اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

پاکستان : انٹرنیٹ فائروال لگانےسے 300 ملین ڈالر نقصان کااندیشہ

مقامی میڈیا کے مطابق یہ حکومت مخالف پراپیگنڈے کو روکنے اور سوشل میڈیا پر کنٹرول کرنے کی ایک کوشش ہے

اسلام آباد (کنٹری ہیڈ پاکستان سید واطف ندیم): حکومت کی طرف سے انٹرنیٹ کے استعمال پر قدغنیں لگانے کے مبینہ فیصلے کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے پاکستان کو 300 ملین ڈالر کا خسارہ برداشت کرنا پڑے گا۔
یہ بات پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہی گئی ہے۔ جس نے نشاندہی کی ہے کہ ‘فائر وال’ کا فیصلہ پاکستان کے معاشی مفاد میں نہیں ہے۔ نیز یہ نقصان 300 ملین ڈالر سے آنے والے دنوں میں بڑھ بھی سکتا ہے۔
خیال رہے پاکستان انٹرنیٹ فائر وال کا نظام وضع کر رہا ہے۔ تاکہ انٹرنیٹ اور اس سے متعلقہ سوشل میڈیا آؤٹ لیٹس کو مانیٹر اور ریگولیٹ کیا جا سکے۔
مقامی میڈیا کے مطابق یہ حکومت مخالف پراپیگنڈے کو روکنے اور سوشل میڈیا پر کنٹرول کرنے کی ایک کوشش ہے۔ تاہم حکومت سوشل میڈیا پر سنسر لگانے کی تردید کرتی ہے۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن کے سینیئر وائس چیئرمین علی احسان نے اپنے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا ہے ‘انٹرنیٹ فائر وال کے مسلط کرنے سے صارفین وی پی این کا استعمال کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں انٹرنیٹ کے بزنس سے متعلقہ شعبے میں ایک بڑے نقصان کا اندیشہ ہے کہ اس سے انٹرنیٹ کا استعمال کم ہوتا چلا جائے گا اور یہ نقصان 300 ملین ڈالر تک پاکستان کو برداشت کرنا پڑے گا۔ بعد ازاں اس نقصان میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔’
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن کی طرف سے اس معاشی خسارے کو برداشت کرنے کے بارے میں آئی ٹی کی وزیر شزا فاطمہ اور پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس مہینے کے شروع میں آئی ٹی کی وزیر شزا فاطمہ نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس فائر وال کے سسٹم کو نافذ کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میڈیا کی آزادی اور اظہار رائی کی آزادی پر پابندی لگا رہے ہیں یا چیزوں کو سنسر کرنا چاہتے ہیں۔ بلکہ یہ وسیع تر قومی مفاد میں کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ماہ فروری سے پابندی چل رہی ہے۔ یہ پابندی اس وقت لگائی گئی تھی جب سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی تمام تر کوششوں کے باوجود الیکشن میں عوامی حمایت کے ساتھ سامنے آئی تھی۔
علی احسان نے کہا ‘ فائر وال لگانے کے حکومتی فیصلے میں شفافیت نظر نہیں آتی۔ حکومت کے اس فیصلے سے عوام میں عدم اعتماد کا ایک آتشی طوفان اٹھ کھڑا ہوگا۔ یہ کسی بھی حوالے سے بہتر فیصلہ نہیں ہے۔ اس لیے فوری اور غیر مشروط پر اس ڈیجیٹل محاصرے کو روکا جائے کہ یہ بیک وقت عام شہریوں اور انٹرنیٹ کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کے حقوق کے خلاف ہے۔’

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button