
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے چیف سیکرٹری کا ای بز پورٹل پر زیر التواء درخواستوں کا نوٹس، رپورٹ طلب کر لی
محکمہ بلدیات، ہاؤسنگ، ایل ڈی اے اور پنجاب فوڈ اتھارٹی کو تاخیر کے ذمہ دار افسران سے وضاحت طلب کر نے کی ہدایات جاری
انصار ذاہد سیال.پاکستان،وائس آف جرمنی اردو نیوز کے ساتھ
لاہور: چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان نے ای بز پورٹل پر پندرہ روز سے زائد عرصے سے زیرِ التواء رہنے والی درخواستوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ محکموں سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔
سول سیکرٹریٹ میں منعقدہ اجلاس کے دوران ای بز پورٹل ڈیٹا کے مطابق 32 درخواستیں مقررہ مدت کے بعد بھی زیر التواء پائی گئیں۔اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ جن محکموں میں تاخیر سامنے آئی ہے ان میں محکمہ بلدیات، ہاؤسنگ، ایل ڈی اے اور پنجاب فوڈ اتھارٹی شامل ہیں۔ چیف سیکرٹری نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ ذمہ دار افسران سے وضاحت طلب کر کے جامع رپورٹ فوری طور پر ارسال کی جائے۔
چیف سیکرٹری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایات پر شہریوں کو گھر بیٹھے خدمات کی آسان اور شفاف فراہمی کے لیے ای بز پورٹل کا آغاز کیا گیا، جس کے تحت این او سیز اور اجازت ناموں کی تصدیق و منظوری مکمل طور پر ڈیجیٹل نظام کے ذریعے بغیر کسی کاغذی کارروائی کے انجام دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورٹل کی افادیت کا اصل معیار یہ ہے کہ شہریوں کو دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہ پڑے اور تمام درخواستوں کی منظوری زیادہ سے زیادہ 15روز میں مکمل ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کی غیر ضروری تاخیر حکومت کے اس عزم کی نفی ہے جس کا مقصد خدمات کی فراہمی کو تیز، سہل اور شفاف بنانا ہے۔چیف سیکرٹری نے تمام محکموں کے سربراہان کو ہدایت کی کہ وہ ای بز پورٹل پر موجود ڈیٹا کی خود مانیٹرنگ یقینی بنائیں تاکہ عوام کو بروقت سہولت پہنچائی جا سکے۔
اجلاس کے دوران چیئرمین پی آئی ٹی بی نے ای بز پورٹل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پورٹل پر فراہم کی جانے والی خدمات کی تعداد 183 تک پہنچ چکی ہے جبکہ مزید 34 نئی سروسز بھی جلد متعارف کرائی جائیں گی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پورٹل پر اب تک 11 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہو چکی ہیں جن میں سے 10 ہزار درخواستوں کی منظوری ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے مکمل کی گئی۔
اجلاس میں سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری مواصلات و تعمیرات، ڈی جی ایل ڈی اے اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی جبکہ تمام انتظامی سیکرٹریز، ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔



