
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز،آئی ایس پی آر کے ساتھ
پاکستان اور انڈونیشیا کی مسلح افواج کے درمیان مشترکہ فوجی مشق "شاہین اسٹرائیک II” رواں ماہ 8 سے 19 نومبر 2025 تک منعقد کی گئی، جس میں دونوں ممالک کی اسپیشل فورسز اور لڑاکا ٹیموں نے حصہ لیا۔ انسداد دہشت گردی (Counter Terrorism – CT) کے شعبے پر خصوصی توجہ دینے والی یہ مشق دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون کے سلسلے کی اہم کڑی قرار دی جا رہی ہے۔
انسداد دہشت گردی ڈومین پر خصوصی مہارت
مشق میں شرکت کرنے والی پاکستانی اور انڈونیشین ٹیموں نے CT آپریشنز میں استعمال ہونے والی جدید تکنیکوں، طریقہ کار اور عملی مہارتوں پر توجہ مرکوز رکھی۔ تربیت میں درج ذیل شعبے نمایاں رہے:
تعمیر شدہ علاقوں (Built-Up Areas) میں کارروائی
گھیراؤ اور تلاش (Search & Cordon)
ہاؤس کلیئرنس
انسداد دھماکا خیز آلات (Counter-IED)
بین الاقوامی CT آپریشنل پروسیجرز
دونوں ممالک کے شرکاء نے مشق کے دوران بلند ترین پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
تمام تربیتی اہداف کا حصول
مشق کے تمام تربیتی اہداف کامیابی کے ساتھ حاصل کر لیے گئے۔ افواج نے مشترکہ کارروائیوں کے دوران ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور فائدہ اٹھایا، جس سے نہ صرف انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی مضبوط ہوئی بلکہ مستقبل کی آپریشنل تیاریوں میں بھی بہتری آئی۔
اختتامی تقریب اور اعلیٰ عسکری قیادت کی شرکت
18 نومبر 2025 کو مشق کی اختتامی تقریب منعقد ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ فوجی حکام نے شرکت کی۔ پاکستان سے ایک جنرل آفیسر نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ انڈونیشیا کی جانب سے اعلیٰ فوجی قیادت نے نمائندگی کی۔
تقریب میں شرکاء کی کارکردگی کو سراہا گیا اور دونوں ممالک کی افواج کے عزم، تعاون اور پیشہ ورانہ مہارت کو باہمی دفاعی تعلقات کا مضبوط ستون قرار دیا گیا۔
دوستانہ ممالک کے درمیان عسکری تعاون مزید مضبوط
"شاہین اسٹرائیک II” مشق نہ صرف آپریشنل مہارت میں اضافے کا سبب بنی بلکہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان فوج سے فوج (Military-to-Military) تعاون کو بھی نئی بلندیوں تک لے گئی۔ دونوں جانب کے حکام نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے مشترکہ تربیتی پروگرام علاقائی امن، استحکام اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کاوشوں کو مزید مؤثر بناتے ہیں۔
مستقبل کے تعاون کا عزم
اختتامی تقریب کے دوران دونوں ممالک نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مشترکہ دفاعی تربیت اور انسداد دہشت گردی آپریشنز سے متعلق تعاون کو مزید وسعت دی جائے گی، تاکہ عالمی اور علاقائی سکیورٹی چیلنجز کا مقابلہ کیا جا سکے۔






