
جیل ملاقاتوں میں وزیراعلیٰ پنجاب کا کوئی کردار نہیں، سہیل آفریدی قانون سیکھیں: عظمیٰ بخاری کا سخت ردعمل
’’اتنی زیادہ ملاقاتوں کے باوجود ہر ہفتے جیل کے باہر جلسے کر کے عوام کو گمراہ کیا جاتا ہے اور تاثر دیا جاتا ہے کہ قیدی کو ملاقاتوں سے روکا جا رہا ہے، جو سراسر جھوٹ ہے۔‘‘
انصار ذاہد،پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے سہیل آفریدی کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کی جیلوں میں قیدیوں کی ملاقاتوں کے انتظامی معاملات میں وزیراعلیٰ پنجاب کا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کبھی بھی سرکاری افسران کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرتیں اور تمام امور مکمل طور پر جیل قوانین کے مطابق انجام پاتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے اپنے بیان میں کہا کہ جیل رولز کے تحت سیاسی نوعیت کی ملاقاتوں کی اجازت نہیں ہوتی اور اس سلسلے میں جیل سپرنٹنڈنٹ ہی حتمی فیصلہ کرنے کا مجاز ہوتا ہے۔ ان کے مطابق ملاقاتیوں کے نام قیدی خود فراہم کرتا ہے، اور اگر قیدی کسی سے نہیں ملنا چاہتا تو جیل حکام اسے زبردستی ملاقات نہیں کرواتے۔
بانی پی ٹی آئی کی سینکڑوں ملاقاتیں ہوچکی ہیں
وزیر اطلاعات پنجاب نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں ہفتے میں دو دن ملاقاتوں کی اجازت دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا:
بانی پی ٹی آئی کے وکلاء کی 420 ملاقاتیں
اہل خانہ کی 189 ملاقاتیں
اب تک ہو چکی ہیں، جبکہ بشریٰ بی بی کے اہلخانہ کی ملاقاتیں ان اعداد و شمار میں شامل نہیں۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ’’اتنی زیادہ ملاقاتوں کے باوجود ہر ہفتے جیل کے باہر جلسے کر کے عوام کو گمراہ کیا جاتا ہے اور تاثر دیا جاتا ہے کہ قیدی کو ملاقاتوں سے روکا جا رہا ہے، جو سراسر جھوٹ ہے۔‘‘
سہیل آفریدی پہلے قانون پڑھیں، پھر بات کریں
سہیل آفریدی کے خط پر ردعمل دیتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے شدید تنقید کی اور کہا کہ انہیں قانون پڑھانے کی بجائے خود قانون پڑھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سہیل آفریدی 9 مئی کے سزا یافتہ مجرموں کے ساتھ کھڑے ہوکر جلسے کرتے ہیں اور سرکاری افسران کو کھلے عام دھمکیاں دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’جو شخص ریاست کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث عناصر کا ساتھ دیتا ہو، وہ ہمیں قانون کا لیکچر دینے کی اہلیت نہیں رکھتا۔‘‘
’’جیل نظام مکمل طور پر شفاف ہے‘‘ — عظمیٰ بخاری
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ پنجاب بھر کی جیلوں میں ملاقاتوں کا نظام مکمل طور پر شفاف اور قانونی ہے، اور اس میں کسی سیاسی شخصیت کی مداخلت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں، اور جیل انتظامیہ کو سیاسی دباؤ کے بغیر اپنا کام کرنے دیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ سیاسی مقاصد کے لیے جھوٹے بیانیے بنا رہے ہیں، وہ دراصل اپنے کارکنان کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ’’حقائق عوام کے سامنے ہیں، اور کسی کے گھڑے ہوئے دعوے حقیقت تبدیل نہیں کر سکتے۔‘‘



