پاکستاناہم خبریں

اسلام آباد خودکش حملہ: افغان حکومت اور بھارتی سرپرستی میں چلنے والی دہشت گرد تنظیموں کی ملی بھگت بے نقاب

افغان طالبان سے منسلک کئی X (ٹوئٹر) اکاؤنٹس نے پاکستان کے دارالحکومت سے متعلق مشکوک پوسٹس کیں، جن میں “جلد آ رہا ہے اسلام آباد” جیسے جملے شامل تھے

سید عاطف ندیم-پاکستان.وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے حالیہ خودکش حملے نے پاکستان مخالف قوتوں کے گٹھ جوڑ کو ایک بار پھر آشکار کر دیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ابتدائی شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اس حملے کے پیچھے بھارت کی پشت پناہی میں سرگرم فتنہ الخوارج نامی تنظیم اور افغان حکومت کے درمیان گہری ملی بھگت پائی جاتی ہے۔

حملے کا وقت اور پیشگی سوشل میڈیا سرگرمی

ذرائع کے مطابق، دھماکا 12:45 بجے دوپہر اسلام آباد کے حساس علاقے میں ہوا، تاہم حیران کن طور پر اس واقعے سے کئی گھنٹے قبل ہی افغان سوشل میڈیا پر اس حملے سے متعلق اشارے اور دھمکیاں گردش کر رہی تھیں۔

صبح 6:45 بجے افغان طالبان سے منسلک کئی X (ٹوئٹر) اکاؤنٹس نے پاکستان کے دارالحکومت سے متعلق مشکوک پوسٹس کیں، جن میں “جلد آ رہا ہے اسلام آباد” جیسے جملے شامل تھے۔ ان ٹویٹس نے سوشل میڈیا صارفین میں تشویش کی لہر دوڑا دی تھی، لیکن اس وقت کسی نے انہیں سنجیدگی سے نہیں لیا۔

افغان میڈیا اکاؤنٹس کی مشکوک سرگرمیاں

افغانستان سے چلنے والے ایک معروف ٹویٹر ہینڈل “اماج نیوز” نے 2 نومبر کو ایک دھمکی آمیز پوسٹ میں پاکستان مخالف بیانیہ پھیلایا تھا۔ اسی طرح طالبان سے منسلک ایک اور اکاؤنٹ “خراسان العربی” نے اسلام آباد دھماکے کے فوراً بعد “بسم اللہ الرحمن الرحیم” کا پیغام پوسٹ کیا، جو بظاہر اس حملے کی تائید اور خوشی کا اظہار تھا۔

افغان پریڈ کے دوران پاکستان مخالف نعروں کا سلسلہ

دھماکے سے کچھ روز قبل افغان فوجی پریڈ کے موقع پر بھی پاکستان مخالف جذبات کا مظاہرہ کیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق، پریڈ کے دوران افغان پرچم لہرانے اور لاہور و اسلام آباد کو "جلانے” کے نعرے لگائے گئے۔ ان واقعات نے اس شبہے کو مزید مضبوط کیا کہ افغان حکومت اور طالبان کے بعض دھڑے پاکستان کے خلاف منظم منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔

پاکستان مخالف ایجنڈا اور بھارتی کردار

سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور دہلی میں حالیہ دہشت گردی کی کارروائیاں پاکستان دشمن ممالک کی ایک مشترکہ سازش کا حصہ ہیں۔ ماہرین کے مطابق، بھارت اور افغان حکومت کے بعض حلقے پاکستان کو سیاسی، معاشی اور سفارتی طور پر غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

حکومتی ردِعمل

پاکستانی وزارتِ داخلہ کے ترجمان نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد حملہ ایک "منظم ریاستی پشت پناہی یافتہ دہشت گردی” کا واضح ثبوت ہے۔ ترجمان کے مطابق، حملے کے تمام پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں اور ذمہ داران کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔

نتیجہ

اسلام آباد حملہ محض ایک دہشت گردی کی کارروائی نہیں بلکہ ایک علاقائی سازش کا حصہ معلوم ہوتا ہے جس کا مقصد پاکستان میں خوف، انتشار اور غیر یقینی کی فضا پیدا کرنا ہے۔ سوشل میڈیا پر افغان اکاؤنٹس کی قبل از وقت سرگرمیوں نے اس بیانیے کو مزید تقویت دی ہے کہ افغانستان کی موجودہ حکومت اور بھارتی خفیہ ادارے پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ میں مصروف ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button