جنگ پھیلنے کا خدشہ، مشرق وسطیٰ سے امریکیوں کے انخلا کا منصوبہ
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ فی الحال شہریوں کو خطے سے نکالنے کے لیے فعال کوششیں نہیں ہو رہی ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ خطے میں پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر امریکہ مشرق وسطیٰ سے اپنے شہریوں کے انخلا کے لیے ہنگامی منصوبہ بندی کی تیاری کر رہا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ فی الحال شہریوں کو خطے سے نکالنے کے لیے فعال کوششیں نہیں ہو رہی ہیں۔
رواں مہینے امریکی حکومت نے شہریوں کو اسرائیل سے نکالنے کے لیے چارٹرڈ طیاروں کا انتظام کیا تھا۔
امریکہ نے اسرائیل کو مشورہ دیا ہے کہ غزہ پر ممکنہ زمینی حملے کو ملتوی کرنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ امریکہ اور خطے کے دیگر شراکت دار حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کی رہائی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
منگل کو غزہ میں بگڑتی ہوئی صورتحال پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو ہوئی تھی۔
اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد یہ دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلا ٹیلی فونک رابطہ تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے موصول ہونے والی فون کال کے دوران سعودی ولی عہد نے غزہ میں جاری فوجی کشیدگی اور حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر اچانک حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بات چیت کی۔
پینٹاگون کے پریس سیکریٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائیڈر نے کہا ہے کہ امریکہ اس جنگ کے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر تیاری کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عراق اور شام میں فوجیوں اور تنصیبات پر کم از کم 13 حملے ہو چکے ہیں۔
بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائیڈر کا کہنا تھا کہ ایران اور اس کی پراکسی فورسز کی جانب سے امریکی فورسز اور اہلکاروں کے خلاف حملوں میں اضافے کا امکان ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ خطے میں اپنی افواج اور مفادات کے تحفظ کے لیے ضرورت پڑنے پر کارروائی سے گریز نہیں کرے گا۔
بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائیڈر نے کہا کہ حملوں سے نمٹنے کے لیے ٹرمینل ہائی آلٹیچیوڈ ایریا ڈیفنس سسٹم اور اضافی پیٹریاٹ ڈیفنس میزائل سسٹم کو مشرق وسطیٰ کے نامعلوم مقامات پر منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔
ان کے مطابق اضافی فورسز کو مشرق وسطیٰ بھجوا دیا گیا ہے۔ نیو جرسی ایئر نیشنل گارڈ کا 119 ایکسپیڈیشنری فائٹر سکوارڈرن ایف 16 لڑاکا طیاروں کے ساتھ منگل کو پہنچا ہے لیکن حکام نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کس مقام پر پہنچا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی صدر نے فنڈز اکھٹا کرنے کی ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ ’حماس کے اسرائیل پر حملے کی ایک وجہ یہ ہے کہ انہیں معلوم تھا کہ میں سعودی (حکام) کے ساتھ مذاکرات کرنے والا ہوں۔‘
امریکی صدر نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں حماس کے عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر کو حملہ اس لیے کیا تھا کیونکہ ’سعودی اسرائیل کو تسلیم کرنا چاہتے تھے۔‘ اور باضابطہ طور پر ایسا کرنے کے قریب تھے۔
یہ جنگ فلسطین اور اسرائیل دونوں کے لیے غزہ کی پانچ جنگوں میں سے سب سے مہلک ترین ہے۔
حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سے اب تک کم از کم پانچ ہزار 791 فلسطینی ہلاک اور 16 ہزار 297 زخمی ہوئے ہیں۔
مقبوضہ کنارے میں اسرائیلی چھاپوں کے دوران 96 فلسطینی اور 16 سو 50 زخمی ہوئے ہیں۔