شام میں انتقالِ اقتدار ’قابل اعتماد اور جامع‘ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن جو اتوار کو دمشق پہنچے تھے، نے ابو محمد الجولانی سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے عبوری وزیراعظم محمد البشیر سے بھی ملاقات کی۔
اقوام متحدہ نے بشار الاسد کا تختہ الٹنے والے اسلام پسند تنظیم ھیئۃ التحریر الشام گروپ کے رہنما سے کہا ہے کہ شام میں انتقال اقتدار ’قابل اعتماد اور جامع‘ ہونا چاہیے۔
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن جو اتوار کو دمشق پہنچے تھے، نے ابو محمد الجولانی سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے عبوری وزیراعظم محمد البشیر سے بھی ملاقات کی۔
پیڈرسن نے سنیچر کو اردن میں شام کے بارے میں بین الاقوامی اجلاس کے بعد ان سے ملاقات کی اور ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 (2015) کے اصولوں پر مبنی ایک قابل اعتماد اور جامع سیاسی انتقال اقتدار کی ضرورت پر زور دیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے ایلچی نے ’شامی عوام کو ہر طرح کی مدد فراہم کرنے کے اقوام متحدہ کے ارادے‘ پر بھی زور دیا اور انہیں ان کے ’چیلنجوں اور ترجیحات‘ کے بارے میں بتایا گیا۔
8 دسمبر کو جنگجوؤں نے دارالحکومت میں داخل ہونے کے ساتھ ہی بشار الاسد کی حکومت کو گرا دیا گیا تھا، جبکہ بشار الاسد نے ماسکو میں جلاوطنی اختیار کی ہے۔
ھیئۃ التحریر الشام گروپ شام میں القاعدہ کی ایک سابقہ شاخ ہے اور امریکہ اور دیگر مغربی حکومتیں اب بھی اس کی درجہ بندی ایک ’دہشت گرد‘ گروپ کے طور پر کرتی ہیں۔
بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کئی ممالک نے کہا ہے کہ وہ یہ دیکھنے کا انتظار کریں گے کہ شام کے نئے سنی مسلم حکام کثیر النسل اور کثیر الاعتقادی ملک میں اقلیتوں کے ساتھ کیسا سلوک کرتے ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک نے کہا ہے کہ وہ الجولانی سے پہلے ہی رابطہ کر چکے ہیں۔