
جرمنی کے نوجوان شدید بے چینی، مالی پریشانیوں اور مستقبل کے خدشات کا شکار ، نیا سروے تشویشناک رجحانات سامنے لایا
نوجوانوں کو خوف ہے کہ مستقبل میں ان کے پاس روزمرہ زندگی کے اخراجات پورا کرنے کے لیے کافی آمدنی نہیں ہوگی۔
جواد احمد.جرمنی،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
جرمنی میں کی جانے والی ایک تازہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نوجوان نسل مالی مستقبل، رہائش، صحت، جمہوریت اور ممکنہ جنگی صورتحال کے حوالے سے گہری تشویش میں مبتلا ہے، جبکہ سوشل میڈیا ان کی ذہنی صحت پر سب سے نمایاں منفی اثر ڈال رہا ہے۔
یہ سروے جرمن ہیلتھ میگزین "آپوتھیکن اُم شاؤ” کی جانب سے کروایا گیا، جسے تحقیقی ادارے سِنٹ ڈوئچ لانڈ نے 31 جولائی سے 23 اگست 2025 کے دوران 16 سے 21 سال کے 1000 نوجوانوں سے آن لائن انٹرویوز کی صورت میں مکمل کیا۔
مالی مستقبل کے حوالے سے نوجوان شدید پریشان
سروے کے مطابق جرمنی کے نوجوانوں میں مالی عدم تحفظ سب سے بڑا خدشہ بن کر سامنے آیا ہے۔
لڑکیوں میں 75 فیصد سے زائد اور
لڑکوں میں نصف سے کچھ زیادہ
نوجوانوں کو خوف ہے کہ مستقبل میں ان کے پاس روزمرہ زندگی کے اخراجات پورا کرنے کے لیے کافی آمدنی نہیں ہوگی۔
تقریباً 60 فیصد نوجوانوں کو یقین ہے کہ وہ کبھی اپنا ذاتی فلیٹ یا گھر کرائے پر بھی نہیں لے سکیں گے۔
تنہائی، ذہنی دباؤ اور جنگ کا خوف
سروے میں نوجوانوں کی ذہنی کیفیت کے حوالے سے بھی تشویشناک رجحانات سامنے آئے ہیں:
50 فیصد لڑکیاں اور 30 فیصد لڑکے اکثر اپنے مسائل میں خود کو تنہا محسوس کرتے ہیں۔
41 فیصد لڑکوں اور 34 فیصد لڑکیوں کو یہ خوف ہے کہ انہیں فوج میں بھرتی کرکے مستقبل میں جنگ کے لیے بھیج دیا جائے گا۔
پبلشر کائی کولپاٹزک نے نتائج کو "انتہائی تشویشناک” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر تیسرا نوجوان شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہے، جبکہ ہر پانچواں نوجوان اکثر اداس اور مایوس رہتا ہے۔
جمہوریت اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے شدید خدشات
سروے کے مطابق نوجوانوں میں سیاسی اور سماجی مستقبل کے بارے میں بھی گہری بے چینی موجود ہے:
مجموعی طور پر تقریباً 50 فیصد نوجوانوں کو لگتا ہے کہ جمہوریت شدید خطرے میں ہے یا ختم بھی ہوسکتی ہے۔
61.6 فیصد لڑکیاں اس خوف میں مبتلا ہیں کہ مستقبل میں خواتین کے حقوق محدود کیے جا سکتے ہیں۔
یہ خدشات جرمن معاشرے کے اندرونی سیاسی مباحث، بڑھتی انتہا پسندی اور عالمی سیاسی ماحول کے اثرات کو ظاہر کرتے ہیں۔
ذہنی اور جسمانی صحت کے بارے میں خدشات
نصف سے زیادہ نوجوان اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہیں:
انہیں خوف ہے کہ وہ کسی نفسیاتی بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔
یا مستقبل میں ان کی جسمانی صحت بگڑ سکتی ہے۔
اس کے باوجود سروے میں یہ مثبت پہلو بھی سامنے آیا کہ نصف سے کچھ زیادہ نوجوان اس وقت اپنی زندگی سے مطمئن ہیں۔
سوشل میڈیا نوجوانوں کی نفسیات پر گہرے منفی اثرات ڈال رہا ہے
سروے کے مطابق جرمن نوجوان روزانہ اوسطاً تین گھنٹے سے زیادہ وقت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے:
سنیپ چیٹ
انسٹاگرام
ٹک ٹاک
پر گزارتے ہیں۔
ان میں سے:
75 فیصد سے زائد نوجوان سوشل میڈیا کی وجہ سے ذہنی دباؤ محسوس کرتے ہیں۔
لڑکیوں میں یہ شرح تقریباً 88 فیصد ہے، جو اس دباؤ کے سب سے زیادہ متاثرین ہیں۔
نفسیاتی مدد لینے کے حوالے سے بھی واضح فرق سامنے آیا:
14 فیصد لڑکیاں مدد حاصل کرتی ہیں
جبکہ لڑکوں میں یہ شرح صرف 5 فیصد ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ اعدادوشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نوجوان احساسات کے اظہار اور مدد لینے میں تاحال جھجک کا شکار ہیں، خاص طور پر لڑکے۔
نتائج کا مجموعی جائزہ
یہ سروے ظاہر کرتا ہے کہ جرمنی کے نوجوان مستقبل کے حوالے سے شدید خوف، مالی دباؤ، عدم تحفظ اور ذہنی بے چینی کا سامنا کر رہے ہیں، جس میں سیاسی بے یقینی، معاشی حالات اور سوشل میڈیا کے منفی اثرات اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحانات جرمن پالیسی سازوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں اور نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے فوری عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔



