
مغربی افریقہ سے سپین جانے والی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 44 پاکستانی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’واکنگ بارڈرز‘ کے مطابق مغربی افریقہ سے سپین جانے والی تارکین کی کشتی ڈوبنے سے 50 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
کشتی پر سوار 86 افراد میں سے 66 پاکستانی تھے۔
’واکنگ بارڈر‘ کی سی ای وا ہیلینا مالینو نے ایکس پر لکھا کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 پاکستانی تھے۔
’انہوں نے 13 دن سمندر میں بڑی مشکل میں گزار دیے اور کوئی ان کی مدد کو نہیں آیا۔‘
دوسری جانب اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر سپین میں پاکستانی سفارت خانے نے بتایا کہ کشتی حادثہ کے معاملے کو مراکش میں پاکستانی سفارت خانہ دیکھ رہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس حادثے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکام کو واقعے کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’انسانی سمگلنگ کے سنگین جرم میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔ اس معاملے میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔‘
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’مراکش میں پاکستانی سفارت خانے نے اطلاع دی ہے کہ موریطانیہ سے جانے والی کشتی مراکش کے داخلہ پورٹ کے قریب ڈوب گئی۔ کشتی میں 80 مسافر سوار تھے جن میں کئی پاکستانی بھی تھے۔ حادثے میں بچ جانے والے افراد بشمول پاکستانی داخلہ کے قریب ایک کیمپ میں موجود ہیں۔ رباط میں ہمارا سفارت خانہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔ سفارت خانے سے ایک ٹیم پاکستانیوں کی مدد کے لیے داخلہ بھیجا دیا گیا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’دفتر خارجہ کے کرائسس منیجمنٹ سیل کو فعال کر دیا گیا ہے اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے تمام متعلقہ حکومتی اداروں کو متاثرہ پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد کرنے کا حکم دیا ہے۔‘
