی احمدی عبادت گاہ کے میناروں کو ختم کرنے کے لیے پولیس پر دباؤ ڈالا جارہا تھا۔ مورخہ ۲۹ ستمبر ۲۰۲۵ء کو رات گیارہ بجے کے قریب پولیس آئی اور انہوں نے وہاں موجود احمدیوں سے ان کے موبائل فون لے لیے اور لائٹس بند کروادیں ۔ جس کے بعد رات دو بجے تک پولیس نے کارروائی کی اور عبادت گاہ کے مینار گرا دیے اور پھر کارروائی کے بعد چار بجے تک ملبہ بھی اٹھا کر لے گئے۔ واضح رہے کہ یہ عبادت گاہ ۱۹۸۰ء میں تعمیر کی گئی تھی۔
ترجمان جماعت احمدیہ پاکستان عامر محمود نے پولیس کے غیر قانونی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں ایسے متعدد واقعات ہوئے ہیں جن میں پولیس نے غیر قانونی اقدام کرتے ہوئے احمدی عبادت گاہوں کے مینار مسمار کیے ہیں۔ پولیس کا رات کی تاریکی میں احمدی عبادتگاہ کے مینار کو مسمار کرنا واضح کرتا ہے کہ انہیں خود بھی ادراک ہے کہ ان کا یہ اقدام کسی لحاظ سے درست نہیں۔
لاہور ہائیکورٹ یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ۱۹۸۴ء سے قبل تعمیر شدہ احمدی عبادتگاہوں میں کسی ردوبدل کی قانونی طور پر گنجائش نہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس کے اعلی حکام کو مذکورہ فیصلے کی مکمل طور پر پابندی کرنی چاہیے



