
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
بھارتی فضائی کمپنی ایئر انڈیا نے پاکستان کی فضائی حدود پر مسلسل پابندی کے باعث بڑھتی ہوئی مالی مشکلات کے پیشِ نظر چین کے حساس فوجی خطے سنکیانگ (Xinjiang) کی فضائی گزرگاہ استعمال کرنے کے لیے اپنی حکومت پر سفارتی سطح پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔
یہ انکشاف ایک اندرونی دستاویز میں ہوا ہے جو خبر رساں ادارے روئٹرز کے ہاتھ لگی۔
پاکستانی فضائی حدود کی بندش—ایئر انڈیا کیلئے بڑا جھٹکا
ایئر انڈیا نے اپنی حکومت کو بتایا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے سے طویل فاصلے کی پروازیں نہ صرف بیشتر روٹس پر تین گھنٹے تک طویل ہو گئی ہیں بلکہ ایندھن کے اخراجات میں 29 فیصد اضافہ بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔
کمپنی کے مطابق امریکی، کینیڈین اور یورپی روٹس پر وقت بڑھنے سے مسافروں کی تعداد کم ہو رہی ہے، جبکہ مسافر تیز تر راستے استعمال کرنے والی غیر ملکی ایئر لائنز کی جانب منتقل ہو رہے ہیں۔
سنکیانگ کی فوجی فضائی راہداری استعمال کرنے کی درخواست
روئٹرز کے مطابق اکتوبر کے آخر میں بھارتی حکام کے سامنے پیش کی گئی ایئر انڈیا کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ:
چین بھارت کو سنکیانگ کے ہوتان، کاشغر اور ارمچی کے فوجی و نیم فوجی ایئرپورٹس تک ہنگامی رسائی دے
سنکیانگ کے اوپر سے گزرنے والی فوجی فضائی راہداری کو مخصوص سویلین پروازوں کیلئے کھولا جائے
کمپنی کا مؤقف ہے کہ اگر چین یہ راستہ فراہم کر دے تو پرواز کے وقت میں نمایاں کمی اور ایندھن کی بچت ممکن ہے، اور نیویارک–دہلی اور وینکوور–دہلی جیسی پروازوں میں کم از کم 15 فیصد کھوئی گئی کارگو و مسافر گنجائش دوبارہ بحال کی جا سکتی ہے۔
چینی فضائی علاقہ—سخت ترین فوجی کنٹرول
سنکیانگ کا فضائی علاقہ دنیا کے سب سے پیچیدہ فوجی زونز میں شمار ہوتا ہے:
یہ علاقہ پیپلز لبریشن آرمی کے ویسٹرن تھیٹر کمانڈ کے دائرہ اختیار میں آتا ہے
یہاں میزائل، ڈرون اور ایئر ڈیفنس کے بڑے نیٹ ورک تعینات ہیں
کئی ہوائی اڈے دوہری حیثیت (فوجی + سویلین) رکھتے ہیں
خطہ دنیا کے بلند ترین پہاڑی سلسلوں سے جڑا ہے، جہاں دباؤ کم ہونے سے حفاظتی خطرات بڑھ جاتے ہیں
اسی لیے بین الاقوامی ایئر لائنز عمومی طور پر یہاں سے گزرنے سے گریز کرتی ہیں۔
چینی وزارت خارجہ نے روئٹرز کو بتایا کہ اسے اس عمل سے ’’آگاہی نہیں‘‘ اور اس نے ’’متعلقہ حکام‘‘ سے رابطہ کرنے کا مشورہ دیا۔
ایئر انڈیا کو سالانہ 455 ملین ڈالر کا نقصان
کمپنی کے مطابق پاکستانی فضائی حدود کی پابندی کے باعث:
سالانہ 455 ملین ڈالر کا براہ راست مالی اثر
2024-25 میں مجموعی کمپنی خسارہ 439 ملین ڈالر
کئی عالمی روٹس کی نفسیاتی، عملی اور مالی کارکردگی متاثر
ایئر انڈیا نے کہا ہے کہ اگر پاکستان اپنی فضائی حدود نہ کھولے تو بھارتی حکومت اسے عارضی سبسڈی دے تاکہ کمپنی اپنی عالمی سروس برقرار رکھ سکے۔
لندن جانے والی طیارہ حادثے نے مشکلات بڑھا دیں
ایئر انڈیا کو جون میں ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب:
لندن جانے والی بوئنگ 787 ڈریم لائنر گجرات میں گر کر تباہ ہوئی
حادثے میں 260 افراد ہلاک ہوئے
کئی پروازیں حفاظتی جانچ کے باعث معطل کرنا پڑیں
کمپنی حادثے کے بعد اپنا عالمی نیٹ ورک اور ساکھ دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن پاکستانی فضائی حدود کی بندش اسے مزید مشکلات سے دوچار کر رہی ہے۔
ایئر انڈیا کی ٹیکس تنازعات میں بھی پھنساؤ
دستاویزات کے مطابق کمپنی پر نجکاری سے پہلے کے 725 ملین ڈالر کے ٹیکس واجبات کے حوالے سے متعدد نوٹس موصول ہو چکے ہیں، حالانکہ حکومت نے 2022 میں ٹاٹا گروپ کو فروخت کے وقت ضمانت دی تھی کہ پرانے واجبات حکومت ادا کرے گی۔
مارچ میں جاری ایک خفیہ نوٹس میں بھارتی ٹیکس حکام نے:
58 ملین ڈالر کی وصولی
اور اثاثے منجمد کرنے جیسے ’’زبردستی کے اقدامات‘‘
کی تنبیہ بھی کی ہے۔
ایئر انڈیا نے کہا کہ یہ مطالبات "اضافی کیش فلو بوجھ” پیدا کر رہے ہیں اور یقین دہانیوں کے برعکس ہیں۔



